گوادر میں آئل ریفائنری کے قیام کے لئے تکنیکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا عمل شروع ،

تیل کے درآمدی بل میں سالانہ تین ارب ڈالر کی بچت ہوگی، عمر ایوب خان

جمعرات 17 اکتوبر 2019 14:57

گوادر میں آئل ریفائنری کے قیام کے لئے تکنیکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا عمل شروع ،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2019ء) وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت گوادر میں آئل ریفائنری کے قیام کے لئے تکنیکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا عمل شروع ہو گیا ہے، اڑھائی لاکھ سے تین لاکھ بیرل تک کی یومیہ پیداواری گنجائش کی حامل آئل ریفائنری کے قیام سے تیل کے درآمدی بل میں سالانہ تین ارب ڈالر کی بچت ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے عرب نیوز کو ایک انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئل ریفائنری کے لئے تکنیکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا عمل تین ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا۔ یہ پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کا پہلا مرحلہ ہے اور اس سلسلے میں اہداف حاصل ہونے کے بعد اگلے مرحلے میں سرمایہ کاری شروع ہوگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے تعاون سے توانائی کے شعبہ میں 14 ارب 50 کروڑ ڈالر کے منصوبوں پر کام شروع ہو چکا ہے اور اس سے پاکستان کو 2030ء تک انرجی مکس 30 فیصد تک قابل تجدید توانائی تک لے جانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کے شعبہ میں سعودی سرمایہ کاری کے تحت بلوچستان میں ساڑھے چار ارب ڈالر کی لاگت سے قابل تجدید توانائی کے 500 میگاواٹ کے منصوبے لگائے جائیں گے جبکہ گوادر میں آئل ریفائنری کے بڑے منصوبے پر 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی جو کہ سعودی ولی عہد کے پاکستان کے دورہ کے دوران 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے اعلان کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت قومی گرڈ پر قابل تجدید توانائی کا حصہ تقریباً 5 سے 6 فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہائبرڈ اور سولر منصوبوں کا جائزہ لینے کے لئے سعودی عرب کی کمپنی ایکوا پاور، پاکستان کی نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی اور دیگر کمپنیوں نے سروے کئے ہیں۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلطان کے دورہ کے دوران دونوں ممالک درمیان بجلی اور تیل کے شعبہ میں 20 ارب ڈالر سے زائد کے قلیل، وسط اور طویل المدت سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کئے گئے تھے۔

قلیل مدت کے جن منصوبوں کے معاہدوں پر دستخط کئے گئے ان میں چار ارب ڈالر کی لاگت سے آر ایل این جی کے دو پلانٹس کا قیام، پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے شعبہ میں ایکوا پاور کمپنی کی طرف سے دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور پاکستان کے لئے سعودی فنڈ کی طرف سے ایک ارب ڈالر کی فراہمی جیسے منصوبے شامل ہیں۔ وسط مدتی منصوبوں میں ایک ارب ڈالر کی لاگت سے پٹرولیم کمپلیکس، خوراک و زراعت کے منصوبے شامل ہیں جبکہ طویل المدتی سرمایہ کاری کے تحت سعودی آرامکو کمپنی گوادر میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی جبکہ 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری معدنیات کے شعبہ میں ہوگی۔

عمر ایوب خان نے کہا کہ بجلی کے جو منصوبے شروع کئے جائیں گے ان میں بلوچستان میں حبیب الله کوسٹل پاور اسٹیشن پر 200 میگاواٹ کا سولر پاور پلانٹ اور تین دیگر اضلاع میں 100، 100 میگاواٹ کے پلانٹس لگائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ متبادل توانائی کی ترقی کے بورڈ نے گزشتہ ہفتہ قابل تجدید توانائی پالیسی کے مسودہ کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت ہم قابل تجدید توانائی کی پیداوار جو اس وقت 1500 میگاواٹ ہے، 2025ء کے اختتام تک 8 ہزار میگاواٹ اور 2030ء تک 20 ہزار میگاواٹ تک لے جائیں گے۔

عمر ایوب خان نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان بلوچستان میں مقامی وسائل سے استفادہ اور تیل و گیس کے شعبہ میں تلاش اور پیداوار کی سرگرمیاں آگے بڑھانے کے لئے ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں اور پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کے لئے تقریباً 40 بلاکس کی نیلامی کی جائے گی۔ اس مقصد کے لئے ہم سعودی کمپنیوں کی دلچسپی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ آرامکو پہلے ہی ڈائون اسٹریم منصوبوں میں کام کر رہی ہے اور ہم مزید سعودی کمپنیوں کی سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔

انہوں نے سی پیک کے توانائی اور بنیادی ڈھانچہ کی ترقی کے منصوبوں میں سعودی عرب کی شرکت کا بھی خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کی دیگر کمپنیوں کے لئے ایک اچھا موقع ہے اور یہ چین جیسی بڑی مارکیٹ تک رسائی کے لئے بھی انہیں مدد دے سکتی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں