ہر ٹی وی چینل مولانا فضل الرحمن کی پروقار شخصیت کو دکھا رہا ہے اس کے باوجود انہیں اعتراض ہے،

مولانا صاحب بتائیں کہ وہ کون سا چہرہ دکھانا چاہ رہے ہیں، میڈیا سے گزارش ہے کہ وہ زیرو کو ہیرو بنانے کی بجائے مقبوضہ کشمیر کے مظلوموں کو بطور ہیرو دکھائیں، لاٹھیاں اٹھانے، جتھے بنانے اور گارڈ آف آنر لینے کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے، اگر کوئی اور ایسا کرے گا تو پیمرا پر بھی نیشنل ایکشن پلان لاگو ہو جاتا ہے اس کے لئے وزارت اطلاعات کی ہدایات ضروری نہیں، موجودہ حکومت سیاسی معاملات کو سیاسی طریقے سے حل کر رہی ہے، حکومت کی ترجیحات اور مقاصد عوام کو ریلیف دینا ہے، ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے عزم کو کسی ایک شخص کے تابع نہیں رکھ سکتے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی میڈیا بریفنگ کے دوران صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 17 اکتوبر 2019 23:58

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2019ء) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ہر ٹی وی چینل مولانا فضل الرحمن کی پروقار شخصیت کو دکھا رہا ہے اس کے باوجود انہیں اعتراض ہے، مولانا صاحب بتائیں کہ وہ کون سا چہرہ دکھانا چاہ رہے ہیں، میڈیا سے گزارش ہے کہ وہ زیرو کو ہیرو بنانے کی بجائے مقبوضہ کشمیر کے مظلوموں کو بطور ہیرو دکھائیں، لاٹھیاں اٹھانے، جتھے بنانے اور گارڈ آف آنر لینے کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے، اگر کوئی اور ایسا کرے گا تو پیمرا پر بھی نیشنل ایکشن پلان لاگو ہو جاتا ہے اس کے لئے بطور وزارت اطلاعات کی ہدایات ضروری نہیں، موجودہ حکومت سیاسی معاملات کو سیاسی طریقے سے حل کر رہی ہے، حکومت کی ترجیحات اور مقاصد عوام کو ریلیف دینا ہے، ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے عزم کو کسی ایک شخص کے تابع نہیں رکھ سکتے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو یہاں میڈیا بریفنگ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا حسین چہرہ اور پروقار شخصیت کو ہر ٹی وی چینل صبح سے شام تک دکھا رہا ہے اور وہ ہر ٹاک شو کی زینت بنے ہوئے ہیں، اس کے باوجود انہیں اعتراض ہے کہ انہیں دکھایا نہیں جا رہا، پتہ نہیں وہ کونسا انداز چاہتے ہیں، میڈیا تو ان کا دستیاب چہرہ دکھا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان ہماری حکومت نے نہیں بلکہ سابقہ حکومت نے بنایا ہے، نیشنل ایکشن پلان میں تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق رائے سے ٹی او آر کو حتمی شکل دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے ایک واضح مثال تحریک لبیک کا دھرنا بھی ہے جب اشتعال اور نفرت انگیز مواد سامنے آیا تو پیمرا کو کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں پڑی بلکہ اس نے خود نیشنل ایکشن پلان کے تحت اپنا کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ پیمرا اگر اتنا ہی فعال کردار اس موقع پر بھی کرتا تو لاٹھی بردار اور جتھے ٹی وی سکرین پر نظر نہ آتے، مولانا فضل الرحمن کو پیمرا کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جس کی وجہ سے دن رات مولانا فضل الرحمن ٹی وی کی زینت بنے رہے ہیں، ہمیں بطور قوم سوچنا ہو گا کہ ہم نے جن قربانیوں اور مشکلات سے امن و استحکام حاصل کیا ہے وہ کسی صورت سبوتاژ نہیں ہونا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی سیاسی عمل طے کر چکی ہے جس کی سفارشات کے بعد سینئر ترین سیاستدان کو کمیٹی نے نامزد کیا ہے، حکومت سیاسی معاملات کو سیاسی انداز سے حل کر رہی ہے، اس وقت ہمارا بیانیہ یہ ہونا چاہیے کہ قوم کی محنت، وزیراعظم عمران خان کی مسئلہ کشمیر کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کی جدوجہد کو کسی ایک شخص کی خواہش کے تابع نہیں کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر کو اتحاد، یکجہتی کا پیغام جانا چاہیے، انتشار کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں