سپریم کورٹ نے دو بھائیوں کے قتل میں ملوث مجرم کی سزا کے خلاف نظر ثانی کیلئے دائراپیل مسترد کردی

جمعہ 18 اکتوبر 2019 15:34

سپریم کورٹ نے دو بھائیوں کے قتل میں ملوث مجرم کی سزا کے خلاف نظر ثانی کیلئے دائراپیل مسترد کردی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2019ء) سپریم کورٹ نے پشاور میں دو بھائیوں کو قتل کرنے والے مجرم اختر سلیم کی جانب سے سزا کے خلاف نظر ثانی کیلئے دائراپیل مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کیس میں ملزم کوجتنا ریلیف دے سکتی تھی دے چکی ہے، مزید رعایت ممکن نہیں۔ جمعہ کوچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مجرم کی جانب سے دائر اپیل کی سماعت کی۔

ٹرائل کورٹ نے مجرمان سلیم اختر اور فضل ربی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، ہائی کورٹ نے دونوں ملزمان کو بری کر دیا تھا جس کیخلاف اپیل دائر کرنے پرسپریم کورٹ نے مجرم اختر سلیم کی عمرقید سزا کو برقرار رکھتے ہوئے ملزم فضل ربی کو بری کردیا تھا جس پر مجرم سلیم اختر نے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی اپیل دائر کی تھی۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے پیش ہوکرعدالت کوبتایاکہ اس کیس دو بھائیوں کے قتل سے متعلق ہے لیکن آیف آئی آر میں استعمال ہونے والے اسلحہ کا نام تک نہیں لکھا گیاہے جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ خیبرپختونخوا کے اکثر مقدمات میں اسلحے کی جگہ ٹوپک کا لفظ استعمال ہوتا ہے اورٹوپک کا یہی لفظ فلم انڈسٹریز میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ اس کیس میں تین گھنٹے کے اندر پوسٹ مارٹم کرایا گیا تھا جس سے واضح ہوتاہے کہ اتنی جلدی کوئی جھوٹی کہانی نہیں بناسکتا۔ سماعت کے دوران درخواست گزارکے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ اس کیس میں 9 روز بعد وجہ قتل سامنے آگئی تھی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کیس میں بچی کا معاملہ تھا لیکن اس طرح کی بات اکثر لوگ سامنے نہیں لاتے۔ بعدازاں عدالت نے سزا کے خلاف نظرثانی کیلئے دائر اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو مزید رعایت نہیں دی جاسکتی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں