پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس،

وزارت مواصلات کے 2017-18ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

جمعہ 18 اکتوبر 2019 15:43

پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2019ء) سیکرٹری مواصلات جواد رفیق ملک نے کہا ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اہم شاہراہوں کی تعمیر میں مختصر ترین روٹ اختیار کیا جائے، بعض اوقات سیاسی دبائو کی وجہ سے الائنمنٹ تبدیل ہوجاتی ہے جبکہ پی اے سی نے ناردرن بائی پاس پشاور کی تعمیر کے لئے حاصل کی گئی زمین کے معاوضوں کی ادائیگی اور زمین کی قدر کے تعین کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اس معاملے پر نہ صرف پی اے سی کو تفصیلی بریفنگ دی جائے بلکہ معاوضوں کی ادائیگی صرف اصل مالکان کو ہی کی جائے۔

جمعہ کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے کنوینر نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سینیٹر شبلی فراز اور شاہدہ اختر علی کے علاوہ مختلف سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت مواصلات کے 2017-18ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کے کنوینر نور عالم خان نے کہا کہ ایم ون پر کھڈے ہیں، ان کی مرمت کی ہدایت کی تھی لیکن کام نہیں کیا گیا۔

وزارت مواصلات کی جانب سے بتایا گیا کہ ہکلہ۔ ڈی آئی خان روڈ کا مسئلہ فنڈنگ کا ہے، وقت پر فنڈز موصول نہیں ہورہے، رواں سال منصوبے کے لئی11 ارب روپے مختص ہوئے ہیں، اس سال کے اختتام تک 40 ارب روپے مزید درکار ہوں گے۔ پی اے سی نے وزارت مواصلات کو ہدایت کی کہ شاہراہوں کی تعمیر کے لئے حاصل کی جانے والی زمینوں کے معاوضے اصل مالکان کو ہی ادا کئے جائیں۔

نور عالم خان نے کہا کہ ناردرن بائی پاس پشاور کے لئے زمینوں کے حصول اور معاوضوں کی ادائیگی کے حوالے سے ہمارے شدید تحفظات ہیں۔ دور دراز علاقوں کی زمینیں جو شہروں سے دور ہیں، ان کے لئے بھی لاکھوں روپے معاوضہ دیا گیا ہے اور یہ سمجھ نہیں آتا کہ این ایچ اے کا افسر ایکڑوں پر محیط گھر میں کیسے رہتا ہے، ہم یہ کیس نیب کو بھیجیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کمرشل زمینوں کے سرکاری نرخ 3 لاکھ 10 ہزار ہے مگر چارسدہ روڈ پر زمین کا معاوضہ صرف 60 ہزار دیا گیا ہے۔

نور عالم خان نے کہا کہ ناردرن بائی پاس کی تعمیر میں کسی رکن اسمبلی یا کسی بھی بااثر شخصیت کا گھر ہی کیوں نہ ہو، کام نہیں رکنا چاہئے۔ سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ ہم زمینوں کے معاوضوں کے حوالے سے مکمل تفصیلات پی اے سی کو فراہم کر دیں گے، جس نے بھی غلط کام کیا ہے اس کے خلاف بے شک کارروائی کی جائے، ہم پی اے سی کا ساتھ دیں گے۔ سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ صوبائی حکومت ہمیں زمین فراہم نہیں کر رہی، ہم ٹکڑوں میں کام کرنے پر مجبور ہیں، این ایچ اے کسی بھی شاہراہ کی تعمیر میں ہمیشہ کم سے کم روٹ اختیار کرنے کی خواہاں ہوتی ہے تاہم بعض اوقات سیاسی دبائو کی وجہ سے الائنمنٹ تبدیل کرنا پڑتی ہے جس پر سینیٹر شبلی فراز نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا صرف سیاستدان ہی آپ کی نظر میں چور ہیں، افسران فرشتے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افراد نظام کو نہیں چلاتے بلکہ افراد اور ادارے نظام کے تحت چلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موٹر وے کے دائیں بائیں ہائوسنگ سوسائٹیاں بن رہی ہیں۔ نور عالم خان نے کہا کہ میں جب تک یہاں بیٹھا ہوں، نظام کو صحیح کرنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا۔ سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ ہم نے این ایچ اے میں لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر کا عہدہ ختم کردیا ہے، اس سے ہماری بدنامی ہورہی ہے، ہم متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر یا کمشنر سے رجوع کرکے زمین کی اصل قدر کا تعین کریں گے۔ پی اے سی نے پشاور ناردرن بائی پاس کے تمام ایشوز کے حوالے سے وزارت مواصلات سے تفصیلی بریفنگ طلب کرلی۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں