حکومت نے مولانا سے مذاکرات کی ناکامی پر پلان بی بھی تشکیل دے دیا ہے

پلان بی کے تحت حکومت مذہبی حلقوں کی حمایت حاصل کرے گی جس کا ٹاسک نور الحق قادری کو سونپ دیا گیا ہے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 19 اکتوبر 2019 13:18

حکومت نے مولانا سے مذاکرات کی ناکامی پر پلان بی بھی تشکیل دے دیا ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 اکتوبر 2019ء) : جمیعت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف آزادی مارچ اور دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے جس کے بعد حکومت نے بھی مارچ کو روکنے کے لیے حکمت عملی تشکیل دے دی جبکہ مولانا فضل الرحمان اور ان کی ٹیم سے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں وفاقی حکومت نے پلان بی بھی تیار کر لیا ہے۔

حکومت کے پلان بی کے تحت اگر مولانا فضل الرحمان سے حکومتی کمیٹی کے مذاکرات ناکام ہوئے تو اس صورت میں حکومت مذہبی حلقوں کی حمایت حاصل کرے گی جس کے لیے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری کو رابطے کرنے کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔ لیکن اس ضمن میں حکو مت کو خاطر خواہ کا میابی نہیں ملی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری کو یہ ٹاسک سونپا گیا ہے کہ وہ علما ء اور مشائخ سے رابطے کریں ۔

جمعہ کے روز علما ء و مشائخ کے وفد سے وزیر اعظم کی ملاقات اس سلسلے کی پہلی کڑی تھی لیکن ابھی تک حکومت دینی مدارس کے سب سے بورڈ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ذرا ئع کے مطا بق وفاق المدارس العربیہ کے قائدین نے اس موقع پروزیراعظم سے ملاقات کرنے سے انکارکردیا ہے ۔ ملاقات نہ کرنے والے علماء کرام کاکہناہے کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں کسی ایک فریق کے ساتھ بیٹھنا غیر جانبداری متاثر کرے گا۔ جبکہ کچھ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے مولانا کے لیے سخت لہجہ استعمال نہ کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا جسے وزیراعظم عمران خان نے یکسر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ کسی صورت مولانا فضل الرحمان کے لیے اپنا لب و لہجہ تبدیل نہیں کریں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں