جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف آئینی درخواست کی سماعت کرنے والا بینچ پھر تحلیل ہوگیا

جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی لارجر بینچ نے جسٹس عیسیٰ کی درخواست پر سماعت کی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 21 اکتوبر 2019 13:13

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف آئینی درخواست کی سماعت کرنے والا بینچ پھر تحلیل ہوگیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اکتوبر ۔2019ء) سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صدارتی ریفرنس کے خلاف دائر آئینی درخواست کی سماعت کرنے والا لارجر بینچ ایک مرتبہ پھر تحلیل ہوگیا ہے.عدالت عظمیٰ میں جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی لارجر بینچ نے جسٹس عیسیٰ کی درخواست پر سماعت کی‘سماعت کے آغاز میں ہی جسٹس عمر عطا بندیال نے بتایا کہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی عدم دستیابی کے باعث بینچ تحلیل کر رہے ہیں.

انہوں نے ریمارکس دیے کہ نئے بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا رہے ہیں، اس دوران منیرے اے ملک نے استدعا کی کہ مقدمے کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دیا جائے.

(جاری ہے)

اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ بینچ کی تشکیل عدالت کی صوابدید ہے‘خیال رہے کہ اس سے قبل بھی جسٹس قاضی فائر عیسیٰ کی آئینی درخواست پر سماعت کرنے والا بینچ تحلیل ہوا تھا‘17 ستمبر کو اس معاملے پر سپریم کورٹ کا 7 رکنی بینچ، ججز پر اعتراض کے بعد تحلیل ہوگیا تھا اور نئے بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھیج دیا گیا تھا.

عدالت عظمیٰ کے اس 7 رکنی بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست سنی تھی، اس بینچ میں جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس طارق مسعود، جسٹس فیصل عرب، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل شامل تھے. تاہم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک کی جانب سے ججز پر اعتراض اٹھایا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ جن ججز نے چیف جسٹس بننا ہے، ان کی دلچسپی ہے، اس بینچ کے 2 ججز ممکنہ چیف جسٹس بنیں گیے اور ان دو ججوں کا براہ راست مفاد ہے‘بعد ازاں اس وقت بینچ میں شامل جسٹس طارق مسعود نے کہا تھا کہ ہم پہلے ہی ذہن بنا چکے تھے کہ بینچ میں نہیں بیٹھنا، اس کے ساتھ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے تھے کہ ہم نے جو حلف اٹھایا ہے تمام حالات میں اس کا پاس رکھنا ہوتا ہے، ہمارے ساتھی جج کی جانب سے ہمارے بارے میں تحفظات افسوسناک ہیں.

علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے دونوں ججز جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس سردار طارق مسعود نے خود کو بینچ سے الگ کردیا تھا اور بینچ تحلیل ہوگیا تھا‘اس بینچ کی تحلیل کے بعد معاملہ چیف جسٹس کے پاس گیا تھا، جنہوں نے 20 ستمبر کو صدارتی ریفرنس کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے لیے نیا 10 رکنی فل کورٹ تشکیل دیا تھا. عدالت عظمیٰ کے اس 10 رکنی بینچ میں جسٹس عمر عطا بندیال کے علاوہ جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس فیصل عرب، جسٹس مظہر عالم خان، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس قاضی امین احمد شامل تھے.

اس بینچ نے صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس عیسیٰ کی درخواست سمیت دیگر درخواستوں پر سماعت بھی کی تھی، تاہم آج بینچ کے ایک رکن کی غیرموجودگی پر یہ بینچ بھی تحلیل ہوگیا.

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں