سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا سینیٹر احمد خان کی زیرصدارت اجلاس

پیر 21 اکتوبر 2019 15:48

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا سینیٹر احمد خان کی زیرصدارت اجلاس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اکتوبر2019ء) سینیٹر احمد خان کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں یوٹیلیٹی سٹورز کی بحالی کے سلسلے میں ایجنڈا زیر بحث لایا گیا۔ ایم ڈی یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن عمر لودھی نے کہاکہ یوٹیلیٹی سٹورز کوحکومت سے کوئی سبسڈی اور گرانٹ نہیں ملتی، ہر قسم کے ٹیکس دینے اور لاسز کے باوجود سستی اشیاء کیسے فراہم کریں، چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ڈاکٹر ثانیہ نشترنے کہاکہ بے نظیر انکم سپورٹ کیش ٹرانسفر کرتا ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے اپنا بجٹ یوٹیلیٹی سٹور کیلئے مختص کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

سینیٹر آصف کرمانی نے کہاکہ یو ایس سی کو ٹیکس استثنی ہونا چاہیے،کسی بھی حکومت کیلئے پچاس ساٹھ ارب سبسڈی دینا بڑی بات نہیں۔

(جاری ہے)

مشیر صنعت و پیداوار عبدالرزاق داؤد نے کہاکہ قابل عمل راستہ نکلنے پر بے نظیر انکم سپورٹ کی رقم اشیائ کی صورت میں لوگوں تک پہنچائیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ بے نظیر انکم سپورٹ کے 5 میں سے 2 ہزار کی بھی اشیاء خوردونوش دی جائیں تو ادارے کی بہتری ہے۔

سینیٹر حافظ عبدالکریم نے کہاکہ اگر غریب کیلئے دال روٹی کاریٹ کم نہیں کرسکتے تو کمیٹی کو ختم کردیں، ہم گھر جاتے ہیں۔ کمیٹی نے بے نظیر انکم سپورٹ کی رقم کے کچھ حصے سے یو ایس سی کے ذریعے لوگوں کو اشیاء خوردونوش فراہم کرنے کی سفارش کردی۔ اجلاس میں ایف بی آر حکام نے کہاکہ بہت سی بنیادی اشیاء دال چاول آٹا وغیرہ پر پہلے ہی ٹیکس نہیں ہے۔

ایم ڈی یو ایس سی نے کہاکہ برانڈڈ دود ھ پر ٹیکس ہے۔ ایف بی آر حکام نے کہاکہ دودھ پر ٹیکس بالکل نہیں۔ ایم ڈی یو ایس سی نے کہاکہ یوٹیلیٹی سٹورز دو سے پانچ فیصد منافع پر چلتی ہے۔کمیٹی نے سفارش کی کہ یو ایس سی کو اشیاء پر ٹیکس استثنی دیا جائے۔ عامر ممتاز سربراہ اسٹیل مل بحالی کمیٹی نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اسٹیل مل کے ریٹائرڈ ملازمین کو کافی مشکلات ہیں، اسٹیل مل کے ذرائع سے ریٹائرڈ ملازمین کو ادائیگی پر غور کر رہے ہیں، نیشنل انڈسٹریل پارک سے 24 کروڑ روپے لینے کی کوشش کر رہے ہیں،اسٹیل مل کے پانچ ارب روپے کا مال پڑا ہوا ہے، اس مال کو فروخت میں دو سال تک لگ جائیں گے۔

وزارت خزانہ نیشنل بینک سے مال فروخت کرنے کی اجازدت دلوائے، اسپیشل سیکرٹری وزارت خزانہ نے کہا کہ وزارت خزانہ نے گزشتہ مالی سال پاکستان اسٹیل مل ملازمین کو تنخواہ کی ادائیگی کیلئے 5 ارب 20 کروڑ روپے کی ادائیگی کیلئے 4 ارب 80 کروڑ روپے رکھے ،گزشتہ تین سال کے دوران وفات پا جانے والے ملازمین کو ڈیڑھ ارب روپے فراہم کیے گئے، پاکستان اسٹیل مل کے ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات 15 ارب 80 کروڑ روپے ہیں، سارے پیسے وزارت خزانہ نے ادا نہیں کرنے، کچھ حصہ اسٹیل مل نے بھی ڈالنا ہے۔

سیکرٹری صنعت و پیداوار نے کہاکہ حکومت کی ہدایت ہے کہ اسٹیل مل کو بحال کیا جائے، اسٹیل مل پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی بنیاد پر کسی سرمایہ کار کے حوالے کی جائے گی، آٹھ سے دس سرمایہ کاروں نے اسٹیل مل لینے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اسٹیل مل کی نجکاری میں دو سے تین ماہ لگ جائیں گے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر تنخواہ نہیں دے سکتے تو ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دے کر فارغ کردیں۔ پی ایس ایم کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے چیئرمین نے بتایا کہ اسٹیل مل کی بحالی کا پلان منظوری کیلئے ای سی سی میں جلد پیش کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں