سابق صدر آصف علی زرداری کی پیشی کے موقع پر وکلاء پولیس کے ساتھ الجھ پڑے

منگل 22 اکتوبر 2019 14:00

سابق صدر آصف علی زرداری کی پیشی کے موقع پر وکلاء پولیس کے ساتھ الجھ پڑے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2019ء) احتساب عدالت میں سابق صدر آصف علی زرداری کی پیشی کے موقع پر وکلاء پولیس کے ساتھ الجھ پڑے ۔ منگل کو سابق صدر آصف علی زرداری کی پیشی کے موقع پر وکلاء پولیس کے ساتھ الجھ پڑے ۔ سیکورٹی نے کہاکہ پرائیویٹ بندوں کو کمرہ عدالت میں نہیں لے کے جا سکتے،وکیل کا پرائیویٹ بندوں کو کمرہ عدالت لے جانے پر اصرار جاری رہا ۔

وکیل نے کہاکہ کورٹ تمہارے باپ کی ہے میں پرائیویٹ بندوں کو لے کے جاؤں گا۔وکیل کی پرائیویٹ بندوں کو اندر لے جانے کی دھمکی پر پولیس اہلکاروں کے ہاتھ پائی بھی ہوئی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب احتساب عدالت نے جعلی اکاﺅنٹس کیس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کے عدالتی ریمانڈ میں 12 نومبر تک توسیع کردی ہے. وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت میں جعلی اکاﺅنٹس اور منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران آصف زرداری کو عدالت میں پیش کیا گیا‘سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس میں ضمنی ریفرنس آئندہ سماعت تک دائر کریں گے. علاوہ ازیں جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ انور مجید کو ابھی تک نہیں لایا گیا؟ جس پر عدالت میں موجود وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ انور مجید کو ڈاکٹروں نے فضائی سفر سے منع کیا ہے، میرے پاس یہی اطلاعات ہیں باقی ان کے وکیل بتائیں گے. سماعت کے دوران انور مجید کے وکیل نے میڈیکل رپورٹ پیش کردی، جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے اعتراض کیا اور کہا کہ ہر سماعت پر یہی ایک رپورٹ پیش کردی جاتی ہے‘ لطیف کھوسہ نے جیل میں طبی سہولیات سے متعلق اعتراض کیا اور بتایا کہ اس عدالت نے آصف زرداری کی جیل میں سہولیات سے متعلق ایک حکم دیا تھا اور جیل حکام کو میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر عمل کرنے کی ہدایت کی تھی. لطیف کھوسہ نے کہا کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے باوجود زرداری کو ہسپتال منتقل نہیں کیا گیا، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ آصفہ بھٹو آج خود عدالت میں پیش ہونا چاہتی تھیں کیونکہ وہ جذباتی تھیں کیوں کہ عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہو رہا. انہوں نے کہا کہ میں نے آصفہ بھٹو کو روکا ہے، عدالت نے آصفہ کی توہین عدالت کی درخواست پر رپورٹ مانگی تھی، لہٰذا جیل حکام سے پوچھا جائے کہ کیوں عمل نہیں کیا جا رہا.

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں