سمگلنگ سنگین مسئلہ ہے اس کا فوری حل نکالنا ہوگا ،

کوئٹہ چیمبر کے لوگ وزارت تجارت سے بات کریں ہم مسائل کو حل کریں گے ، عبد الرزاق دائو وزارت غذائی تحفظ تمام بارڈر پوائنٹس پر کواٹرٹائین ڈیپارٹمنٹ کے عملے کو تعینات کرے ،بلوچستان میں 165 چیک پوسٹیں ہیں ،وزارت تجارت انکو کم کرنے کیلئے کیا کر سکتی ہے ،چیئر مین قائمہ کمیٹی سینیٹرمرزا آفریدی کا اظہار خیال

منگل 22 اکتوبر 2019 17:54

سمگلنگ سنگین مسئلہ ہے اس کا فوری حل نکالنا ہوگا ،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2019ء) مشیر تجارت عبد الرزاق دائود نے کہاہے کہ سمگلنگ سنگین مسئلہ ہے اس کا فوری حل نکالنا ہوگا ،کوئٹہ چیمبر کے لوگ وزارت تجارت سے بات کریں ہم مسائل کو حل کریں گے جبکہ کمیٹی چیئر مین سینیٹرمرزا آفریدی نے کہاہے کہ وزارت غذائی تحفظ تمام بارڈر پوائنٹس پر کواٹرٹائین ڈیپارٹمنٹ کے عملے کو تعینات کرے ،بلوچستان میں 165 چیک پوسٹیں ہیں ،وزارت تجارت انکو کم کرنے کیلئے کیا کر سکتی ہے ۔

منگل کو سینٹر مرزا آفریدی کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت کا اجلاس ہوا جس میں حکام وزارت غذائی تحفظ نے بتایاکہ وزارت غذائی تحفظ نے ایرانی سیب کی درآمد پر پابندی عائد کی ہوئی ہے ،ایرانی خراب سیب ملک میں سمگل کیا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

سیکرٹری تجارت نے بتایاکہ وزیراعظم نے خود سمگلنگ کے خاتمے کیلئے اجلاس کی صدارت کی ،وزیراعظم نے سمگلنگ کے خاتمے کیلئے ایک ذیلی کمیٹی قائم کی تھی ،وزیراعظم نے ایران اور افغانستان کے ساتھ مزید بارڈر پوائنٹس اور بارڈر مارکیٹس کھولنے کی ہدایت کی ۔

انہوںنے کہاکہ اس طرح کرنے سے تجارت کو ریگولیٹ کرنے اور روزگار کے مواقعے بڑھانے میں مدد ملے گی ۔ سینیٹر کہدابابر نے کہاکہ تمام بارڈر پوائنٹس پر افسران بیٹھائیں تاکہ پھلوں اور سبزیوں کی کلیرنس ہو سکے ۔ چیئر مین کمیٹی مرزا آفریدی نے کہاکہ ہم نے گزشتہ اجلاس میں سیکریٹری غذائی تحفظ اور ڈی جی کوارٹرٹائین ڈیپارٹمنٹ کو طلب کیا تھا وہ کیوں نہیں آئے ۔

حکام وزارت غذائی تحفظ نے کہاکہ دونوں افسران وزیراعظم کو زراعت پر بریفنگ دینے میں مصروف ہیں ، سینیٹر کہدا بابر نے کہاکہ بلوچستان کے ساحلی علاقے کے لوگ ایران سے آئی غذائی اشیائی کھاتے ہیں ۔ تاجر نمائندے نے بتایاکہ ایرانی سیب کی 12 سو گاڑیاں افغانی سیب ظاہر کر کے طورخم سے کلیئر کر دیا گیا ، حکام غذائی تحفظ نے کہاکہ وزارت غذائی تحفظ نے طورخم سے سیب کی کلیرنس کا کوئی اجازت نامہ جاری نہیں کیا گیا ۔

ایف بی آرحکام نے کہاکہ پلانٹ کوارنٹائین ڈیپارٹمنٹ کے پاس کوئی عملہ نہیں قبائلی علاقوں میں تجارت نہیں روک سکتے ۔ ایف بی آر حکام نے بتایاکہ وزارت غذائی تحفظ گزشتہ دو سالوں میں عملہ ہی نہیں تعینات کر سکی،قبائلی علاقوں میں اگر آپ مال کلیئر نہیں کریں گے تجارت مکمل بند ہو جائے گی ۔ایف بی آر حکام نے بتایاکہ اس طرح مال نہیں روک سکتے وزارت غذائی تحفظ اپنا عملہ تعینات کرے ورنہ سمگلنگ نہیں رک سکتے ۔

تاجر نمائندے نے کہاکہ حکومت نے لیگل درآمد کیلئے مسائل پیدا کر کے سمگلنگ کی حوصلہ افزائی کی ، عبد الرزاق دائونے کہاکہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس کا فوری حل نکلانا پڑے گا ،ان تمام مسائل کا حل وزارت تجارت کے پاس نہیں ۔انہوںنے کہاکہ کوئٹہ چیمبر کے لوگ وزارت تجارت سے بات کریں ہم مسائل کو حل کریں گے ۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ وصال یار فقط آرزو کی بات نہیں ۔

بلوچ کسان نمائندے اختر کاکڑ نے کہاکہ بلوچستان کا سیب 700 روپے فی کریٹ ہے جبکہ ایرانی سیب 450 روپے فی کریٹ مل رہا ہے ، اختر کاکڑ نے کہاکہ ایرانی پھلوں کی سمگلنگ کو روکا جائے انکی وجہ سے بلوچستان کے پھل ملک میں نہیں بک رہے ۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ وزارت غذائی تحفظ تمام بارڈر پوائنٹس پر کواٹرٹائین ڈیپارٹمنٹ کے عملے کو تعینات کرے ۔حکام وزارت تجارت نے کہاکہ ایرانی پھلوں میں بیماری ہے ایران کو لکھا ہے کہ بغیر بیماری والے پھلوں کی پاکستان برآمد کرے ۔

انہوںنے کہاکہ پیاز اور ٹماٹر ملک کا چھوٹا کسان پیدا کرتا ہے اس کی درآمد سے وہ بہت متاثر ہوتے ہیں ۔حکام وزارت غذائی تحفظ نے بتایاکہ بھارت سے 17 ارب روپے کی پیاز اور ٹماٹر کی درآمد روکی ،پیاز اور ٹماٹر کی قیمت میں اضافہ ہوا مگر چھوٹے کسان کو فائدہ ہوا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ پیاز اور ٹماٹر عام استعمال کی چیزیں ہیں انکی قیمت کم رکھنے کیلئے درآمد کی اجازت ہونی چاہئے ۔

انہوںنے کہاکہ وزارت تجارت نے انڈر ان انوائسنگ روکنے کیلئے کیا اقدامات کیے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ انڈر انوائسنگ سے منی لانڈرنگ ہو رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں ایف اے ٹی ایف کو مطمئن کرنا ہے ۔ سیکرٹری تجارت نے کہاکہ چین سے اصل وقت میں ڈیٹا حاصل کرنے کیلئے بہت محنت کی گئی ۔سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ آپ نے جو کچھ کیا اس سے مجھے بہتری نظر نہیں آئی ،میں وزیر اعظم کو ملوں گا اور بتاؤں گا کہ وزارت تجارت نے کوئی کام نہیں کیا ۔

انہوںنے کہاکہ آپ ہم کو چنٹیوں کو پکڑنے کا طریقہ بتا رہے ہیں جبکہ ہاتھی آزادانہ آ جا رہے ہیں ،کمپیوٹر کی انڈر ان وانسنگ سے 50 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ ہو رہی ہے۔چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ وزارت تجارت گزشتہ چار ماہ سے سینٹر شبلی فراز کے تحفظات دور کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ ممبر کسٹمز نے بتایاکہ کسٹمز حکام نے کمپوٹر کی درآمد پر انڈر ان واسنگ روکنے کیلئے رپورٹ تیار کی ہے جو آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیگی۔

مرزا آفریدی نے کہاکہ باہر سے کپڑا مس ڈکلیریشن پر آ رہا ہے ۔چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ مقامی انڈسٹری بند ہو رہی ہے ،وزارت تجارت اور ایف بی آر سمگلنگ روکنے کیلئے سنجیدگی سے اقدامات کریں ۔ایف بی آر حکام نے بتایاکہ سکریپ کی درآمد پر کوئی پابندی نہیں تا وقت وہ ایف بی آر کی تعریف پر پورا اترتے ہوں ، چیف کلکٹر کسٹمز کوئٹہ نے کہاکہ تفتان سے پرائم کوالٹی سریا سکریپ ظاہر کر کے سمگل کیا جا رہا ہے ،ہم نے تین ٹرک کسٹمز کی مس ڈکلیریشن پر پکڑے ہیں ۔

چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ آپ نے کیس پر دفعہ 2 ایس نہیں لگائی اور سیکشن 32 لگا دیا ۔انہوںنے بتایاکہ کیس اس وقت عدالت میں ہے اور اب وہیں فیصلہ ہو گا۔چیف کلکٹر نے کہاکہ حکومت کو ہر ٹرک پر 40 لاکھ روپے فی ٹرک نقصان ہو رہا ہے ۔سینیٹرمرزا آفریدی نے کہاکہ حکومت نے درآمد کنندگان کو اجازت دی ہے آپ انکو روک رہے ہیں ۔سینیٹر مرزا آفریدی نے کہاکہ ایس آر او 39 کے تحت کیا اپ کسی ٹرک کو روک سکتے ہیں ۔

چیف کلکٹر نے کہاکہ پہلے چیف کلکٹر کراچی میں بیٹھتا تھا اب میں کوئٹہ میں تعینات ہوں ۔ ممبر کسٹمز نے کہاکہ اگر بندرگاہ سے مال کلیئر ہو بھی جائے تو بعد میں بھی کسٹمز پریونٹو والے کیس بنا سکتے ہیں ۔کمیٹی چیئر مین نے کہاکہ یہ ایم معاملہ ہے حکومت نے درآمد کنندگان کو اجازت دی ہے اس معاملے کو بغور دیکھنے کیلئے ذیلی کمیٹی بنائیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ کسٹمز پریونٹو کی کتنی چیک پوسٹیں ہیں ۔

چیف کلکٹر نے کہاکہ کسٹمز پریونٹو کی 14 پوسٹیں ہیں حکومت نے ہدایت کی ہے کہ سمگلنگ روکی جائے ۔ انہوںنے کہاکہ تفتان بارڈر پر 50 بندے تعینات ہیں ۔ سینیٹر احمد خان نے کہاکہ آپ 50 بندوں کو بھی کنٹرول نہیں کر سکتے ۔ چیف کلکٹر نے کہاکہ میں نے غلط کام پر ان کے خلاف کیس بنایا ۔انہوںنے کہاکہ مجھے جو حکومت نے احکامات دیئے میں نے ان پر عملدرآمد کرنا ہے ۔

چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ بلوچستان میں 165 چیک پوسٹیں ہیں ،وزارت تجارت انکو کم کرنے کیلئے کیا کر سکتی ہے ۔ سیکرٹری تجارت نے کہاکہ یہ معاملہ وزارت تجارت کا نہیں ہے وزارت داخلہ کا ہے ،اس پر سیکریٹری داخلہ کو بلایا جائے ۔نمائندہ اسٹیل انڈسٹری نے کہاکہ ایران سے سریا آتا ہے پاکستان میں کاٹ کر سکریپ ظاہر کیا جاتا ہے ،دنیا میں کہیں بھی درآمدی مال پر پورٹ پر ردوبدل کرنے کی اجازت نہیں ۔

سینیٹر احمد خان نے کہاکہ سریا کی درآمدی پالیسی میں لمبائی اور موٹائی ہے لیکن یہ نہیں لکھا کہ نیا یا پرانا ہو ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان اسٹیل مل بند ہونے سے اسٹیل مل والوں کو من منانے ریٹ پر سریا فروخت کرنے کی اجازت ملی ہوئی ہے ۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ ملک میں ایک لمبائی کے سریا کی فروخت کی اجازت ہوتی ہے ،درآمد کر کے سریا کاٹنا سمگلنگ لگتا ہے ،کسٹمز اس معاملے کو دیکھ کر حل تجویز کرے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں