ٹک ٹاک گرل حریم شاہ وزیراعظم آفس میں عمران خان کی کرسی پر بیٹھ گئیں

حریم شاہ بغیر کسی خوف کے وزیراعظم آفس میں گھومتی پھرتی رہیں،چوری کے الزام میں ملوث حریم شاہ کو وزیراعظم آفس تک رسائی ملنے پر سوالات اٹھنے لگے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 23 اکتوبر 2019 10:40

ٹک ٹاک گرل حریم شاہ وزیراعظم آفس میں عمران خان کی کرسی پر بیٹھ گئیں
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 اکتوبر 2019ء) معروف ماڈل حریم شاہ کچھ عرصہ قبل اُس وقت میڈیا کی خبروں کی زینت بنی تھیں جب سینئیر صحافی مبشر لقمان نے ماڈل حریم شاہ اور ان کی دوست پر اپنے ہیلی کاپٹر پر کچھ سامان چوری کرنے کا الزام لگایا،مذکورہ ماڈلز کی تصاویر ہمیں دیگر معروف سیاستدانوں کے ساتھ بھی نظر آتی ہیں۔یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ آخر ایک ٹک ٹاک سٹار کو ان سیاستدانوں تک باآسانی رسائی کیسے مل گئی تاہم اب ٹک ٹاک سٹار حریم شاہ کی وزیراعظم آفس میں تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئی ہیں جس نے کئی سوالات کھڑے کر دئیے ہیں۔

ویڈیوز میں ٹک ٹاک سٹار کو وزیراعظم آفس میں گھومتے پھرتے دکھایا گیا ہے۔ویڈیو میں حریم شاہ کو وزیراعظم عمران خان کی کرسی پر بیٹھا دیکھا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا پر حریم شاہ کی اس ویڈیو پر سخت ردِعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔صارفین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی کرسی پر تو کوئی وزیر بھی نہیں بیٹھ سکتا پھر ایک ماڈل کو وززیراعظم کی کرسی پر کیسے بیٹھنے دیا گیا۔

صارفین نے وزیراعظم آفس کی سیکیورٹی پر بھی سخت سوالات اٹھائے ہیں اور کہا کہ جب یہ ماڈل وزیراعظم آفس میں گھوم پھر رہی تھی اور عمران خان کی کرسی پر بیٹھ کر ویڈیوز بنوا رہی تھی تب وزیراعظم آفس کا عملہ اور سیکیورٹی کہاں تھی؟۔حریم شاہ کی یہ ویڈیو آپ بھی ملاحظہ کیجئے:۔
یہاں پر واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ حریم شاہ اس جگہ موجود ہیں جہاں کابینہ کی میٹنگز ہوتی ہیں اور جس کرسی پر بیٹھ کر وزیراعظم اجلاسوں کی صدارت کرتے ہیں اُسی کرسی پر حریم شاہ براجمان ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل سینئیر صحافی مبشر لقمان کی جانب سے ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے والی دو لڑکیوں بشمول حریم شاہ کے خلاف مقدمے کی درخواست ماڈل ٹاؤن لاہور کے تھانہ نصیر آباد میں بھیجی گئی تھی۔ ایس پی ماڈل ٹاؤن پولیس اسٹیشن کا کہنا تھا کہ انکوائری کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔ تفتیش کے دوران اس پہلو پر بھی تحقیقات کی جائیں گی کہ دونوں لڑکیاں لاہورائیرپورٹ کی حدود کے اندر کیسے داخل ہوئیں۔

مبشر لقمان نے ان لڑکیوں کی جانب سے کی جانے والی چوری کے پیچھے صوبائی وزیر برائے جنگلات وائلڈ لائف اینڈ فشری فیاض الحسن چوہان کا ہاتھ ہونے کا دعویٰ کیوں کیا تھا۔درخواست میں مبشر لقمان نےمؤقف اختیار کیاتھا کہ فیاض الحسن چوہان کی ایماء پر دونوں لڑکیاں میرے جہاز میں گُھسیں اور لاکھوں روپے مالیت کی کیمروں سمیت دیگر سامان لے اُڑیں۔یہاں پر صارفین نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ اگر یہ صحافی کے ہیلی کاپٹر میں سے چوری کر سکتی ہیں تو وزیراعظم آفس سے بھی کچھ نہ کچھ چرا سکتی ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں