وزیر مملکت زرتاج گل کا سکولوں ،کالجز میں سگریٹ نوشی ،شیشے کے بڑھتے ہوئے استعمال پر تشویش کا اظہار

مولانا فضل رحمان سیاست اور کرسی کی تلاش کی بجائے سگریٹ کے نقصانات اور استعمال کی روک تھام کے لئے فتوی دیں ،حکومت نے سگریٹ کے استعمال کو کم کرنے کے لئے ٹیکس کی شرح بھی بڑھا دی ہے ، زرتاج گل

بدھ 23 اکتوبر 2019 20:06

وزیر مملکت زرتاج گل کا سکولوں ،کالجز میں سگریٹ نوشی ،شیشے کے بڑھتے ہوئے استعمال پر تشویش کا اظہار
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2019ء) وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے سکولوں ،کالجز اور یونیورسٹی سمیت ہر جگہ سگریٹ نوشی ،شیشے اور تمباکو کے بڑھتے ہوئے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا فضل رحمان جیسے علماء کرام کو چاہیے کہ وہ صرف سیاست اور کرسی کی تلاش کی بجائے سگریٹ کے نقصانات اور استعمال کی روک تھام کے لئے فتوی دیں ،حکومت نے سگریٹ کے استعمال کو کم کرنے کے لئے ٹیکس کی شرح بھی بڑھا دی ہے اور سگریٹ کے اوپر کینسر زدہ تصویر کا سائز بھی بڑھا دیا ہے ،سگریٹ سے پھپڑے خراب ہو جاتے ہیں, اس کے لئے شعور اجاگر کرنا ہے ۔

وہ بدھ کو یہاں پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کی وومن ونگ کی جانب سے "تمباکو اور منشیات کے استعمال کوکم کرنے میں خواتین کا کردار"کی عنوان سے سمینار سے خطاب کر رہیں تھیں ۔

(جاری ہے)

پناہ کے صدر مسعودالر حمن کیانی،سیکرٹری جنرل ثناء اللہ گھمن ،ایم این اے عظمی ریاض، ایم پی اے مس تفشین صاحبہ،ایم پی اے شاہدہ ملکہ، ایم پی اے مس فرح آغا کے علاوہ سول سوسائٹی، ڈاکٹر ز، اساتذہ،ہائوس وائف اوراین جی اوز کی خواتین نے شرکت کی۔

خطبہ استقبال پیش کرتے ہوئے جنرل سیکرٹری پناہ ثناء اللہ گھمن کا کہنا تھا کہ کم عمر نوجوان دکانوں پر لگے سگریٹ کے پوسٹرزسے متاثر ہو کر سگریٹ پینے کا آغاز کرتے ہیں، صحت مند زندگی کے فروغ اور تمباکو کی فروخت کو روکنے کے لیے قوانین موجود ہیںجن پر عمل درآمداشد ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) پچھلے تین دہائیوں سے تمام شعبہ ہائے ِزندگی سے تعلق رکھنے والے طبقہ فکر میں دل کی بیماریوں کے متعلق آگاہی فراہم کر رہی ہے۔

وزیرمملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا کہ حکومت تمباکو اور دیگر منشیات کے استعمال کو کم کرنے کے لئے پُر عزم ہے، ہمیں بچوں کا مستقبل سب سے زیادہ عزیز ہے، بچوں کے مستقبل کو محفوظ کرنے کے لئے منشیات اور تمباکو نوشی کے استعمال کی روک تھام اور خاص طور پر بچوں کی پہنچ سے دور رکھنے کے لئے اقدمات اُٹھائے جا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بچوں کی اچھی تربیت کے ساتھ ساتھ بچوں کو تمباکو اور منشیات کی لت سے بچانے کے لئے بچوں کی نگرانی کرنی کی بھی ضرروت ہے، خواتین کو ماں،بہن ، بیٹی ، ڈاکٹر اور ٹیچر کے طور پر معاشرے میں تمباکو اور ڈرگ کی روک تھام میں اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

انہوں نے پناہ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے تمباکواور منشیات کے خلاف مہم میں پناہ کا ساتھ دینے کا عزم بھی کیا۔انہوں نے بچوں اور نوجوان نسل کو مخاطب کر تے ہوئے کہا کہ سیگریٹ نوشی کوئی فیشن نہیں ہے ، سگریٹ نوشی والے افراد میں 5.8% خواتین ہیں ،روزانہ 400 افراد سگریٹ نوشی سے مر رہے ہیں, ہم نے پہلے ہی اس پربھاری ٹیکس عائد کر دیا ہے ،ملک میں 98% سگریٹ والی کمپنییز ٹیکس نہیں دیتی صرف 02 % کمپنیز ٹیکس دیتی ہیں ۔

انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ مولانا صاحب کو اپنی فکر لگی ہی, انکی سیاست ختم ہو گئی ہے ،انکو اپنے علاقے سے ووٹ نہیں ملا, بس انکے ساتھ دو کرائے کی پارٹیز لگی ہیں ۔وزیر مملکت زرتاج گل نے کہا کہ احتجاج کرنے والی ان پارٹیز کو میں مبارکباد دیتی ہوں, کہ انہوں نے غلط وقت کا استعمال کیا ہے ،میڈیا کشمیر کے ایشو کو اجاگر کر رہا تھا, انہوں نے اسکا رخ بدل دیا ،مولانا صاحب آپ پہلے ہی کامیاب ہو گئی, آپ نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچا دیا۔

اجلاس میں مقررین نے اس تشویش کا اظہار کیا کہ ما ں ہونے کے ناطے ہم اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں بہت پریشان ہیں۔ ہر روز1200 سے زائدنئے بچے تمباکو نوشی شروع کر رہے ہیں جن میں لڑکیوں کی تعداد پہلے سے بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ خواتین میں تمباکو کے نقصانات کو اجاگر کرتے ہوئے اجلاس کے مقررین نے بتایا کہ پاکستان کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جن کی عمریں تقریباً 25 سال سے کم ہیں جبکہ نوجوان ایک خطرناک حد تک تمباکو نوشی کا شکار ہورہے ہیں ۔

حالیہ کیے گئے ایک سروے کے مطابق آدھے سے زیادہ بچے عوامی مقامات پردوسروںکی سگریٹ نوشی کی وجہ سے سگریٹ کے دھوئیں سے متاثر ہو رہے ہیں ۔ سیکنڈ ہینڈ سگریٹ کا دھواں اتنا ہی نقصان دہ ہے جتناخود سگریٹ پینے والے کے لئے نقصان دہ ہے اور اس کے دھوئے میں ایسے کیمیکلز ہوتے ہیں جو بچوں کی ذہنی نشونما کو متاثر کرتے ہیںجس سے بچوں کی تعلیمی قابلیت پربُرا اثر پڑھتا ہے۔

سگریٹ نوشی کینسر ، دل او ربہت سی دوسری بیماریوں کا باعث بن رہی ہے ۔مقررین نے مزید بتایا کہ بچو ں کی ایک بڑی تعداد دوکانوں میں لگے سگریٹ کی ایڈورٹزمنٹ سے متاثر ہو کر سگریٹ نوشی شروع کر رہی ہے جبکہ سگریٹ نوشی اُن کی ضرورت نہیں ہوتی۔ایک نوجوان کا شوقیہ سگریٹ پینا بھی ان کے لیے اتنا ہی خطرناک ہے جتنا عام تمباکو نوشی کرنے والے افراد کے لیے ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں