تجارتی خسارے میں بدستور کمی ہو رہی ہے،حفیظ شیخ

ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن، ڈالر کے ذخائر بڑھ رہے ہیں اور روپیہ مستحکم ہوا ہے،مشیر خزانہ

منگل 12 نومبر 2019 00:07

تجارتی خسارے میں بدستور کمی ہو رہی ہے،حفیظ شیخ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 نومبر2019ء) مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ تجارتی خسارے میں بدستور کمی ہو رہی ہے۔ ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن، ڈالر کے ذخائر بڑھ رہے ہیں اور روپیہ مستحکم ہوا ہے۔ پیر کے روز اسلام آباد میں حکومت کی معاشی ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس سے حطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن، پاکستانی روپیہ مستحکم ہواہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال بعد پاکستانی برآمدات اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا جبکہ ایف بی آر کے محصولات میں بھی 16 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سٹاک مارکیٹ میں گزشتہ کئی ہفتوں سے بہتری آ رہی ہے۔ حکومت نے سٹیٹ بینک سے گزشتہ 4 ماہ سے کوئی قرض نہیں لیا بلکہ سابق حکومت کا لیا گیا قرض واپس کیا۔

(جاری ہے)

عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے وعدے پورے کیے اور دوسری قسط ینے کی تجویز دی جبکہ صدر آئی ایم ایف نے پاکستان میں اقتصادی اصلاحات کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے معیشت کی بہتری کیلئے اہم فیصلے کیے۔ حکومت مجموعی قومی خسارے میں کمی لائی ہے۔ ہم نے پچھلی حکومتوں کا دو اعشاریہ ایک ارب ڈالر قرض واپس کیا۔مشیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان ہاؤسنگ سکیم کیلئے 30 ارب روپے اضافی مختص کیے۔ گھروں کی تعمیر کرنیوالے اداروں کو ٹیکس چھوٹ دی جائے گی جبکہ برآمد کنندگان کیلئے قرض کی مد میں 100 ارب مزید رکھے گئے ہیں علاوہ ازیں ٹیکس ریفنڈ کی مد میں 30 ارب جبکہ گردشی قرضوں کی مد میں 250 ارب روپے دینے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے مؤثر اقدامات سے ملک کی معیشت کو سہارا ملاہے ورلڈ بینک کے صدر اور آئی ایم ایف نے بھی معاشی اقدامات کی تعریف کی ہے۔ حکومتی معاشی ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت کے مؤثر اقدامات سے ملک کی معیشت کو سہارا ملا، ملکی تجارتی خسارے میں بتدریج کمی ہو رہی ہے، مجموعی قومی خسارے میں نمایاں کمی ہوئی ہے، گزشتہ حکومتوں کے لیے گئے قرضوں کے 2.1 ارب ڈالر واپس کیے، گزشتہ چارماہ میں اسٹیٹ بینک سیکوئی قرضہ نہیں لیا گیا، چار مہینے سے کوئی نوٹ نہیں چھاپا گیا جس کا اچھا اثر ہوا، ورلڈبینک کے صدر اور آئی ایم ایف بھی معاشی اقدامات کے معترف ہیں، آئی ایم ایف کی ٹیم نے پاکستان کے لیے دوسری قسط کی سفارش بھی کی ہے۔

مشیر خزانہ نے بتایا کہ خوشحالی اس وقت ہوسکتی ہے جب ہم ڈالر کمائیں گے، برآمدات میں نمایاں بہتری آئی ہے اور 4 فیصد اضافہ ہوا، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے، اسٹاک مارکیٹ کئی ہفتوں سے اوپر جا رہی ہے، اسٹیٹ بینک کیقرض دینے کی حد میں بھی 100 ارب روپے کا اضافہ کیا جارہا ہے، گردشی قرضوں کی مد میں 250 ارب روپے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاجروں کو مراعات دینے کے مثبت اثرات ظاہر ہو رہے ہیں، ڈومیسٹک ٹیکس نیٹ میں21 فیصد اضافہ ہوا ہے، ایف بی آر کی وصولیاں 16 فیصد بڑھی ہیں، برآمد کنندگان کو 200 ارب روپے اضافی دیں گے تاکہ سبسڈائز کیا جاسکے، بزنس مینوں کوفوری طورپر30 ارب روپے نقد دیں گے۔

حفیظ شیخ کے مطابق مشیرخزانہ ملک میں تعمیرات کی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں، گھروں کی تعمیر میں حصہ لینیوالے اداروں کیلئے ٹیکس چھوٹ دی جائیگی، سیمنٹ کی پیداوار16ملین ٹن سیزیادہ ہوئی ہے، نیاپاکستان ہاوًسنگ اسکیم کیلیی30ارب روپیاضافی مختص کررہے ہیں ، اس اسکیم کیلئے حکومت اپنی طرف سی30ارب روپیکی سبسڈی دیگی۔مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جہاں بھی کسی چیز کی قیمت بڑھے اس کی سپلائی میں اضافہ کیاجاتاہے، مارکیٹ میں ساڑھے 6لاکھ ٹن گندم ریلیز کی جس سیآٹیکی قیمتیں کم ہوئیں، کچھ چیزیں یہاں سے اسمگل ہوکر افغانستان اور وسط ایشیا چلی جاتی ہیں، اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے کوششیں جاری ہیں ، وفاق اور چاروں صوبوں میں این ایف سی پر بات چیت چل رہی ہے۔

وفاقی وزیر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ زر مبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوگئے ہیں، جولائی سے 1.2 ارب ڈالر اضافہ ہوا ہے، برآمد کنندگان کو 200ارب روپے میں حکومت اور اسٹیٹ بینک بھی حصہ دیں گے، جب کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کیلیے 6 ارب روپے اضافی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں