جب تک کشمیر جیسے اہم مسائل حل نہیں ہوتے خطے میں مشکلات رہیں گی، ڈاکٹر عارف علوی

قوام عالم کو اپنے مفادات کی بجائے انسانیت کے اجتماعی مفاد کی بنیاد پر فیصلے کرنے چاہئیں، خطاب دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹرفیصل کا جموں کشمیر کی خود مختاری کے حوالے سے بھارت کے غیر قانونی اقدامات پر تشویش کا اظہار

بدھ 13 نومبر 2019 18:50

جب تک کشمیر جیسے اہم مسائل حل نہیں ہوتے خطے میں مشکلات رہیں گی، ڈاکٹر عارف علوی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ جب تک کشمیر جیسے اہم مسائل حل نہیں ہوتے خطے میں مشکلات رہیں گی،قوام عالم کو اپنے مفادات کی بجائے انسانیت کے اجتماعی مفاد کی بنیاد پر فیصلے کرنے چاہئیں۔ وہ بدھ کو یہاں جنوبی ایشیاء مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیاء میں امن و ترقی کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کررہے تھے ۔

صدر مملکت نے کہا کہ اچھے ہمسائے ایک نعمت ہوتے ہیں اور امن وسلامتی کا انحصار اچھے تعلقات پر ہوتا ہے۔ بچوں کے ذہنوں میں امن اور محبت کا فروغ ضروری ہے۔بچے نفرت اور تعصب سے پاک ماحول میں پرورش پائیں گے تو اس سے ان میں امن، دوستی اور محبت کا جذبہ پیداہوگا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے افغانستان کے 35 لاکھ پناہ گزینوں کی میزبانی کی ہے اور اسی طرح آج شام میں بھی 35 لاکھ سے زائد پناہ گزین ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اقوام عالم کو اپنے مفادات کی بجائے انسانیت کے اجتماعی مفاد کی بنیاد پر فیصلے کرنے چاہئیں۔ انسانی نسل کو کئی مسائل درپیش ہیںتاہم بعض اقوام پھر بھی صرف اپنے مفاد میں سوچ رہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اکثر کثیر القومی کمپنیاں ملکوں سے بھی زیادہ طاقتور بن چکی ہیں اور وہ بعض معاملات کو ہائی جیک بھی کر لیتی ہیں۔ گلوبل وارمنگ جیسے مسائل کا بھی ہمیں سامنا ہے، اس طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیگ آف نیشن کے بعداقوام متحدہ کا قیام عمل میں لایا گیا، دنیا میں بعض اقوام اپنے مفادات کے لئے جو کچھ کررہی ہیں اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں بہت تباہی ہوئی اور ناگا ساکی اور ہروشیما میں ایٹم بم استعمال کئے گئے۔ ترقی یافتہ اور غریب ممالک میں زندگی کی الگ الگ اقدار ہیں اور ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے مفادات کی بجائے انسانیت کے مجموعی مفادات کو ترجیح دی جائے۔

انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی متعدد قراردادیں موجود ہیں۔ دنیاکی عدم توجہی کی وجہ سے کشمیری عوام انسانی بحران کاشکار ہیں اور اس کی بجائے اقتصادی مفادات کو تحفظ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک کشمیر جیسے اہم مسائل حل نہیں ہوتے خطے میں مشکلات رہیں گی تاہم پاکستان چیلنجوں کے باوجود علاقے میں امن برقراررکھنے کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنے پہلے خطاب میں بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کو امن کا پیغام دیا اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی اسلام مخالف جذبات، ناموس رسالتؐ اور کشمیر کے معاملے پر بھرپور خطاب کیا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے کئی قراردادوں کی منظوری کے باوجود مسئلہ کشمیر کے حل پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں اور ہم نے کامیابی کے ساتھ دہشت گردی پر قابو پایا ہے اور اس کو ختم کرنے میں 30 سال کا عرصہ صرف ہوا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ باکو میں بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے روہنگیا مسلمانوں کے معاملے پر بات کی تھی۔ صدر مملکت نے اپنے خطاب کے دوران 1961ء میں آٹھویں کلاس میں تحریر کردہ اپنا ایک مضمون پڑھ کر سنایا۔ یہ مضمون اچھی ہمسائیگی کے موضوع پر تحریر کیاگیا تھا۔ صدر مملکت نے کہا کہ دنیا میں امن اور سلامتی کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا جب تک ہمارے اپنے مفادات سے آگے بڑھ کر نہیں سوچیں گے اور انسانیت کے اصولوں کی بنیاد پر باہمی تنازعات نہیں حل کریں گے۔

اس موقع پر دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹرفیصل نے جموں کشمیر کی خود مختاری کے حوالے سے بھارت کے غیر قانونی اقدامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ر عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ وادی میں بھارتی ظلم و جبر کا نوٹس لے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں