حکومت نے مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ بھرپور اور موثر انداز میں ہر بین الاقوامی فورم پر اٹھایا ہے، آبادی کا تناسب تبدیل کرنا جنگی جرم ہے،

حکومت اس معاملے پر عالمی عدالت انصاف میں جائے گی، بھارت کا اتحادی امریکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند نہ ہونے کی صورت میں تجارتی پابندیاں لگانے کے لئے تیار ہے، اپوزیشن کو سیاست سے بالاتر ہو کر اس معاملہ پر حکومت کا ساتھ دینا چاہئے، وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا ایوان بالا میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

جمعرات 14 نومبر 2019 17:36

حکومت نے مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ بھرپور اور موثر انداز میں ہر بین الاقوامی فورم پر اٹھایا ہے، آبادی کا تناسب تبدیل کرنا جنگی جرم ہے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2019ء) وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ حکومت نے مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ بھرپور اور موثر انداز میں ہر بین الاقوامی فورم پر اٹھایا ہے، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سفارت کاری جاری ہے، بھارت پر دبائو بڑھانے کے لئے مزید اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن کو سیاست سے بالاتر ہو کر اس معاملہ پر حکومت کا ساتھ دینا چاہئے۔

جمعرات کو ایوان بالا میں کشمیر کی صورتحال پر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ یہ سن کر حیرانی ہوئی کہ حکومت کشمیر کے معاملے پر چُپ ہے، حکومت کا کشمیر سے متعلق جامع بیانیہ دنیا بھر میں سنا گیا، اب پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات نہیں لگ رہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی محاصرے اور کشمیری عوام کی نسل کشی پر تنقید کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

پہلی دفعہ مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر موثر انداز میں اجاگر ہوا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، یورپی یونین کی پارلیمنٹ، امریکہ میں کانگریس کی کمیٹی اور برطانیہ میں مسئلہ کشمیر پر بات کی گئی۔ بین الاقوامی میڈیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا جا رہا ہے، کشمیر کے معاملہ پر ہمیں پروپیگنڈے سے گریز کرنا چاہئے، وزیراعظم نے 15 اگست کے فوری بعد پارلیمنٹ سے خطاب کیا، اپوزیشن نے کشمیر پر یکجہتی کی بات کی، انہیں اس بارے میں حکومت کی پالیسی سننی چاہئے۔

وزارت انسانی حقوق کی جانب سے یو این ایچ سی آر کے 18 ممبران کو خط لکھا جس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔ ہندوتوا کے نظریہ کو پہلی بار بے نقاب کیا گیا۔ پاکستان کا موقف دنیا نے تسلیم کیا ہے اور بھارت کی مذمت کی ہے۔ چین سمیت دوست ممالک نے ہمارا ساتھ دیا۔

کانگریس کے 50 ممبران نے بھی بھارت پر تنقید کی۔ ان اقدامات سے بھارت پر دبائو بڑھ رہا ہے، بھارت کا اتحادی امریکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند نہ ہونے کی صورت میں تجارتی پابندیاں لگانے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو حکومت کا ساتھ دینا چاہئے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

حکومت سوچ بچار کر رہی ہے، مودی کے خلاف انسانی حقوق کے تناظر میں جنگی جرائم کے قانونی پہلوئوں کے حوالے سے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ الماتے ڈیکلریریشن پر پاکستان اور بھارت نے دستخط کئے ہیں جس میں حق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ 1948ء میں بھارت مسئلہ کشمیر میں اقوام متحدہ میں لے گیا، یہ چیپٹر 6 کے تحت ہے۔ بھارت نے تسلیم کیا کہ یہ دو ممالک کے درمیان تنازعہ ہے، عالمی برادری اس کے لئے اپنا کردار ادا کرے، پھر یہ کیسے اس کا اندرونی تنازعہ ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں میں واضح کیا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مقامی سطح کے انتخابات استصواب رائے کا نعم البدل نہیں۔

عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کی نظیر موجود ہے کہ آبادی کا تناسب تبدیل کرنا جنگی جرم ہے، ہماری حکومت عالمی عدالت انصاف میں جائے گی، بھارت صرف مقبوضہ کشمیر میں نہیں بلکہ پورے بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ بھارتی مسلمانوں کے بے وطن کیا جا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر موثر سفارت کاری پر عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں عورتوں پر مظالم ہو رہے ہیں، خواتین کی آبرو ریزی کی جا رہی ہے، کنن اور پوشن پورہ میں بھارتی فورسز نے اہل خانہ کے سامنے خواتین کو آبرو ریزی کا نشانہ بنایا، ہماری وزارت نے یونیسف کو خط لکھا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بچے سکول کیوں نہیں جا رہے، دنیا کو بار بار خبردار کر رہے ہیں کہ پاک بھارت جنگ ہو سکتی ہے، بھارت نے بالاکوٹ پر حملہ کیا، کنٹرول لائن پر کلسٹر بم پھینکے، بھارت فوجی کشیدگی میں اضافہ کر رہا ہے، ہم نے بالاکوٹ حملہ ناکام بنایا اور اس کا محدود اور موثر ردعمل دے کر بھارت کو یہ باور کرایا کہ ہم اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ماضی میں کسی حکومت نے موثر انداز میں مسئلہ کشمیر نہیں اٹھایا۔ مولانا فضل الرحمان کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے، وہ بتائیں کشمیر کمیٹی کتنی فعال تھی۔ ہمیں کشمیر کے معاملہ پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی بجائے اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں