دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کیلئے تباہ کن ثابت ہوئی، آئندہ ہم کسی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، مودی حکومت کشمیریوں کو طاقت کے زور پر نہیں دبا سکتی،

مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشئا میں پائیدار امن ممکن نہیں، پاکستان افغان مسئلہ کے سیاسی حل کیلئے کوشش کر رہا ہے، پاکستان سعودی عرب اور ایران کے اختلافات دور کرنے کیلئے بھی کوشاں ہے، ہم پاکستان میں کاروبار کو آسان بنا رہے ہیں، غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے ویزہ میں نرمی سمیت کئی اصلاحات کیں وزیراعظم عمران خان کا بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب

جمعرات 14 نومبر 2019 18:53

دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کیلئے تباہ کن ثابت ہوئی، آئندہ ہم کسی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، مودی حکومت کشمیریوں کو طاقت کے زور پر نہیں دبا سکتی،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2019ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کیلئے تباہ کن ثابت ہوئی، آئندہ ہم کسی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، پاکستان افغان مسئلہ کے سیاسی حل کیلئے کوشش کر رہا ہے، پاکستان سعودی عرب اور ایران کے اختلافات دور کرنے کیلئے بھی کوشاں ہے، ہم پاکستان میں کاروبار کو آسان بنا رہے ہیں، غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے ویزہ میں نرمی سمیت کئی اصلاحات کیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کے لئے تباہ کن ثابت ہوئی ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اول کا کردار ادا کیا، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو کچھ امداد بھی ملی مگر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو بہت زیادہ نقصان ہوا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ سے ہم نے سیکھا کہ ہم آئندہ کسی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، پاکستان اب کسی بھی تنازعہ کا حصہ بننے کی بجائے مصالحانہ کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چین اور امریکہ سے سبق حاصل کیا ہے کہ امریکہ نے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں بہت ترقی کی ہے لیکن دوسری طرف کئی ٹریلین ڈالرز جنگوں میں جھونک دیئے ہیں جبکہ چین نے جنگوں کی بجائے عوام کی ترقی پر پیسہ خرچ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جیو سٹریٹجک محل وقوع دنیا بھر میں منفرد ہے، ہم پاکستان میں کاروبار کو آسان اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش ملک بنا رہے ہیں، ہم نے غیر ملکی سرمایہ کاروں اور سیاحوں کے لئے ویزہ میں نرمی سمیت کئی اصلاحات کیں، پاکستان کو دنیا بھر کیلئے کھول رہے ہیں، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ مل رہا ہے جبکہ غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں بھی زبردست اضافہ ہو رہا ہے۔

افغانستان کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان مسئلے کا فوجی حل ممکن نہیں اور یہ معاملہ باہمی بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں کہا کہ پاکستان افغان امن کیلئے اہم کردار اور افغان مسئلہ کے سیاسی حال کیلئے کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان مسئلہ صحیح سمت میں گامزن ہے، افغانستان میں قیام امن سے پاکستان کے لئے وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی آسان ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب اور ایران کے اختلافات دور کرنے کیلئے بھی کوشاں ہے، کوشش ہے کہ پاکستان کے پڑوس میں مزید تنازعات نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور ایران میں مذاکرات شروع کرنے میں بھی کردار ادا کیا، پاکستان تمام پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی کروڑوں کی آبادی بی جے پی کے نازی نظریہ سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور بدقمستی سے بھارت میں شدت پسند نظریہ غالب آ رہا ہے، بھارت نسل پرستانہ برتری کے خطرناک نظریہ پر عمل پیرا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں جرمن نازی کی طرح ہندوتوا جڑیں پکڑ رہی ہے، بھارتی نوبل انعام یافتہ امرتیا سین کا کہناہے کہ بھارت میں لوگ خوف محسوس کر رہے ہیں۔ کشمیر کے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ اقدامات سے مودی حکومت بند گلی میں پہنچ چکی ہے، مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی سیکورٹی فورسز نے 80 لاکھ سے زائد لوگوں کو سو دن سے زائد عرصہ سے گھروں میں محصور کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اس بات کا احساس کرنا چاہیے کہ جب بھارت وہاں سے کرفیو اٹھائے گا تو وہاں کیا رونما ہو گا، مقبوضہ کشمیر میں نوجوان کشمیریوں کو رات کی تاریکی میں اٹھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں پاکستان کس طرح بھارت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں اور غربت خطے کے سب سے بڑے مسائل ہیں اور دونوں ملکوں کو اس سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کوشش کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کشمیریوں کو طاقت کے زور پر نہیں دبا سکتی، مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشئا میں پائیدار امن ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نازی نظریہ کے آغاز پر دنیا کو سنگین نتائج کا اندازہ نہیں تھا، نازی نظریہ کے غالب آنے کے بعد لاکھوں لوگ اس کی بھینٹ چڑھے، پاکستان اور بھارت دو ایٹمی طاقتیں ہیں، ان کے درمیان تنازعہ کے بھیانک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان میں مصنوعی ذہانت کی یونیورسٹی کے قیام میں تعاون کر رہا ہے، زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے چین نے جدید ٹیکنالوجی کی پیشکش کی ہے جس سے پاکستان کی زرعی برآمدات میں اضافہ ہو گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں