احتساب کو یرغمال بنانے کے لئے وزیراعظم کی ذات کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، مسلم لیگ (ن) کے اس رویے کی مذمت کرتے ہیں‘ مسلم لیگ (ن) کا رویہ شرمناک اور افسوسناک ہے، تاثر یہ دیا جا رہا ہے کہ حکومت نواز شریف کی فیملی سے تاوان طلب کر رہی ہے،

شہباز شریف تاوان اغواء کار لیا کرتے ہیں سہولت کار نہیں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو

جمعرات 14 نومبر 2019 21:31

احتساب کو یرغمال بنانے کے لئے وزیراعظم کی ذات کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، مسلم لیگ (ن) کے اس رویے کی مذمت کرتے ہیں‘ مسلم لیگ (ن) کا رویہ شرمناک اور افسوسناک ہے، تاثر یہ دیا جا رہا ہے کہ حکومت نواز شریف کی فیملی سے تاوان طلب کر رہی ہے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2019ء) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ احتساب کو یرغمال بنانے کے لئے وزیراعظم کی ذات کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، مسلم لیگ (ن) کے اس رویے کی مذمت کرتے ہیں‘ مسلم لیگ (ن) کا رویہ شرمناک اور افسوسناک ہے، تاثر یہ دیا جا رہا ہے کہ حکومت نواز شریف کی فیملی سے تاوان طلب کر رہی ہے، شہباز شریف تاوان اغواء کار لیا کرتے ہیں سہولت کار نہیں۔

جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ آج کی ایک طویل پریس کانفرنس کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی تھا، قوم کے اعصاب کو یرغمال بنانے کے لئے مسلسل وزیراعظم کی ذات کو نشانہ بناتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے جو الفاظ استعمال کئے، سب سے پہلے اس پر افسوس کا اظہار کرتی ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ان الفاظ کو جو حکومت کی نیک نیتی پر مبنی تھے کو وزیراعظم سے حسد پر مبنی بیانیہ کے طور پر پیش کرکے میڈیا کے ذریعے قوم کے آگے پیش کیا گیا جو ایک اور جھوٹ کا پلندہ تھا وہ قابل مذمت ہے، وہ شرمناک الفاظ جن کو بار بار دہرایا جاتا رہا، یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ حکومت زرضمانت کے ذریعے نواز شریف کی فیملی سے تاوان طلب کرتی ہے، مریض جس کی جان خطرے میں ہوتی ہے اس کے علاج کے لئے بہترین جگہ ہسپتال ہے، نواز شریف کو ہسپتال سے نکال کر اغواء کار گھروں میں لے گئے ہیں، اغواء کار علاج کی سہولتیں میسر نہیں کرتے ہیں، جاتی امراء میں نواز شریف کو کس اغواء کے تاوان کے لئے اغواء کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لئے دو دن سب کمیٹی کی طویل مشاورت کرتی رہی جس میں آپ کے نمائندے بھی شامل تھے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کو دیکھتے ہوئے سب کمیٹی اس نتیجہ پر پہنچی کہ ان کو ایک وقت میں علاج کے لئے ای سی ایل سے نام نکالنے کے لئے سہولت دی جائے، مجرم جیل میں سزا کاٹتے ہیں اور ان پر عائد جرمانہ بھی ادا کیا جاتاہے، آپ کہتے ہیں کہ سزا معطل تھی وہ کون سا گولڈ میڈل جیت کر اتنے ماہ سے جیل میں قیام پذیر تھے، یہ سب گمراہ کن پراپیگنڈا ہے۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ شہباز شریف نے ایک جج کا نام لے کر ذکر کیا کہ غلط سزا دی ہے، یہی وہی جج ہے جس نے آپ کو ایک مقدمے میں بری بھی کیا ہوا ہے، اس نے سزا دی وہ غلط اور بری کیا وہ صحیح ہے، یہ دہرا معیار آپ کا بیانیہ، قوم کو بے وقوف نہ بنائیں۔ معاون خصوصی نے کہا کہ آپ کے ظاہر اور باطن میں تضاد ہے، آپ کمرے میں بیٹھ کر گارنٹی بانڈکی حمایت کرتے ہیں اور باہر آ کر نفی کرتے ہیںیہ کھلا تضاد ہے، آپ نے کہا کہ صحت اور زندگی اللہ کے ہاتھ میں ہے، آپ یہ ذکر کرتے ہیں کہ عزت اور ذلت بھی اللہ کے ہاتھ میں ہے، وزیراعظم کو اللہ تعالیٰ نے عزت دی، یہ ذلت داستان اپنے گریبان میں دیکھیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ریلیف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جذبہ خیر سگالی کے تحت دیا، آپ نے زیادہ تیر و نشتر، بہتان تراشیوں کے تیر چلائے لیکن حکومت اس پر کان نہیں دھرتی، وزیراعظم نے دل بڑا کر کے ایک انسانیت کے ناطے علاج کی سہولت دی۔ انہوں نے کہا کہ آپ نواز شریف کی صحت کے ساتھ فٹ بال کھیل رہے ہیں، آپ ان کی صحت کو ایک طرف سے دوسری طرف کک مار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ وہ تمام قانونی تقاضے پورے کر کے ان کو ون ٹائم علاج کی سہولت دی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف آئیں آپ ضمانت دیں، باہر جائیں اس میں ابہام کیا، جنہوں نے پورے پاکستان کو قرضوں کی مد میں گروی رکھ دیا وہ ایک جاتی امراء کے محل کو گروی رکھنے کو تیار نہیں اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ دمڑی جائے چمڑی نہ جائے، وہ جن کیلئے جیل بھگت رہے ہیں وہ بھی نواز شریف کی ضمانت دینے کے لئے تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ عدالت میں کیس بھگت رہے ہیں، ہمارے لئے عدلیہ قابل احترام ہے، وزیراعظم عمران خان نے قانون کی بالادستی کے لئے جیل کاٹی ہوئی ہے، آپ کو عدلیہ جو بھی ریلیف دے اس پر حکومت من و عن عمل کرے گی، ہماری نیت پر شک نہ کریں، ہمیں کوئی مجبوری نہیں، آپ کا سیاسی موقف اس حکومت کے لئے کوئی خطرہ نہیں اور حکومت پر بھی کسی قسم کا پریشر نہیں ہے جس پر آپ یہ تاثر دے رہے ہیں کہ حکومت پریشر میں آ کر آپ کو ریلیف دے رہی ہے۔

حکومت ایک انسانی رشتے اور قانون کے دائرہ کار میں رہ کر سہولت دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الزام تراشی، بہتان تراشی سے کام نہیں چلے گا، آپ نے مشرف اور زلفی بخاری کا ذکر کیا، اس وقت وہ عدالت سے سزا یافتہ نہیں تھے ۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ کی جو داستان گزشتہ 35 سالوں سے آپ کا بیانیہ ہے، آپ ہر دفعہ عوام کو گمراہ نہیں کر سکتے، عوام اب جان چکی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کی رولنگ کو حکومت قواعد و ضوابط کے مطابق دیکھے گی جو ہدایات دیں حکومت اس پر فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے گارنٹی بانڈ کے لئے صرف سٹام پیپر پر لکھ کر دینا ہے جس کو وہ تاوان کہہ رہے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں