نوازشریف واپس نہ آئے تو عدالت کے مجرم ہونگے،شہزاد اکبر

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی کاپی ابھی تک مو صول نہیں ہوئی،سزایافتہ مجرم کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالاجا سکتا ،مشیراحتساب نوازشریف اور شہباز شریف نے عدالتوں میں خود کو گروی رکھ دیا،نوازشریف واپس نہ آئے تو توہین عدالت کا قانون لاگو ہوگا،اب پتہ چل جائے گا کہ یہ صادق اور امین ہیں کہ نہیں۱اٹارنی جنرل انور منصور

اتوار 17 نومبر 2019 22:21

نوازشریف  واپس نہ آئے تو عدالت کے مجرم ہونگے،شہزاد اکبر
ل*اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 نومبر2019ء) مشیر احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سزایافتہ مجرم کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالاجا سکتا ،خصوصی حالات میں ایک بار ای سی ایل سے نام خارج کیا جا سکتا ہے ،نوازشریف کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک بار باہر جانے کی اجازت دی ، اب واپس نہ آئے تو عدالت کے مجرم ہونگے۔ مشیر احتساب شہزاد اکبر نے اٹارنی جنرل انور منصور کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے نوازشریف کی صحت سے متعلق سفارشات پیش کیں،سزا یافتہ مجرم کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالاجاسکتا،نوازشریف کا نام انسانی ہمدردی کی بنیادپرایک بار ای سی ایل سے نکالنے کی منظوری دی گئی،مشیر احتساب نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی کاپی ابھی تک موصول نہیں ہوئی،لاہور ہائیکورٹ کا مختصر فیصلہ موصول ہوا ہے،نواز شریف کی صحت سے متعلق میڈیکل بورڈ نے جو کچھ بتایا و ہ سب کے سامنے ہے،کابینہ نے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پرنواز شریف کو ریلیف دیا۔

(جاری ہے)

شہزاداکبر نے کہا کہ ماضی کوسامنے رکھتے ہوئے انڈیمنٹی کی شرط رکھنا ضروری تھا،عدالت نے نواز شریف کو 4 ہفتوں کاوقت دیاکہ وہ علاج کرائیں اورواپس آئیں،سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ نواز شریف صادق اور امین نہیں ہیں،لاہورہائیکورٹ نے کابینہ کا4ہفتوں اورایک باربیرون ملک جانے کافیصلہ برقراررکھا۔مشیر احتسااب شہزاداکبر نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف اور شہبازشریف سے بیان حلفی لیا،نواز شریف کے سمدھی اور دو بیٹے مفرور ہیں،لاہور ہائیکورٹ نے انڈیمنٹی بانڈ کی جگہ بیان حلفی رکھ دیا،ہم نے نواز شریف کے ماضی کو سامنے رکھتے ہوئے انڈیمنٹی بانڈ کافیصلہ کیاتھا،لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی کابینہ کے صرف ایک فیصلے کو معطل کیا۔

انہوں نے کہا کہ شہبازشریف سے انڈیمنٹی بانڈ ریکوری کیلئے نہیں ،سیکیورٹی کیلئے مانگا تھا، اب اگر نوازشریف واپس نہیں آتے تو وہ عدالتوں کے بھی مجرم ہوں گے،علاج ختم ہوتے ہی نوازشریف وطن واپس آئیں گے،نوازشریف صاحب سے کوئی چیز نہیں مانگی گئی تھی ، حکومت کوجوشیورٹی چاہیے تھی وہ بیان حلفی کی شکل میں مل گیا،ماضی میں انھوں نے کتنی بار وعدہ خلافی کی ہمیں یاد ہے۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور نے کہا کہ نوازشریف کومقررہ مدت کیلئے علاج کی اجازت دی ہے،عدالت نے بھی یقین نہیں کیا اور نوازشریف شہبازشریف سے بیان حلفی لے لیا، اگر نوازشریف واپس نہیں آتے تو عدالتوں کے بھی مجرم ہوں گے،دونوں بھائیوں نے عدالتوں میں خود کو گروی رکھ دیا ہے۔عدالتی فیصلے میں بہت اہم باتیں ہیں،عدالت کو یقین نہیں تھا شہبازشریف صحیح رپورٹ بھیجیں گے یا نہیں،انہوںنے کہا کہ کابینہ کا فیصلہ تھا انسانی ہمدردی کی بنیاد پرایک بار اجازت دیں گے،عدالت نے نوازشریف کومقررہ مدت کیلئے علاج کی اجازت دی ہے،عدالت نے بھی یقین نہیں کیا اور نوازشریف شہبازشریف سے بیان حلفی لے لیا۔

انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف کیلئے شرائط رکھی ہیں،نوازشریف کی واپسی کے گارنٹر شہبازشریف ہیں،شہبازشریف نے گارنٹی دی ہے کہ وہ اس کے پابند ہیں،اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان کا ماضی ٹھیک نہیں اس کیلیے عدالت نے بیان حلفی لیا،لاہور ہائیکورٹ نے واپسی کی تحریری یقین دہانی لی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس میں شک نہیں کہ نوازشریف کی حالت تشویشناک ہے،کابینہ نے تسلیم کیا کہ نوازشریف کی حالت تشویش ہے ،عدالت نے واضح کردیا کہ کابینہ کا فیصلہ ماننے کے بعد ہی بیرون ملک جاسکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں ہے کہ ہائی کمیشن سے میڈیکل رپورٹ کی تصدیق ہوگی، عدالت کو یقین تھا کہ یہ درست رپورٹ نہیں بھیجیں گے،عدالت نے وفاقی کابینہ کی 3میں سے 2شرائط مانیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر نوازشریف واپس نہیں آتے تو عدالتوں کے بھی مجرم ہوں گے،دونوں بھائیوں نے عدالتوں میں خود کو گروی رکھ دیا ہے،عدالت نے تسلیم کیا کہ کابینہ نے غلط فیصلہ نہیں کیا،نوازشریف واپس نہ آئے تو توہین عدالت کا قانون لاگو ہوگا،اب پتہ چل جائے گا کہ یہ صادق اور امین ہیں کہ نہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں