مولانا فضل الرحمان سے حکومت کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا

اقتدار سنبھالنے کے تین ماہ بعد ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو ہی آرمی چیف رکھا جائے گا۔ صحافی ارشاد بھٹی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 22 نومبر 2019 11:25

مولانا فضل الرحمان سے حکومت کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 نومبر 2019ء) : صحافی و تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے حکومت کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا پلان اے ، پلان زیڈ تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ اقتدار سنبھالنے کے تین ماہ بعد ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو ہی آرمی چیف رکھا جائے گا کیونکہ میں نے ان سے زیادہ متوازن اور جمہوری آرمی چیف نہیں دیکھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ کرتارپور راہدرای منصوبے، ملکی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی اور خارجہ محاذ پر جو کامیابیاں ملی ہیں وہ آرمی چیف کے بغیر ممکن نہیں تھیں۔

(جاری ہے)

ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر فخر کرتے ہوئے بتایا کہ میں اپنی زندگی کے تجربے کی روشنی میں اگر کسی کو بہترین آرمی چیف کہوں تو وہ جنرل قمر جاوید باجوہ ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کو میرا چہرہ نہیں پسند لیکن انہیں مجھے مزید ساڑھے تین سال برداشت کرنا ہو گا۔ وزیراعظم نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ جب میں جاؤں تو پاکستان سرمایہ کاری کا مرکز بن چکا ہو، چین کی مدد سے زراعت میں انقلابی تبدیلیاں آچکی ہوں اور ملک کی صنعت کا پہیہ چل رہی ہو۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا سارا دھیان جزا و سزا اور غریب کی حالت بہتر بنانے پر ہو گا، حکومت کو اس دھرنے کا فائدہ ہوا ہے، ہم اس ملک کو مافیہ کے حوالے نہیں ہونے دیں گے۔

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان کا دھرنا ختم ہوا تو یہ قیاس آرائیاں ہونا شروع ہو گئیں کہ شاید حکومت کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا گیا ہے یا پھر انہیں کوئی یقین دہانی کروائی گئی ہے لیکن اس حوالے سے خود وزیراعظم عمران خان نے بھی تردید کر دی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں