بچوں کی قبل از وقت پیدائش سے بچنے کیلئے ماؤں میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے

خاتون اول ثمینہ عارف علوی کاپمز میں قائم دارالحکومت کے پہلے’’ کینگرو مدر کیئر سنٹر ‘‘کی افتتاحی تقریب سے خطاب

جمعہ 22 نومبر 2019 17:01

بچوں کی قبل از وقت پیدائش سے بچنے کیلئے ماؤں میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 نومبر2019ء) خاتون اول ثمینہ عارف علوی نے بچوں کی قبل از وقت پیدائش سے بچنے کیلئے ماؤں میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جو پاکستان میں بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ اور روزانہ 600 نوزائیدہ بچوں کی اموات کا سبب بنتی ہے۔ وہ جمعہ کو یہاں اقوام متحدہ کے فنڈ برائے اطفال (یونیسف) اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے تعاون سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں قائم دارالحکومت کے پہلے’’ کینگرو مدر کیئر سنٹر ‘‘کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہی تھیں۔

کینگارو مدر کیئر (کے ایم سی) ایک کم لاگت اقدام ہے جہاں قبل از وقت نوزائیدہ بچوں کی زندگی بچانے کیلئے ماں کے بدن سے ملنے والی درکار قدرتی حرارت فراہم کرنے کیلئے انہیں منسلک رکھا جاسکے گا۔

(جاری ہے)

یہ آئیڈیا سب سے پہلے 1978ء میں شمالی امریکہ میں ماہرین صحت نے مدر کینگروز سے متاثر ہوکر بنایا جو اپنے بچوں کو اپنی بیرونی جھولی میں اپنے بچوں کو رکھتی ہے، جہاں ایمبریو سے نوزائیدہ بچوں کی افزائش ہوگی۔

خاتون اول نے ہر سال اڑھائی لاکھ نوزائیدہ بچوں کی اموات پر تشویش کا اظہار کیا جس میں سے ایک تہائی تعداد قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی اموات شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سنگین صورتحال کے پیش نظر ملک بھر کے تمام ہسپتالوں اور نرسریوں میں کینگرو مدر کیئر قائم کرنے کی فوری ضرورت ہے تاکہ بچوں کی اموات کی شرح کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس تکنیک سے خاص طور پر پسماندہ ترین خاندانوں کو قبل از وقت پیدا ہونے والے نوزائیدہ بچوں کے انکیوبیٹرزکے مہنگے ترین علاج سے بچنے میں مدد ملے گی۔

ثمینہ علوی نے کہا کہ قبل از وقت بچوں کی پیدائش کو کم کرنے کے لئے صحت مند غذائیت کے حوالے سے حاملہ مائوں میں حساسیت پیدا کرنے کے لئے ڈاکٹرز، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور میڈیا کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ انہوںنے 17 نومبر کو ’’عالمی یوم پری میچورٹی‘‘ کو مہینہ بھر منانے کے حوالے سے پمز میں مدر کیئرسنٹر کے آغاز کے اقدام کو سراہا۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے قومی صحت نوشین حامد نے کہا کہ حکومت ماں اور بچے کی بنیادی صحت کی دیکھ بھال کے اقدامات کو یقینی بنانے کے لئے پر عزم ہے اور کہا کہ اس طرھ کے آٹھ مراکز پہلے سے ملک بھر میں قائم ہیں جن میں سے 5 مراکز پنجاب، اور ایک ایک سندھ، خیبر پختونخوا اور آزاد جموں و کشمیر میں قائم ہیں۔

پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کے مشن کی سربراہ پالیتھا پاہیپالانے کہا کہ اس سال عالمی دن برائے پری میچورٹی چائلڈ کا موضوع ’’ قبل از وقت پیدائش(بورن ٹو سون)بروقت و مقام دیکھ بھال‘‘ رکھا گیا ہے۔ انہوں نے پاکستان مین نوزائیدہ بچوں کی اموات کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ قبل از وقت بچوں کی کینگرو کیئر نظریہ کے تحت عالمی ادارہ صحت کی رہنمائی کو اختیار کریں تاکہ ان اموات میں کمی لائی جا سکے۔

یونیسف کے پاکستان میں نمائندے عائدہ گرما میلاکو نے کہا کہ ان کا ادارہ کے ایم سی نیٹ ورک کو وسعت دینے میں حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا تاکہ بروقت پیدا ہونے والے بچوں کی یومیہ 600 اموات کے چیلنج پر قابو پایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ صحت اور بہتری کے عالمی اہداف اسی صورت پورے کئے جا سکتے ہیں جب نوزائیدہ اور پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی اموات میں کمی لائی جائے گی۔ پمز ہسپتال کے ماہر اطفال ڈاکٹر حیدر شیرازی نے کہا کہ پاکستان میں نوزائیدہ اور کم عمربچوں کی اموات کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ پمز ہسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے اس منصوبے کے سنگ میل کو عبور کرنے عملی شکل دینے کے لئے ڈاکٹر سمعیہ رشید اور ڈاکٹر عطیہ ابڑو کی خدمات کو سراہا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں