پاکستان نے نئی قابل تجدید توانائی پالیسی کی منظوری دی ہے،عمر ایوب

پالیسی کی منظوری صوبوں کے ساتھ اتفاق رائے سے دی گئی ،عالمی سطح پر کلین اور گرین انرجی کے فروغ میں ڈنمارک کا اہم کردار ہے ٰپاکستان بھی ملک میں قابل تجدید توانائی کے مواقع سے فائدہ اٹھائے گا ،ڈنمارک کے سفیر سے ملاقات

جمعہ 22 نومبر 2019 21:22

پاکستان نے نئی قابل تجدید توانائی پالیسی کی منظوری دی ہے،عمر ایوب
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 نومبر2019ء) وفاقی وزیر پاور عمر ایوب نے کہاہے کہ پاکستان نے نئی قابل تجدید توانائی پالیسی کی منظوری دی ہے،پالیسی کی منظوری صوبوں کے ساتھ اتفاق رائے سے دی گئی ،عالمی سطح پر کلین اور گرین انرجی کے فروغ میں ڈنمارک کا اہم کردار ہے،پاکستان بھی ملک میں قابل تجدید توانائی کے مواقع سے فائدہ اٹھائے گا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈنمارک کے سفیر سے ملاقات کے دوران کیا ہے ۔عمر ایوب نے کہا کہ نئی قابل تجدید توانائی پالیسی جلد حتمی منظوری کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کو پیش کی جائے گی۔دوہزار پچیس تک قابل تجدید زرائع سے بجلی پیداوار کو موجودہ چار فیصد سے بڑھا کر 20فیصد پر لائیں گے ۔دوہزار تیس تک بجلی میں قابل تجدید توانائی کا حصہ 30فیصد تک بڑھائیں گے ۔

(جاری ہے)

دوہزار تیس تک متبادل سستے زرائع سے 20ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا ہدف ہے۔ عمر ایوب کا کہنا تھاکہ سستی لاگت پر لگنے والے منصوبوں سے بجلی مرحلہ وار سستی ہو گی ۔ملک میں قابل تجدید توانائی منصوبوں سے روزگار کے کافی مواقع پیدا ہونگے ۔نئی قابل تجدید پالیسی کے تحت بجلی منصوبے شفاف انداز میں مسابقتی بولی پر لگیں گے ۔ملاقات کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر کی جانب سے ڈنمارک کی کمپنیو ں کو پاکستان میں سولر پینلزاور ونڈ ٹربائنز کی مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی۔

ڈنمارک سفیر نے متبادل توانائی کے فروغ کیلئے حکومتی عزم کو سراہا۔ ڈنمارک سفیر نے کہا کہ ڈنمارک قابل تجدید توانائی کے فروغ کیکئے پاکستانی ماہرین کی مدد کیکئے تیار ہے۔ڈنمارک کی کمپنیا ں پاکستان میں متبادل توانائی منصوبے لگانے کیکئے مسابقتی بولی میں حصہ لینے کیلئے تیار ہیں ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں