غریب اور کم آمدنی والے افراد کو ریلیف کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے،

قیمتوں پر مؤثر کنٹرول کیلئے تمام انتظامی اقدامات کو یقینی بنایا جائے، پرائس کنٹرول کے حوالہ سے ہر ہفتے اجلاس کی صدارت خود کروں گا، ملکی ضروریات کے پیش نظر اشیاء ضروریہ کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالہ سے ایک مربوط نظام تشکیل دیا جائے تاکہ جہاں ملکی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مطلوبہ اجناس کی کاشت کو یقینی بنایا جا سکے وہاں برآمدات اور درآمدات کے حوالہ سے بھی بروقت فیصلے لئے جا سکیں، ملاوٹ ایک سنگین مسئلہ ہے وزیرِاعظم عمران خان کا اشیاء ضروریہ کی قیمتوں پر کنٹرول کے حوالہ سے اقدامات پر اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب

جمعرات 5 دسمبر 2019 19:10

غریب اور کم آمدنی والے افراد کو ریلیف کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2019ء) وزیرِاعظم عمران خان نے کہا ہے کہ غریب اور کم آمدنی والے افراد کو ریلیف کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، قیمتوں پر مؤثر کنٹرول کیلئے تمام انتظامی اقدامات کو یقینی بنایا جائے، پرائس کنٹرول کے حوالہ سے ہر ہفتے اجلاس کی صدارت خود کروں گا، ملکی ضروریات کے پیش نظر اشیاء ضروریہ کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالہ سے ایک مربوط نظام تشکیل دیا جائے تاکہ جہاں ملکی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مطلوبہ اجناس کی کاشت کو یقینی بنایا جا سکے وہاں برآمدات اور درآمدات کے حوالہ سے بھی بروقت فیصلے لئے جا سکیں، ملاوٹ ایک سنگین مسئلہ ہے، وزیراعظم نے ہدایت کی کہ مفصل ڈیٹا کی بنیاد پر ملاوٹ کا سدباب کرنے کے حوالہ سے ایکشن پلان ترتیب دیا جائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اشیاء ضروریہ کی قیمتوں پر کنٹرول کے حوالہ سے صوبائی حکومتوں کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات پر اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی مخدوم خسرو بختیار، وزیرِاعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، صوبائی چیف سیکرٹریز و دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔

صوبائی چیف سیکرٹریز نے اشیاء ضروریہ کی قیمتوں پر کنٹرول کے حوالہ سے وزیرِاعظم کی ہدایت کے مطابق کئے جانے والے انتظامی و دیگر اقدامات سے اجلاس کو آگاہ کیا۔ ان اقدامات میں اشیاء ضروریہ کی قیمتوں کی مانیٹرنگ، منڈیوں میں اشیاء کی بولی کو شفاف بنانے کے حوالہ سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال، ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کے تدارک کے حوالہ سے اقدامات، کسانوں کو اجناس کی فروخت میں سہولت فراہم کرنے کیلئے کسان مارکیٹوں کا قیام، اسلام آباد کی طرز پر منڈی سے گھرکی دہلیز تک اشیاء ضروریہ کی فراہمی کا نظام متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ وزارتِ نیشنل فوڈ سیکورٹی میں اشیاء ضروریہ کی طلب و رسد کو مدنظر رکھتے ہوئے بروقت حکمت عملی مرتب کرنے کے حوالہ سے خصوصی سیل کا قیام شامل تھا۔

چیف سیکرٹری پنجاب میجر (ر) اعظم سلیمان نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق صوبائی حکومت کی خصوصی توجہ ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوری کی روک تھام، اشیاء ضروریہ کی قیمتوں کا تعین اور تعین شدہ قیمتوں کے اطلاق پر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیرِ صنعت کی سربراہی میں قیمتوں پر کنٹرول کے حوالہ سے قائم کی جانے والی ٹاسک فورس کا اجلاس باقاعدگی سے منعقد کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ آٹا اور چینی صوبے بھر میں یکساں قیمت پر دستیاب ہو۔ انتظامیہ کی جانب سے اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ تمام پرچون کی دکانوں پر نرخ لسٹ واضح آویزاں ہو۔ انہوں نے کہا کہ تعین شدہ قیمتوں کے اطلاق کو یقینی بنانے کیلئے 1274 پرائس مجسٹریٹس کی جانب سے 228233 دکانوں کی چیکنگ کی گئی جس کے دوران 3957 ایف آئی آرز کا اندراج، 3670 گرفتاریاں عمل میں آئیں اور سات کروڑ 90 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا۔

چیف سیکرٹری نے بتایا کہ ’’قیمت پنجاب‘‘ ایپلیکیشن کے ذریعے زائد قیمتوں کی شکایت پر فوری ایکشن کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز اور محکمہ زراعت کے افسرمنڈیوں کا باقاعدگی سے دورہ کر رہے ہیں۔ پنجاب بھر کے 36 اضلاع میں قیمتوں کے تعین کیلئے کمیٹیاں قائم کر دی گئی ہیں۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ کسانوں کی سہولت کیلئے 74 کسان مارکیٹیں قائم کی گئی ہیں جن میں کسان براہ راست اپنی اشیاء فروخت کر سکتے ہیں۔

قیمتوں پر کنٹرول کے حوالہ سے انتظامی اقدامات کو مزید مؤثر بنانے کیلئے چیف سیکرٹری پنجاب کی جانب سے مختلف تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر کاظم نیاز نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ خیبرپختونخوا کی توجہ ان اشیاء کی قیمتوں پر کنٹرول کی جانب رہی ہے جو غریب اور کم آمدنی والے افراد کو متاثر کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قیمتوں پر نظر رکھنے خصوصاً اشیاء ضروریہ کے مارکیٹ میں اصل نرخوں کی معلومات کیلئے آزاد ذرائع بروئے کار لائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی کے تدارک کیلئے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت کی توجہ کسان مارکیٹوں کے قیام پر رہی ہے جہاں کاشتکار کو اپنی اجناس براہ راست فروخت کرنے کے مواقع میسر آئیں۔ چیف سیکرٹری نے بتایا کہ قیمتوں پر مؤثر کنٹرول کیلئے مجسٹریوں کی منڈیوں میں موجودگی کو یقینی بنانے کیلئے جیو ٹیگنگ کا نظام رائج کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اشیاء ضروریہ کی قیمتوں کے بارے میں خیبرپختونخوا سٹیزن پورٹل کے ذریعے عوام کو آگاہی فراہم کی جاتی ہے اور کسی بھی شکایت کا فوری مداوا کیا جاتا ہے۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر کاظم نیاز نے بتایا کہ 83 تحصیلوں میں 97 کسان مارکیٹیں قائم کی جا چکی ہیں۔ اس ضمن میں پیش آنے والے مسائل کو ضلعی انتظامیہ فوری طور پر حل کرا رہی ہے۔

ڈاکٹر کاظم نیاز نے اسلام آباد کی طرز پر پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، ایبٹ آباد اور مردان میں منڈیوں سے گھروں تک اشیاء ضروریہ کی فراہمی کے نظام میں پیشرفت سے بھی آگاہ کیا۔ ملاوٹ کی روک تھام اور حوصلہ شکنی کے حوالہ سے کئے جانے والے اقدامات بارے ڈاکٹر کاظم نیاز نے بتایا کہ کھانے پینے کی چیزوں اور دوائیوں میں ملاوٹ کے تدارک کیلئے خصوصی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

چیف سیکرٹری سندھ اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلوچستان کے بھی قیمتوں پر کنٹرول کے حوالہ سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے بریفنگ دی۔ وزیرِاعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غریب اور کم آمدنی والے افراد کو ریلیف کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیمتوں پر مؤثر کنٹرول کیلئے تمام انتظامی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ وہ پرائس کنٹرول کے حوالہ سے ہر ہفتے اجلاس کی صدارت کریں گے۔ وزیرِاعظم نے اس امر پر زور دیا کی ملکی ضروریات کے پیش نظر اشیاء ضروریہ کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالہ سے ایک مربوط نظام تشکیل دیا جائے تاکہ جہاں ملکی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مطلوبہ اجناس کی کاشت کو یقینی بنایا جا سکے وہاں برآمدات اور درآمدات کے حوالہ سے بھی بروقت فیصلے لئے جا سکیں۔

وزیرِاعظم نے ملاوٹ خصوصاً اشیاء خردونوش، دوائیوں اور دیگر اشیا میں ملاوٹ کی شکایت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اشیاء خوردونوش میں ملاوٹ ایک سنگین مسئلہ ہے جس سے معاشرے اور خصوصاً ہمارے بچوں کی صحت کو خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلہ میں ملاوٹ کے حوالہ سے مکمل ڈیٹا اکٹھا کیا جائے تاکہ مختلف اشیاء میں ملاوٹ کے حوالہ سے تفصیلی ڈیٹا میسر آئے اور اس مفصل ڈیٹا کی بنیاد پر ملاوٹ کا سدباب کرنے کے حوالہ سے ایکشن پلان ترتیب دیا جائے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں