ایف اے ٹی ایف کو اپنا نام گرے لسٹ سے نکالنے کیلئے باقی 22 سفارشات کے جوابات پر مشتمل رپورٹ بھجوا دی

جمعہ 6 دسمبر 2019 23:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2019ء) پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کو اپنا نام گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے بقیہ 22 سفارشات کے جوابات پر مشتمل رپورٹ بھجوا دی ہے۔اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں برقرار رکھتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر فروری 2020 تک خاطر خواہ اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کو بلیک لسٹ میں بھی ڈالا جا سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف کو بھیجی گئی رپورٹ وزارت خارجہ، وزارت خزانہ، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) نے تیار کی۔ذرائع کے مطابق رپورٹ کی تیاری میں اسٹیٹ بینک، نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا)، وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے، محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور پاک فوج کے نمائندے بھی شامل تھے۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے 113مدارس کو حکومتی نگرانی میں دیا جا چکا ہے، یہ مدارس متعلقہ اسسٹنٹ کی زیر نگرانی کا م کر رہے ہیں جبکہ ان مدارس سے وابستہ اساتذہ اور طالب علموں کو دو سال کا بجٹ جاری کیا جا چکا ہے۔ذرائع کے مطابق کل 27 سفارشات میں سے 5 سوالات پر ایف اے ٹی ایف پاکستان کی کارکردگی پر پہلے ہی اطمینان کا اظہار کر چکا ہے جس کے بعد اب بقیہ 22 سفارشات سے متعلق رپورٹ بھجوائی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق 21جنوری کو ایف اے ٹی ایف کا اجلاس سڈنی کی بجائے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں منعقد ہو گا جس کے بعد کمیٹی سفارشات مرتب کرے گی اور پھر فروری کے پہلے ہفتے میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے یا نکا لنے کا فیصلہ ہوگا۔خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ کیے جانے کی کئی کوششیں کی گئیں مگر وہ ناکام رہا۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں