احتساب طاقت ور اور بڑے آدمی سے شروع ہونا چاہئے‘ پاکستان میں احتساب غیر سیاسی بنیادوں پر آگے بڑھ رہا ہے‘

ملک کا ہر شہری اپنے ووٹ کی طاقت سے سیاست میں بدعنوانی کا خاتمہ کرسکتا ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر تقریب سے خطاب

پیر 9 دسمبر 2019 16:17

احتساب طاقت ور اور بڑے آدمی سے شروع ہونا چاہئے‘ پاکستان میں احتساب غیر سیاسی بنیادوں پر آگے بڑھ رہا ہے‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 دسمبر2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ انصاف‘پارلیمان اور ایگزیکٹو کے بعد احتساب ریاست کا اہم پیہہ بن چکا ہے‘احتساب طاقت ور اور بڑے آدمی سے شروع ہونا چاہئے‘ نئی تاریخ بن چکی ہے کہ پاکستان میں احتساب غیر سیاسی بنیادوں پر آگے بڑھ رہا ہے‘ نیب قانون کے مطابق جس پر الزام لگتا ہے وہ ثابت کرتا ہے کہ میری دولت جائز ہے یا نیب کا الزام درست ہے‘ قومی احتساب بیورو اخبارات میںشائع ہونے والی خبروں پر ردعمل دینا چھوڑدے‘ ہر چیز کو خبر بنانا اخبار کا کلچر بن چکا ہے‘ دنیا میں احتساب جمہوری حکومتوں کے قیام کے بعد آیا لیکن سب سے پہلے مسلمانوں کے لئے احتساب کا نظام حضورﷺ کے دور میں شروع ہوا ‘ ریاست مدینہ ہر مسلمان کا خواب ہے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو یہاں انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے جب بدعنوانی کے خلاف جہاد شروع کیا تو لوگ کہتے تھے کہ پی ٹی آئی کو ووٹ نہیں ملے گا کیونکہ ماضی میں لوگوں کے ووٹ خریدے گئے، اب ہم نے اپنے انتخابی نظام میں بدعنوانی کے مکمل خاتمے کے لئے مزید اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی احتساب کے نام پر عام آدمی کو کنفیوژ کیا جاتا ہے ‘ بدعنوانی کے خاتمے کے لئے ہم نے ہر پیہے سے فائدہ اٹھانا ہے، ملک کا ہر شہری اپنے ووٹ کی طاقت سے سیاست میں بدعنوانی کا خاتمہ کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون میں سب برابر ہونے چاہیں، بدقسمتی سے اشرافیہ اور عام آدمی کے لئے الگ الگ قانون کے چیلنج کا آج بھی سامنا ہے، اس سے نمٹنا وقت کی اہم ضرورت ہے، قوانین پر عملدرآمد بھی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء میں منتخب ہو کر پارلیمنٹ میں آیا تو قوانین پر عملدرآمد کے لئے ہمیشہ آواز بلند کی کیونکہ ہمارے ہاں بہت قوانین ہیں لیکن عملدرآمد کی شرح کم ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر بدعنوانی کے خاتمے کے ادارے موجود ہیں اور وہ قوانین پر عملدرآمد نہیں کراسکتے تو ان کی موجودگی کا کوئی فائدہ نہیں ہے، جس معاشرے میں یہ قدر نہ ہو کہ دولت کہاں سے آئی ہے تو وہیں سے معاملات خراب ہوتے ہیں ‘ جب معاشرے میں کرپٹ لوگوں سے دور رہنے کی روایت شروع ہوجائے گی تو بہتری کا سفر وہیں سے شروع ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں احتساب کی تاریخ حضورﷺ کے دور سے شروع ہوچکی تھی لیکن مغرب میں بادشاہت کے دور میں 19ویں صدی تک احتساب کا ذکر نہیں تھا لیکن جب وہاں پر جمہوریت اور ممالک کا قیام عمل میں آیا تو اس کے بعد وہاں پر احتساب بھی شروع ہوا ۔انہوں نے کہا کہ جب تک بڑا آدمی اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش نہیں کرے گا اس وقت تک احتساب چھوٹے آدمی پر نہیں لگ سکتا۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے قانون 95 میں یہ کہا گیا ہے کہ جو مال تمہارے پاس ہے اپنے ذرائع سے زائد ہے جبکہ نیب کی دوسری اہم شک یہ ہے کہ نیب الزام لگاتا ہے کہ دولت غلط ذرائع سے آئی ہے جس پر الزام لگتا ہے وہ ثابت کرتا ہے کہ میری دولت جائز ہے یا نیب کا الزام درست ہے لیکن ہمارے ہاں قوم کو مسلسل گمراہ کیا جاتا ہے کہ ثابت کرو کہ ہماری دولت غلط ذرائع سے آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے اس نئے دور میں احساس ہوا کہ ماضی میں قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا ہے اس لوٹی ہوئی دولت کو واپس لایا جائے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ماضی میں پاکستان میں احتساب کے نام پر سیاست اور مخالفین سے احتساب کے نام پر انتقام لیا جاتا رہا لیکن اب نئی تاریخ بن چکی ہے، پاکستان میں احتساب غیر سیاسی ہے اور میرٹ پر آگے بڑھ رہا ہے ‘ ماضی کی حکومتوں میں کرپشن کے زیادہ کیسز ہونے کی وجہ سے زیادہ کیسز نظر آرہے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں