نیب کا چیئر پرسن اوگرا کے بیان کی سختی سے تردید

جمعرات 12 دسمبر 2019 19:29

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 دسمبر2019ء) قومی احتساب بیورو نے روزنامہ جنگ میں چیئر پرسن اوگرا عظمیٰ عادل کی12 دسمبر 2019ء کو شائع ہونے والے بیان کی سختی سے تردید کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ قومی احتساب بیورو کے افسران و اہلکاران ہمیشہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے فرائض سرا انجام دینے پر سختی سے یقین رکھتے ہیں۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر جہاں نیب میں آنے والے ہر شخص کی عزت و احترام کا خیال رکھا جاتا ہے وہاں چیئرمین نیب کے احکامات کی روشنی میں افسران کی غیر ضروری طلبی اور ان کی محکمانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی میں کسی قسم کی رکاوٹ کی سختی سے حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ جہاں تک چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل کا تعلق ہے تو نیب نہ صرف ان کی مبینہ طور پر قواعد و ضوابط کے خلاف تعیناتی کی تحقیقات کر رہا ہے بلکہ ایل این جی کیس کی بھی تحقیقات کر رہا ہے جس میں عظمیٰ عادل چئیرپرسن اوگرا کا نام نامزد ملزمان کی فہرست میں شامل ہے ۔

(جاری ہے)

اورجس کا نیب نے معزز احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کردیا ہے ۔ اوگرا کے متعلقہ حکام سے کیس سے متعلق معلومات اور کاغذات کی تصدیق کے لئے طلب کیا جانا آئین اور قانو ن کا نہ صرف تقاضہ تھا بلکہ ایل این جی ریفرنس معزز احتساب عدالت میں دائر ہونے کے بعد اوگرا کے کسی افسر/اہلکار کو نیب نے طلب نہیں کیا۔ چئیر پرسن اوگرا عظمیٰ عادل ایک اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں جنہیں ملک کے انسداد بدعنوانی کے ایک معتبر ادارے نیب کے بارے میں غلط بیانی، من گھڑت اور حقائق کے منافی گمراہ کن پراپیگنڈہ سے گریز کرنا چاہئے تھا۔ ان کا یہ اقدام کار سرکار اور نیب کی شفاف اور قانون کے مطابق تفتیش میں مبینہ طور پر مداخلت کے مترادف ہے جس کی نیب سخت مذمت کرتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں