وزیراعظم اور ملٹری لیڈر شپ کے مابین آرمی چیف ایکسٹنشن کیس سے متعلق کیا طے پایا؟

وزیراعظم عمران خان اور ملٹری لیڈر شپ کے مابین صلاح مشورے کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے۔ صابر شاکر

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 13 دسمبر 2019 14:59

وزیراعظم اور ملٹری لیڈر شپ کے مابین آرمی چیف ایکسٹنشن کیس سے متعلق کیا طے پایا؟
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔13 دسمبر2019ء ) سینئیر صحافی صابر شاکر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور ملٹری لیڈر شپ کے مابین صلاح مشورے کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ آرمی چیف کی ایکسٹیشن کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے گا اور اس کی روشنی میں اگلا قدم اٹھایا جائے گا،یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ قانون سازی کے لیے کسی کے ہاتھوں بلیک میل ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

صابر شاکر نے مزید کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کیا جائے گا جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا اس فیصلے پر نظرِثانی کی اپیل دائر کرنی ہے یا نہیں۔اس وقت نئے چیف جسٹس اپنا عہدہ سنبھال چکے ہوں گے اور چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔

(جاری ہے)

ممکن ہے کہ نئے چیف جسٹس، جسٹس گلزار احمد اس نظرِثانی اپیل کو سنیں گے۔

خیال رہے کہ آرمی چیف کی توسیع پر قانون سازی کیلئے 3 رکنی حکومتی کمیٹی قائم کی تھی۔حکومت کو 6 ماہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کرنی ہے، نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی پر معاملات کا پر بحث کریں گے۔ کمیٹی میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر شامل ہیں۔

حکومتی کمیٹی کو آرمی چیف کی توسیع سے متعلق قانون سازی پر اپوزیشن سے مذاکرات کا ٹاسک بھی دیاگیا ہے۔ یادرہے سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں چھ ماہ کی توسیع کی اجازت دیتے ہوئے وفاقی حکومت کو اس معاملے پر چھ ماہ کے اندر قانون سازی کرنے کی ہدایت کی تھی اورکہاہے کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی کے ذریعے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع،دوبارہ تقرری اور مدت ملازمت کا تعین کیا جائے،آئین کے تحت صدرمملکت فوج کے سپریم کمانڈر کے طورپرآرمی چیف کی تقرری کرنے کے مجاز ہیں، آرمی چیف کی چھ ماہ کیلئے دوبارہ تعیناتی قانون سازی سے مشروط اور28 نومبر سے ہی شروع ہوگی

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں