نئی دہلی میں پولیس کا طلبا پر تشدد

پولیس زبردستی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں داخل ہوئی اور طلباء پر تششد کیا: یونیورسٹی کا موقف

Usama Ch اسامہ چوہدری اتوار 15 دسمبر 2019 21:22

نئی دہلی میں پولیس کا طلبا پر تشدد
نئی دہلی (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین 15 دسمبر 2019) : شہریت ترمیم ایکٹ کے خلاف مظاہروں میں پولیس کا طلبا پر تششد سامنے آیا ہے۔ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ پولیس زبردستی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں داخل ہوئی اور طلباء کو زدوکوب کا نشانہ بنایا۔ تفصیلات کے مطابق نئی دہلی پولیس کے خلاف یونیورسٹی کا یہ الزام ایک روز سامنے آیا ہے جب جنوبی دہلی میں شہریت ترمیم ایکٹ کے خلاف مظاہرے پرتشدد ہوگئےتھے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا نے بتایا ہےکہ ان کا اس تشدد میں کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے چیف پروکیوٹر کا کہنا ہے کہ دہلی پولیس اتوار کے روز بغیر کسی اجازت کے اور طاقت کے زور پر یونیورسٹی میں داخل ہوئی اور عملے اور طلباء کو مارا پیٹا گیا اور انہیں کیمپس چھوڑنے پر مجبور کیا۔

(جاری ہے)

یہ ایک خطرناک پیشرفت ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا نے کہا ہے کہ ان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے تشدد کے بعد صورتحال پر قابو پانے کے لئے کارروائی کی تھی۔ پولیس نے بتایا ہے کہ جنوب مشرقی دہلی میں واقع نیو فرینڈس کالونی میں مظاہرین نے پولیس کے ساتھ جھڑپ کی اور تین بسوں اور آتشزدگی کے ٹینڈر کو نذر آتش کردیاگیا جسکے نتیجے میں ایک افسر اور دو فائر سروس کے اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔ یہ کہا جارہا ہے کہ یہ پریشانی جامعہ ملیہ اسلامیہ طلبا کے احتجاج کے دوران شروع ہوئی تھی ، لیکن جامعہ کے طلباء اور اساتذہ کی نمائندگی کرنے والی تنظیموں نے کہا ہے کہ وہ اس تشدد میں ملوث نہیں ہیں۔

شہریت ترمیم ایکٹ کے خلاف جاری احتجاج کی وجہ سے جنوبی دہلی کے متعدد علاقوں میں ٹریفک متاثر ہوئی ہے۔                                                                                                                                                         

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں