مسئلہ کشمیر کو منظم انداز میں اجاگر کرنے اور کشمیری عوام کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے 25جنوری سے قومی و بین الاقوامی سطح پر مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا،

چیلنجوں کے باوجود پاکستان کشمیریوں کا مقدمہ عالمی سطح پر موثر انداز میں لڑتا رہیگا، بھارت کشمیر کے باہمی حل سے فرار چاہتا ہے،بھارت کی تمام کوششوں کے باوجود مسئلہ کشمیر دوسری بار سلامتی کونسل اور دو بار امریکی کانگرس میں زیر بحث آیا،بھارت کی جانب سے جعلی آپریشن کا بھی خدشہ ہے،بھارت نے پورے خطے کو خطرات سے دو چار کر دیا ہے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 23 جنوری 2020 22:54

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جنوری2020ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مسئلہ کشمیر کو منظم انداز میں اجاگر کرنے اور کشمیری عوام کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے 25جنوری سے قومی و بین الاقوامی سطح پر مختلف تقریبات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیلنجوں کے باوجود پاکستان کشمیریوں کا مقدمہ عالمی سطح پر موثر انداز میں لڑتا رہیگا۔

بھارت کشمیر کے باہمی حل سے فرار چاہتا ہے۔بھارت کی تمام کوششوں کے باوجود مسئلہ کشمیر دوسری بار سلامتی کونسل اور دو بار امریکی کانگرس میں زیر بحث آیا۔بھارت کی جانب سے جعلی آپریشن کا بھی خدشہ ہے۔بھارت نے پورے خطے کو خطرات سے دو چار کر دیا ہے۔جمعرات کو وزارت خارجہ میں وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور سینیٹر فیصل جاوید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پانچ اگست کے بھارتی یکطرفہ اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ سے زائد کشمیری عملا قیدی ہیں،خطے کے امن کو دائو پر لگایا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

175 روز سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو جاری ہے اور تمام بنیادی انسانی حقوق معطل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانچ اگست کے بعد ہم نے سنجیدگی سے دیکھا کہ حالات تیزی سے بگڑ رہے ہیں،بھارت نے پوری کوشش کی کہ معاملہ سلامتی کونسل میں زیر بحث نہ لایا جا سکے لیکن پچاس سال بعد ہم اس مسئلے کو سلامتی کونسل لے گئے اور موجودہ حکومت کی کوششوں سے کشمیر کا تنازعہ سلامتی کونسل میں دوسری بار اور امریکی کانگرس میں بھی دو بار زیر بحث آیا۔

12دسمبر کو میںنے سیکرٹری جنرل کو خط تحریر کیا اور پاکستان کی درخواست اور چین کی امداد سے یہ مسئلہ سلامتی کونسل میں دوبارہ اٹھایا گیا۔سلامتی کونسل کے 15ارکان نے بحث میں حصہ لیاانہوں نے کہا کہ اگر امریکہ سلامتی کونسل میں رکاوٹ بنناچاہتا تو وہ بن سکتا تھا لیکن امریکہ نے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان عالمی مبصرین کیساتھ بھر پور تعاون کر رہا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے قدغنیں ہیں اور حال ہی میں چند غیر ملکی سفارتکاروں کو مقبوضہ کشمیر میں مخصوص مقامات لے جا کر ناٹک رچایا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب سے بھارت میں ہندوتوا پالیسی پر گامزن حکومت سامنے آئی ہے انہوں نے مسئلے کھڑے کر دیئے ہیں اور پورے خطے کو بھارت نے خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت خود اعتراف کر رہا ہے کہ یہ مسئلہ 1948 سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔وزیر خارجہ نے کہا وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ روز ڈیووس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران کشمیر کا تنازعہ دوبارہ اٹھایا،وزیر اعظم نے سب سے پہلے مسئلہ کشمیر پر بات کی اور واضح کیا کہ جب دو نیوکلیئر پاورز آمنے سامنے ہوں گی تو اس کی ذمہ داری کس پر ہو گی۔

وزیر اعظم نے دوٹوک بات کی کہ دو جوہری طاقتوں کے مابین جنگ کا خمیازہ پوری دنیا کو بھگتنا پڑیگا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی یہی ہے کہ ہم کشمیری عوام کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی امداد جاری رکھیں گے جب تک مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل نہیں ہو جاتا۔وزیر خارجہ نے مسئلہ کشمیر کو قومی و بین الاقوامی سطح پر موثر انداز میںاجاگر کرنے کی غرض سے بھر پور مہم چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 25 جنوری سے انشاء اللہ ہم ایک پوری مہم چلانے کا ارادہ رکھتے ہیں،یہ مہم الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر چلائی جائے گی۔

اس سلسلے میں 27 جنوری کو اسلام آباد نیشنل کونسل آف آرٹس میں کلچرل شو منعقد ہو گا۔28 جنوری کو مظلوم کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کے حوالے سے تصویری نمائش ہو گی،30 جنوری کو اسلام آباد میں ایک سیمینار منعقد ہو گا۔پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کے چیئر مین سید فخر امام اور ارکان بھی اس سیمینار میں شرکت کرینگے۔3 فروری کو اسلام آباد کنونشن سینٹر میں کشمیر کے حوالے سے خصوصی تقریب منعقد ہوگی جبکہ 4 فروری کو ایوان صدر میں کشمیر کے حوالے سے تقریب ہو گی جس میں پوری ڈپلومیٹک کور کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔

صدر مملکت تقریب سے خطاب کرینگے۔5 فروری کو انسانی زنجیر بنائی جائے گی اور پورے ملک میں کشمیر ریلیاں نکالی جائیں گی چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی کشمیر یکجہتی ریلیوں کی خود قیادت کریں گے جبکہ اسی روز وزیر اعظم آزاد کشمیر کی پارلیمنٹ سے اور اسی روز وزیر اعظم عمران خان عوامی اجتماع سے بھی خطاب کریں گے۔وزارت خارجہ نے پاکستان کے تمام سفارتی مشنزکو ہدایات دے دی ہیں۔ہر سفارتی مشن 5 فروری کو کشمیر کے حوالے سے تقریب منعقد کرائے گا اور کشمیر کے حوالے سے حقائق سے آگاہ کرے گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ فیصلہ ہوا ہے کہ صدر اور وزیراعظم آزاد کشمیر مختلف سربراہوں کو خطوط لکھیں گے اور انہیں اپنا کردار ادا کرنے کا کہیں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں