نجی ٹی وی کے کیمرا مین فیاض علی کے انتقال پر انتہائی دٴْکھ اور افسوس ہوا، وزیر اعظم کی ہدایت پر ان کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت اور ان کی داد رسی کے لئے یہاںآئی ہوں،

میڈیا ایک ایسا طبقہ ہے جو سب کی خبر گیری کرتا ہے لیکن اِن کی خبر گیری ویسے نہیں کی جاتی جیسے کرنے کا حق ہے، فرائض کی ادائیگی کا معاوضہ جاں بحق ہونے کے بعد ملنا لمحہ فکریہ ہے ، جن نا مساعد حالات میں فیاض فرائض کی انجام دہی کر رہا تھا ہم اسے خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ہمیں مسائل کو وقتی مصلحتوں کی بجائے طویل المدتی پیرائے میں دیکھنا ہوگا تاکہ اس طرح کے دلخراش واقعات نہ ہوںجو معاشرے کو دہلا کے رکھ دیتے ہیں، (کل) تمام صحافتی تنظیموں میڈیا ورکرز اور تمام فریقین کے ساتھ مل بیٹھ کر مستقل لائحہ عمل طے کرنے کے لئے مل بیٹھیں گے، جب سے وزارت کی ذمہ داری سنبھالی میڈیا کے مسائل اور صحافیوں کی فلاح بہبود کیلئے عملی اقدامات اٴْٹھانے کی خلوص دِل سے کوشش کی اور یہ کوشش بھرپور قوت کیساتھ انشااللہ جاری رہے گی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی کیمرا مین فیاض کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کے کے بعد میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 25 جنوری 2020 19:53

نجی ٹی وی کے کیمرا مین فیاض علی کے انتقال پر انتہائی دٴْکھ اور افسوس ہوا، وزیر اعظم کی ہدایت پر ان کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت اور ان کی داد رسی کے لئے یہاںآئی ہوں،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جنوری2020ء) وزیر اعظم کی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ نجی ٹی وی کے کیمرا مین فیاض علی کے انتقال پر انتہائی دٴْکھ اور افسوس ہوا، مرحوم کے گھر والوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں، وزیر اعظم کی ہدایت پر ان کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت اور ان کی داد رسی کے لئے یہاںآئی ہوں، میڈیا ایک ایسا طبقہ ہے جو سب کی خبر گیری کرتا ہے لیکن اِن کی خبر گیری ویسے نہیں کی جاتی جیسے کرنے کا حق ہے، فرائض کی ادائیگی کا معاوضہ جاں بحق ہونے کے بعد ملنا لمحہ فکریہ ہے جن نا مساعد حالات میں فیاض فرائض کی انجام دہی کر رہا تھا ہم اسے خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ہمیں مسائل کو وقتی مصلحتوں کی بجائے طویل المدتی پیرائے میں دیکھنا ہوگاتاکہ اس طرح کے دلخراش واقعات نہ ہوںجو معاشرے کو دہلا کے رکھ دیتے ہیں، (کل)پیر کو تمام صحافتی تنظیموں میڈیا ورکرز اور تمام فریقین کے ساتھ مل بیٹھ کر مستقل لائحہ عمل طے کرنے کے لئے مل بیٹھیں گے، جب سے وزارت کی ذمہ داری سنبھالی میڈیا کے مسائل اور صحافیوں کی فلاح بہبود کیلئے عملی اقدامات اٴْٹھانے کی خلوص دِل سے کوشش کی اور یہ کوشش بھرپور قوت کیساتھ انشااللہ جاری رہے گی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو نجی ٹی وی چینل کے جاں بحق ہونے والے کیمرا میں فیاض کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کے لئے ان کی رہائش گاہ آمد اور اہل خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل دے۔ معاون خصوصی اطلاعات و نشریات نے کہا کہ وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت پر یہاں صحافتی تنظیموں کے نمائندوں کے ہمراہ یہاں آئی ہوں تاکہ مرحوم کے اہل خانہ کی داد رسی کی جا سکے۔

یہاں کی آبادی کو دیکھ کر بہت دکھ ہوا ہے اور جن مشکل حالات مین فیاض علی فرائض کی انجام دہی کے لئے یہاں سے جاتا تھا اس پر اسے خراج تحسین پیش کرتی ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم مرحوم کے اہل خانہ کے لئے 10 لاکھ روپے مالی اعانت فراہم کر یں گے جو کسی انسان کی موت کا کسی طور نعم البدل تو نہیں ہو سکتا لیکن وقتی طور پر مشکل کی اس گھڑی میں اہل خانہ کو تھوڑا ریلیف ضرور مل جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرحوم کے بھائی کوفی الفور اپنی وزارت میں ملازمت دے رہے ہیں تاکہ وہ اہل خانہ کی کفالت کر سکے، انہوں نے کہا کہ مرحوم کو مستقل گھر کی چھت فراہم کرنے کے لئے میڈیا ہائوس کے ساتھ مل کر حکومت کی طرف سے وزیر اعظم کے بے گھر خاندانوں کو چھت کی فراہمی کے اقدام کے تحت گھر بھی دیں گے اور مرحوم کی بیمار والدہ کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں بی آئی ایس پی کے تحت جو کسی بھی مستحق شہری کو جو سہولیات اور فوائد ملتے ہیں وہ فراہم کریں گے۔

معاون خصوصی اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ہمیں مسائل کو وقتی مصلحتوں کی بجائے طویل المدتی پیرائے میں دیکھنا ہوگا اور اب اس کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقل لائحہ عمل کی تیاری کے ساتھ یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ عدم عملدرآمد کی صورت میں بھی کوئی جزا و سزا ہونی چاہیئے، انہوں نے کہا کہ (کل) پیر کو پی ای یو جے، آر آئی یو جے، میڈیا ورکرز، دیگر تنظیموں اور پریس کلبوں اور میڈیا ہائوسز کے تمام فریقین کے ساتھ مل بیٹھیں گے تا کہ کوئی ایسا لائحہ عمل وضع کیا جا سکے تاکہ اس طرح کے دلخراش واقعات نہ ہوں جو معاشرے کو دہلا کے رکھ دیتے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ ایک شعبے یا طبقے میں تقسیم کرنے کی بجائے ہمیںاجتماعی طور پر دیکھنا ہوگا، معاشرے کے وجود پر لگے محرومیوں کے زخموں پر مرحم نہ رکھا تو یہ ناسور بن جائیگا۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ صحافیوں کے مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن اقدام کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے ، یہ حکومت کی ذمہ داری بھی ہے اور ترجیح بھی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی میڈیا ورکر کا اپنی ذمہ داریاں اد اکرنا آسان نہیں ہو تا، میڈیا ورکرز کے حقوق کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے، فرائض کی ادائیگی کا معاوضہ جاں بحق ہونے کے بعد ملنا لمحہ فکریہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا تنظیموں اور مالکان کے ساتھ مل کر تنخواہوں کا مسئلہ حل کرائیں گے، حکومت میڈیا ورکرز کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہے میڈیا ورکرز کے مسائل کا باریک بینی سے جائزہ لینا ضروری ہے۔ اس موقع پر انہوں نے ترکی میںآنے والے زلزلہ پر بھی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ترکی ہمارا دوسرا گھر ہے اور پاکستان اس خاندان کا ایک اہم رکن ہے مصیبت کی اس گھڑی میں پاکستان کی حکومت اور عوام ترک حکومت اورعوام کے ساتھ کھڑے ہیں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم نے بھی ترکی میں زلزلے میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

یہاں آنے سے پہلے میری ترکی کے سفیر سے بات چیت ہوئی ہے اور انہوںنے بتایا ہے کہ ریکٹر سکیل پر 6.8 شدت کے شدید زلزلے سے زخمی ہونے والوں کی تعداد کم و بیش ایک ہزار ہے اور 22 افراد شہید ہو گئے ہیں۔ صحافیوں اور میڈیا کے نمائندوں کے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ 15 ماہ کی حکومت کو مسائل ورثہ میں ملے جس میں واجبات کی ادائیگی کے مسائل بھی تھے لیکن ہم نے میڈیا ہائسز کے مسائل کو حل کرنے کی بھر پور کوشش کی تاکہ ورکرز کو واجبات ادا ہو سکیں۔

انہوںنے کہا کہ مناسب ایڈورٹائزنگ پالیسی کو ورکرز سے جڑے مسائل کو حل کرنے کی پالیسی سے منسلک کر دیا گیا ہے اور واجبات ملنے کے بعد تنخواہیں ادا نہ کی جائیں تو پوچھنے کا حق تو ہے۔ انہوںنے کہا کہ صرف 15 فیصد اشتہارات سرکاری ہوتے ہیں باقی 85 فیصد اشتہارات نجی شعبہ سے منسلک ہیں یہ بات درست ہے کہ ملکی معاشی حالات سے میڈیا پر بھی اثرات پڑے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اس بحران کا حل نئے بحران کو جنم دینا نہیں ہوتا جب تک بحران کا مستقل حل تلاش نہیں کریں گے بحران حل نہیں ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ اس کے لئے حکومت، میڈیا ہائسز، میڈیا ورکرز اور تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک پیج پر ہو کر مل بیٹھنا ہو گا اور ہم پیر کو تمام فریقین کے ساتھ مل بیٹھیں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں