حکومت بوسنیا کے ساتھ تجارت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتی ہے

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی بوسنیاکے سفیر ثاقب فورک سے ملاقات میں گفتگو

منگل 28 جنوری 2020 15:32

حکومت بوسنیا کے ساتھ تجارت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتی ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جنوری2020ء) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ پاکستان بوسنیا کے ساتھ اپنے پارلیمانی تعلقات کوبڑی اہمیت دیتا ہے، موجودہ حکومت معاشی ترقی کے حصول کے لیے بوسنیا کے ساتھ تجارت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتی ہے، سی پیک کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک میں ترقی اور خوشحالی آئے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو بوسنیاکے سفیر ثاقب فورک سے ملاقات میں کیا۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان بوسنیا کے ساتھ اپنے پارلیمانی تعلقات کوبڑی اہمیت دیتا ہے اور پارلیمانی روابط کومزید فروغ دینے کا خواہاں ہے۔

(جاری ہے)

پارلیمانی رابطوں کے ذریعے دونوں ممالک کے مابین کاروباری شعبوں میں وسعت آسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت معاشی ترقی کے حصول کے لیے بوسنیا کے ساتھ تجارت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتی ہے۔ سی پیک کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک میں ترقی اور خوشحالی آئے گی۔ موجودہ حکومت کی کامیاب معاشی پالیسیوں کی بدولت ملک مشکل دور سے نکل گیا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان خطے میں ترقی اور خوشحالی کے لیے خطے کے تمام ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو وسعت دینا چاہتا ہے۔

پاکستان تمام تر تنازعات کے بات چیت کے ذریعے حل کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جاری کرفیو سے کشمیر عوام شدید اذیت میں مبتلا ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی ادارے کومقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہیے۔ اس موقع پر بوسنیاکے سفیر ثاقب فورک نے کہا کہ بوسنیا پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑی قدر کے نگاہ سے دیکھتا ہے۔

بوسنیائی پارلیمنٹ پاکستان کے ساتھ پارلیمانی تعلقات کو ترجیحی بنیادوں پر آگے بڑھانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دی ہیں جسے دنیا فراموش نہیں کر سکتی۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بوسنیا مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کے لیے اپنی سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ بوسنیا میں بے پناہ معاشی مواقع موجودہ ہیں جس سے پاکستانی سرمایہ کار استفادہ حاصل کر سکتیہیں۔ بوسنیائی سفیر نے کہا کہ پاکستانی خام مال سے تیار شدہ مصنوعات یورپی منڈیوں میں فروخت کی جا سکتی ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں