حکومت کو قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس لے کر عزت بچانی چاہئیے

انور منصور نے الزام لگایا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا جواب تیار کرنے میں سپریم کورٹ کے کچھ ججوں نے انکی مدد کی،الزام کا ثبوت پیش نہ کر سکے،یہ ریفرنس اب مذاق بن چکا ہے۔ حامد میر

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 20 فروری 2020 15:28

حکومت کو قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس لے کر عزت بچانی چاہئیے
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 20 فروری 2020ء ) سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف الزام لگانے پر حکومت نے اٹارنی جنرل انور منصور سے استفعیٰ لے لیا ہے۔اسی حوالے سے سینئر صحافیوں کے تجزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس ایک مذاق بن چکا ہے، حکومت ریفرنس واپس لے کر عزت بچا لینی چاہئیے،انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اٹارنی جنرل انور منصور خان نے الزام لگایا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا جواب تیار کرنے میں سپریم کورٹ کے کچھ ججوں نے انکی مدد کی، ان سے الزام کا ثبوت مانگا گیا تو پیش نہ کر سکے۔

حامد میر نےت مزید کہا کہقاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس ایک مذاق بن چکا ہے بہتر یہی ہو گا کہ حکومت ریفرنس واپس لے کر عزت بچائے،
۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ کچھ دیر قبل پاکستان کے اٹارنی جنرل انور منصور نے استعفیٰ دے دیا۔ انور منصور نے استعفیٰ صدر مملکت کو بھیج دیا جس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے پاکستان بار کونسل نے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان بار کونسل نے اٹارنی جنرل انور منصور اور وزیر قانون فروغ نسیم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کے دوران اٹارنی جنرل بیرسٹر انور منصور کے مبینہ متنازع بیان پر پاکستان بار کونسل نے اٹارنی جنرل انور منصور اور وزیر قانون فروغ نسیم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔

سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں اٹارنی جنرل کی طرف سے ججز پر لگائے گئے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل کے الزام سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ججز کی جاسوسی کا عمل اب بھی جاری ہے، اٹارنی جنرل نے جان بوجھ کرکھلی عدالت میں یہ بات کہی، اور اگر اس بیان میں صداقت ہوتی تو اٹارنی جنرل 133 دن تک خاموش نہ بیٹھتے، اٹارنی جنرل کا بیان سپریم کورٹ کو دبائو میں لانے، دھمکانے اوربلیک میل کرنے کی کوشش ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں