وفاقی حکومت کا نئے اٹارنی جنرل کے لیے مختلف ناموں پر غور

سینئر قانون دان نعیم بخاری اور مخدوم علی خان نے پیشکش مسترد کر دی، بیرسٹر علی ظفر نے فیصلہ کرنے کے لیے وقت مانگ لیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 20 فروری 2020 15:50

وفاقی حکومت کا نئے اٹارنی جنرل کے لیے مختلف ناموں پر غور
اسلام آباد(اردوپوائںٹ تازہ ترین اخبار-20فروری2020ء) سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف الزام لگانے پر حکومت نے اٹارنی جنرل انور منصور سے استفعیٰ لے لیا ہے۔جس کے بعد وفاقی حکومت نئے اٹارنی جنرل کے لیے مختلف ناموں پر غور کر رہی ہے۔سینئر قانون دان مخدوم علی خان نے حکومتی پیشکش مسترد کر دی ہے۔سینئر قانون دان نعیم بخاری نے بھی استفعیٰ دینے سے معذرت کر لی ہے۔

حکومت ایڈوکیٹ جنرل پنجاب احمد جمال سکھیرا کے نام پر بھی غور کر رہی ہے۔سابق وزیر قانون بیرسٹر علی ظفر کا نام بھی زیر غور ہے۔وفاقی حکومت نے اٹارنی جنرل کے لیے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل علی ظفر سے رابطہ کیا ہے۔علی ظفر نے فیصلہ کرنے کے لیے مہلت مانگ لی ہے۔واضح رہے کہ کچھ دیر قبل پاکستان کے اٹارنی جنرل انور منصور نے استعفیٰ دے دیا۔

(جاری ہے)

انور منصور نے استعفیٰ صدر مملکت کو بھیج دیا جس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے پاکستان بار کونسل نے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان بار کونسل نے اٹارنی جنرل انور منصور اور وزیر قانون فروغ نسیم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کے دوران اٹارنی جنرل بیرسٹر انور منصور کے مبینہ متنازع بیان پر پاکستان بار کونسل نے اٹارنی جنرل انور منصور اور وزیر قانون فروغ نسیم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔

سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں اٹارنی جنرل کی طرف سے ججز پر لگائے گئے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل کے الزام سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ججز کی جاسوسی کا عمل اب بھی جاری ہے، اٹارنی جنرل نے جان بوجھ کرکھلی عدالت میں یہ بات کہی، اور اگر اس بیان میں صداقت ہوتی تو اٹارنی جنرل 133 دن تک خاموش نہ بیٹھتے، اٹارنی جنرل کا بیان سپریم کورٹ کو دبائو میں لانے، دھمکانے اوربلیک میل کرنے کی کوشش ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں