ٹیکسٹائل انڈسٹری کے بجلی کی قیمتوں سے متعلق مطالبات منظور

حکومت جنوری 2019میں جاری کیئے گئے بلوں سے دستبردار ہوگی. چیف ایگزیکٹیو اپٹما

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 27 فروری 2020 09:35

ٹیکسٹائل انڈسٹری کے بجلی کی قیمتوں سے متعلق مطالبات منظور
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 فروری۔2020ء) حکومت نے ٹیکسٹائل انڈسٹری سمیت شعبہ برآمدات کی جانب سے کیے گئے بجلی کی قیمتوں سے متعلق اور دیگر بڑے مطالبات منظور کرلیے ہیں. رپورٹ کے مطابق معاہدے کے تحت ٹیکسٹائل سمیت زیرو ریٹڈ انڈسٹری کو رواں برس 30 جون تک 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ کی قیمت پر بجلی اور 6.5 ڈالر فی یونٹ (ملین برٹش تھرمل یونٹ یا ایم ایم بی ٹی یو) پر گیس فراہم کی جائے گی.

(جاری ہے)

اس ضمن میں آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے چیف ایگزیکٹو افسر شاہد ستار نے بتایا کہ حکومت فوری طور پر جنوری 2019 سے جاری کردہ بجلی کے بلز سے دستبردار ہوجائے گی جس میں متعدد سرچارجز، سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹس اور ایندھن کی قیمتوں کا ردو بدل شامل تھا‘ان فیصلوں کے مجموعی اثرات کا تخمینہ تقریباً 50 ارب روپے لگایا گیا ہے.شاہد ستار نے بتایا کہ حکومت نے براہ راست نجی شعبے کے ذریعے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) درآمد کرنے کی اجازت کا مطالبہ بھی تسلیم کیا ہے انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبے کے 8-10 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے مقابلے نجی شعبے کے ذریعے ایل این جی 5.5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو میں دستیاب ہوگی.حکومت، اپٹما اور زیرو ریٹڈ صنعتوں کے وفد سے ملاقات کے بعد محکمہ توانائی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں توانائی کی قیمتوں کے حوالے سے تمام غیر معمولی مسائل حل کرلیے گئے ہیں‘اجلاس میں شریک حکومتی ٹیم وزیر توانائی و پیٹرولیم عمر ایوب خان، وزیر اقتصادی امور حماد اظہر، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابار، مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داﺅد اور گورنر پنجاب چوہدری سرور پر مشتمل تھی.بیان کے مطابق اجلاس میں ٹیکسٹائل اور زیرو ریٹڈ انڈسٹریز کے حوالے سے تمام معاملات پر گفتگو ہوئی اور حکومتی ٹیم نے ملک کی بہتر معاشی نمو کے لیے ان صنعتوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا‘اس بات کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ حکومت آئندہ برس کے بجٹ میں توانائی اور پیٹرولیم کے لیے 20 ارب روپے کی اضافی سبسڈی فراہم کرے گی.شاہد ستار کا کہنا ہے کہ شعبہ برآمدات نے حکومت کو بتایا کہ اگر انہیں اپنے ذرائع سے ایل این جی درآمد کرنے کی اجازت دے دی جائے تو انہیں آئندہ برس اضافی سبسڈی کی ضرورت نہیں پڑے گی‘خیال رہے کہ برآمداتی صنعتیں توانائی کمپنیوں کی جانب سے زائد قیمتوں والے بل جن کا اطلاق بھی جنوری 2019 سے کیا گیا جاری کرنے کی وجہ سے برآمداتی صنعتیں گزشتہ 2 ماہ سے حکومت کو کارخانے اور کاروبار بند کرنے کی دھمکی دے رہی تھیں.قبل ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و مالیات نے برآمداتی صنعتوں کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو معطل کرنے کا حکم دیا تھے اور مذوکرہ معاملہ وزیراعظم کے سامنے اٹھایا تھا.

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں