پاکستان نے جوہری توانائی پروگرام بڑھانے کیلئے آئی اے ای اے سے مدد مانگ لی

آئی اے ای اے کی حمایت کا مقصد اگلی دہائی کے دوران ایٹمی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو 6 گنا، 1430 میگاواٹ سے 8800 میگاواٹ تک سے زیادہ بڑھانا ہے، آئی اے ای اے

جمعرات 27 فروری 2020 21:39

پاکستان نے جوہری توانائی پروگرام بڑھانے کیلئے آئی اے ای اے سے مدد مانگ لی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 فروری2020ء) پاکستان نے اپنے جوہری توانائی کے پروگرام کو مستحکم کرنے کے لیے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای ای) سے مدد مانگ لی کیونکہ ملک بڑھتی ہوئی توانائی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے جوہری قوت کو بڑھا رہا ہے۔ ؓ رپورٹ کے مطابق آئی اے ای اے کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق جوہری قوت کو وسیع کرنے میں مدد کے لیے آئی اے ای اے نے موجودہ قومی تکنیکی تعاون کے 4 منصوبوں کو ایک منصوبے پر یکجا کیا ہے، جس میں پاکستان کے جوہری توانائی کے پروگرام میں ملوث ریگولیٹرز، آپریٹرز، ویسٹ مینیجرز اور نان ڈسٹرکٹو ٹیسٹرز شامل ہیں۔

پاکستان کے لئے آئی اے ای اے کی حمایت کا مقصد اگلے دہائی کے دوران ایٹمی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو 6 گنا، 1430 میگاواٹ سے 8800 میگاواٹ تک سے زیادہ بڑھانا ہے جس پر پاکستان کے ایٹمی بجلی پروگرام میں شامل ریگولیٹرز، آپریٹرز اور نمائندوں نے تبادلہ خیال کیا جو ویانا میں آئی اے ای اے کے ہیڈ کوارٹر میں حال ہی میں اکٹھا ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

آئی اے ای اے، پاکستانی جوہری توانائی پروگرام کے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کر رہے تاکہ ان کے کام کو آسان بنانے، تاخیر اور اخراجات کو کم کرنے، تعاون کو بڑھانے اور ان کی حفاظت اور فضلہ کے انتظام کے طریقوں کو ہم آہنگ کیا جاسکی'۔

پریس ریلیز کے مطابق چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ کے ٹیکنیکل کوآرڈینیشن ڈویڑن کے منیجر احمد ندیم کا کہنا تھا کہ 'پاکستان نے آئی اے ای اے کے حفاظتی معیارات اور دیگر تکنیکی دستاویزات سے فائدہ اٹھایا ہے تاہم اس میں بہتری کی گنجائش ہمیشہ موجود ہی'۔انہوں نے مزید کہا کہ 'پاکستان کے جوہری بجلی گھروں کی حفاظت، استحکام اور پائیداری کو مزید بہتر بنانے کے لیے ہم نے جامع اور مربوط قومی منصوبے کے لیے آئی اے ای اے سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا'۔

ایٹمی سائنس، اس کا استعمال استعمال اور توانائی کے ساتھ کام کرنے کی پاکستان کی طویل تاریخ موجود ہے، یہ چھٹا ملک تھا جس نے آئی اے ای اے قانون کی توثیق کی اور ایسا کرتے ہوئے اس قانون کو نافذ کرنے کے لیے پاکستان نے درکار 18 منظوریوں میں میں سے ایک منظوری فراہم کی تھی۔مزید یہ کہ 'پپاکستان نیوکلیئر پاور کمپلیکس (کے این یو پی پی) کے قیام کے بعد ہی پاکستان کا قومی جوہری توانائی پروگرام 1972 سے موجود ہے اور اس وقت ملک ملک میں میانوالی اور سندھ کے جنوب مشرقی ضلع میں منصوبوں کے ساتھ 5 کمرشل جوہری پلانٹس موجود ہیں۔پاکستان نے بڑھتی ہوئی توانائی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے 2050 تک متعدد نئے پلانٹس لگانے کا بھی منصوبہ بنا رکھا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں