شاہدخاقان عباسی نے راہداری ضمانت کے لیے دو ‘دولاکھ کے مچلکے جمع کرا دیے

اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی ڈویژن بینچ نے سابق وزیر اعظم کی 4 ہفتوں کی راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے ضمانتی مچلکے داخل کرانے کا حکم دیا تھا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 1 اپریل 2020 14:46

شاہدخاقان عباسی نے راہداری ضمانت کے لیے دو ‘دولاکھ کے مچلکے جمع کرا دیے
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ یکم اپریل۔2020ء) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق کی تعیناتی کے نیب ریفرنس میں راہداری ضمانت ملنے پر 2-2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دیے ہیں. اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی ڈویژن بینچ نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی 4 ہفتوں کے لیے راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 2-2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے داخل کرانے کا حکم دیا تھا.

(جاری ہے)

عدالتی احکامات کی روشنی میں شاہد خاقان عباسی نے مچلکے جمع کرا دیے ہیں واضح رہے کہ کراچی کی احتساب عدالت نے شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں 10 اپریل کو عدالت طلب کیا تھا . جس پر انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر کے موقف اختیار کیا تھا کہ وہ کراچی کی احتساب عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں مگر فی الحال اسلام آباد میں ہیں اور کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کے اقدامات کے تحت لاک ڈاﺅن اور فلائیٹس بند ہونے کی وجہ سے کراچی نہیں جا سکتے لہذا انہیں راہداری ضمانت دی جائے.

عدالت نے سابق وزیر اعظم کی استدعا منظور کرتے ہوئے نیب کو4 ہفتوں کے لیے شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری سے روکا ہے. قومی احتساب بیوروکراچی نے27مارچ کو سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو مبینہ طور پرقواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے شیخ عمران الحق کو پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کا منیجنگ ڈائریکٹر تعینات کرنے کے ریفرنس میں نامزد کیا تھا.

نیب کراچی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ ساتھ ریفرنس میں نامزد سابق سیکرٹری پیٹرولیم ارشد مرزا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیئے گئے ہیں. نیب اعلامیہ میں شیخ عمران الحق کے ساتھ ساتھ پی ایس او کے سابق ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر فنانس یعقوب ستار کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے، ملزمان کو 10 اپریل کو احتساب عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیاتھا.

2018 میں نیب نے سپریم کورٹ میں ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ شواہد یہ بات ظاہر کرتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں سابق منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) شیخ عمران الحق کا تقرر خلاف ضابطہ اور شفافیت کے اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر کیا گیا تھا. رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ شیخ عمران الحق کے ان کے سابق آجر (اینگرو کارپوریشن) کے ساتھ ایک ایل این جی ٹھیکے کی وجہ سے پی ایس او کے ساتھ مفادات کا تنازع تھا.

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ شیخ عمران الحق نے یعقوب ستار کو پی ایس او میں ملازمت کے ایک ماہ بعد ہی انہیں ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات کر کے اختیارات کا غلط استعمال کیا. خیال رہے کہ شاہد خاقان عباسی اور شیخ عمران الحق پہلے ہی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے اربوں روپے کے ٹھیکوں سے متعلق نیب کے ریفرنس میں نامزد ہیں جس میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا نام بھی شامل ہے‘اس سلسلے میں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کو گزشتہ برس گرفتار بھی کیا گیا تھا تاہم اس وقت دونوں ضمانت پر رہا ہیں، اس سلسلے میں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کو گزشتہ برس گرفتار بھی کیا گیا تھا تاہم اس وقت دونوں ضمانت پر رہا ہیں.

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں