تھری فور سٹار ہوٹلز کو ہنگامی صورتحال میں قرنطینہ بنانے کے حکومتی احکامات کے خلاف دائر درخواست پر کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

موجودہ حالات ایک ایمرجنسی کی صورت ہیں یہ عدالت کیسے مداخلت کر سکتی ہے،یہ عدالت ایکسپرٹ نہیں کہ ایمرجنسی حالات سے کیسے نمٹا جائے، چیف جسٹس

جمعہ 3 اپریل 2020 13:29

تھری فور سٹار ہوٹلز کو ہنگامی صورتحال میں قرنطینہ بنانے کے حکومتی احکامات کے خلاف دائر درخواست پر کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اپریل2020ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے تھری فور سٹار ہوٹلز کو ہنگامی صورتحال میں قرنطینہ بنانے کے حکومتی احکامات کے خلاف دائر درخواست پر کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جمعہ کو درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی،نجی ہوٹل کی جانب سے ایڈوکیٹ سکندر بشیر عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل نجی ہوٹل کے مطابق این ڈی ایم اے کی جانب سے ہوٹل ہو قرنطینہ بنانے کے احکامات جاری کئے گئے جس کا انہیں اختیار ہی نہیں ہے،حکومت پرائیوٹ پراپرٹی کے بجائے اپنی پراپرٹی کیوں نہیں استعمال کر رہی،قرنطینہ سنیٹر بننے کے بعد اس ہوٹل میں کون آئے کرے گا۔وکیل نجی ہوٹل کے مطابق حکومت نجی پراپرٹی کی بجائے وزیراعظم کا گھر قرنطینہ سینٹر کے طور پر کیوں استعمال نہیں کرتی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہاکہ حکومت جو کر رہی ہے عوام کی تحفظ کے لئے کر رہی ہے عدالت کیسے مداخلت کر سکتی ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ اگر عوامی تحفظ کی بات ہو تو اس کے لئے حکومت میرا گھر بھی استعمال کر سکتی ہے۔وکیل نے کہاکہ اگر آئینی ایمرجنسی بھی نافذ ہو جائے تو بھی بنیادی حقوق کو معطل نہیں کیا جا سکتا، 20 مارچ کے بعد ہوٹل کے تمام سٹاف کو چھٹی دے دی ہے گئی صرف 8 گارڈز ڈیوٹی پر معمور ہیں،یہ ایک نجی پراپرٹی ہے حکومت کو اسے قرنطینہ بنانے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ موجودہ حالات ایک ایمرجنسی کی صورت ہیں یہ عدالت کیسے مداخلت کر سکتی ہے،یہ عدالت ایکسپرٹ نہیں کہ ایمرجنسی حالات سے کیسے نمٹا جائے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اگر درخواست گزار یہ سمجھتا ہے کہ اس سے اسینقصان ہو گا تو وہ بعد میں ہرجانے کا دعوی کر سکتا ہے،یہ عدالت کوئی فیصلہ کیسے دے سکتی ہے جو حکومتی اقدامات جو عوام کے تحفظ کے لئے اٹھائے گئے ہوں سے متصادم ہوں۔

وکیل نے کہاکہ کم سے کم این ڈی ایم اے کو یہاں آ کر عدالت کو بتانا چاہئے کہ وہ آخر کرنا کیا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کیا اس صورتحال میں کسی دوسرے ممالک کی عدالتوں نے حکومتی معاملات میں مداخلت کی۔ وکیل نجی ہوٹل نے کہاکہ مجھے نہیں پتہ کے دوسرے ممالک میں کیا ہو رہا پے مجھے آئین پاکستان کے تحت اپنے حقوق چاہئے۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں