کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمودقریشی کی ایس سی اوکے سیکرٹری جنرل ولادی میرنوروف سے ٹیلیفونک گفتگو

پیر 6 اپریل 2020 13:24

کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اپریل2020ء) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ پاکستان، شنگھائی تعاون تنظیم کو ایک اہم فورم سمجھتا ہے، وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم کے ذریعے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ نے پیر کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل ولادی میرنوروف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان کورونا وائرس کی عالمی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس عالمی چیلنج سے نبرد آزما ہونے کیلئے موثر لائحہ عمل اپنانے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ ء خیال ہوا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل ایس سی او کو، اس عالمی وبا کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کاوشوں سے آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، شنگھائی تعاون تنظیم کو ایک اہم فورم سمجھتا ہے کیونکہ اس کے ممبر ممالک کی آبادی، دنیا کی آبادی کا چالیس فیصد سے زائد اور جی ڈی پی، ایک چوتھائی حصہ بنتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا اس وقت کورونا وائرس کی وبا سے نبرد آزما ہے اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم کے ذریعے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے تاکہ اس وبا کے انسداد کے لیے موثر حکمت عملی اپنائی جا سکے ۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین نے جس طرح اس عالمی وبا کو شکست دی ہے وہ قابل تحسین ہے ہمیں چین کے تجربات سے استفادہ کرنا ہو گا ۔چین، کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی بہت معاونت کر رہا ہے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین کے اس عالمی چیلنج سے نمٹنے کے لئے اپنائی گئی حکمت عملی اور لائحہ عمل کی بروقت تشہیر، ایس سی او سیکرٹریٹ کا نہایت احسن اقدام ہے ۔

وزیر خارجہ نے کرونا عالمی وبائی چیلنج سے نمٹنے کیلئے، یکم اپریل 2020 کو بلائی گئی ایس سی او وزرائے صحت کانفرنس کو سراہتے ہوئے اس وبا کی روک تھام کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانے اور مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سارک ممالک کی وزرائے صحت ویڈیو کانفرنس کے انعقاد کا متمنی ہے تاکہ کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کیا جا سکے ۔

وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل ایس سی او کو موجودہ عالمی وبائی تناظر میں، ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو سہارا دینے کے لیے ان کے ذمّے واجب الادا قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کے حوالے سے پاکستان کی تجویز سے آگاہ کیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اس حوالے سے میری سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ، سیکرٹری جنرل او آئی سی اور یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ سمیت، بہت سے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ روابط ہوئے ہیں اور انہوں نے ہماری تجویز پر مثبت رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے، قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کی تجویز کو آگے بڑھانے میں بھرپور کردار ادا کرے گی ۔سیکرٹری جنرل شنگھائی تعاون تنظیم نے ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کی تجویز کو سراہتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کی معاشی معاونت وقت ہی اہم ضرورت ہے انہوں نے یقین دلایا کہ شنگھائی تعاون تنظیم سیکریٹیریٹ اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے تمام ممکنہ کاوشیں بروئے کار لاتا رہے گا ۔وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل شنگھائی تعاون تنظیم کو حالات معمول پر آنے کے بعد دورہ پاکستان کی دعوت دی جسے انہوں نے شکریہ کے ساتھ قبول کیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں