بیوہ کی پینشن میں خرد برد کرنے والے ڈاکیے کی برطرفی کو جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کرنے کا فیڈرل سروس ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار

پیر 6 اپریل 2020 13:30

بیوہ کی پینشن میں خرد برد کرنے والے ڈاکیے کی برطرفی کو جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کرنے کا فیڈرل سروس ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اپریل2020ء) سپریم کورٹ نے بیوہ کی پینشن میں خرد برد کرنے والے ڈاکیے ظفر اللہ کی برطرفی کو جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کرنے کا فیڈرل سروس ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے ۔پیر کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عدالت عظمی کے دو رکنی بینچ نے بیوہ کی پینشن میں خرد برد کرنے والے ڈاکیے ظفر اللہ کی برطرفی کو جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کرنے کے فیڈرل سروس ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف محمکہ ڈاک کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت عظمی نے کہا کہ پوسٹ مین ظفر اللہ پر الزام تھا کہ اس نے ایک بیوہ کی ایک لاکھ دس ہزار روپے کی رقم بیوہ تک پہنچانے کی بجائے خود خوردبرد کرلی، ملزم نے دوران تحقیقات اپنے اوپر لگے الزام کو بھی درست تسلیم کیا۔

(جاری ہے)

عدالت عظمی پوسٹ مین ظفر اللہ کی برطرفی کو جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کرنے کے فیڈرل سروسز ٹربیونل کے فیصلے پر عمل درآمد کو روکتے ہوئے محکمہ ڈاک کے فیصلہ کو بحال کر تی ہے ۔

واضح رہے کہ الزام قبول کرنے پر محکمہ ڈاک نے پوسٹ مین ظفر اللہ کو نوکری سے برطرف کر دیا تھا،محکمہ ڈاک کے فیصلے کیخلاف ملزم نے فیڈرل سروسز ٹربیونل سے رجوع کیا تھا،فیڈرل سروسز ٹربیونل نے محکمہ کی جانب سے ملزم ظفر اللہ کی جبری برطرفی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا ۔فیڈرل سروسز ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف محکمہ ڈاک نے عدالت عظمی میں اپیل دائر کی تھی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں