کورونا وائرس کی وباء سے نمٹنے کیلئے پارلیمان سے پوری قوم کے لئے ایک مربوط لائحہ عمل تجویز کیا جانا چاہئے

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کورونا وائرس پر پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب

پیر 6 اپریل 2020 16:55

کورونا وائرس کی وباء سے نمٹنے کیلئے پارلیمان سے پوری قوم کے لئے ایک مربوط لائحہ عمل تجویز کیا جانا چاہئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اپریل2020ء) کورونا وائرس پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پیر کو سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ حماد اظہر، وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، سینیٹرشبلی فراز، سینیٹر مشاہد اللہ، سینیٹر غفور حیدری،سینیٹر شیری رحمان اور رکن قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے شرکت کی۔

کمیٹی کو این ڈی ایم اے کے سربراہ جنرل افضل اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بریفنگ دی۔ اجلاس میں کمیٹی کے ٹی او آر پیش کئے گئے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ اس وقت تمام سیاسی قیادت کو متحد ہونے کی ضرورت ہے، پارلیمان کے کردار کو مؤثر بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہوں گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء سے نمٹنے کیلئے پارلیمان سے پوری قوم کے لئے ایک مربوط لائحہ عمل تجویز کیا جانا چاہئے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کی تمام سفارشات کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن کمیٹی میں بھیجا جائے گا تاکہ وہاں پر صوبوں کی مشاورت سے انسداد کورونا وائرس کیلئے جامع حکمت عملی وضع کی جا سکے۔ریونیو کے وفاقی وزیر حماد اظہر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس تسلسل سے ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام فیصلے صوبوں کی مشاورت سے کئے جا رہے ہیں اور وسائل کی شفاف انداز میں تقسیم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سخت معاشی حالات کے باوجود 1200 ارب روپے کا امدادی پیکیج دیا گیا ہے۔ حماد اظہر نے کہا کہ ٹائیگر فورس کو معلومات اکٹھی کرنے اور وسائل کی تقسیم کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔چیئرمین این ڈی ایم اے جنرل افضل نے پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں 3800 سے زائد وینٹی لیٹر موجود ہیں۔

2200 پبلک سیکٹر اور باقی پرائیویٹ سیکٹر کے پاس موجود ہیں، 9 اپریل کو مزید 500 وینٹی لیٹر پاکستان پہنچ جائیں گے۔ چین سے مزید 2 ہزار وینٹی لیٹر منگوائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل سٹاف کیلئے 29 ہزار حفاظتی کٹس صوبوں کو مہیا کر دی گئی ہیں، ملک بھر میں 137 ہسپتالوں کو کورونا وائرس کے مختص کیا گیا ہے۔ تمام ہسپتالوں کے سربراہوں کو پی آر سی کٹس جمعرات سے بھجوائی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 22 لیبارٹریاں کام کر رہی ہیں، وینٹی لیٹر آپریٹرز کی تعداد میں اضافہ کیلئے راولپنڈی، لاہور اور کراچی میں ڈاکٹرز کو تربیت دی جائے گی۔اب تک 35 ہزار ٹیسٹ ہو چکے ہیں۔ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کمیٹی قائم کرنے پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے شکر گزار ہیں، ہمیں اس وقت قومی جذبہ دکھانے کی ضرورت ہے، اٹلی کہہ رہا ہے ہماری مدد کرو، صوبوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

کمیٹی میں صوبوں کے وزراء اعلیٰ کو مدعو کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ کے بعد گندم کی کٹائی شروع ہونے جا رہی ہے، اپنے کاموں کیلئے عوام گھروں سے باہر نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹری کو کھولنے پر مزدور گھروں سے باہر نکلیں گے، ہمیں کورونا سے نمٹنے کیلئے جامع پالیسی کو واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت 6584 ہے، سرکاری طور پر کورونا کا ٹیسٹ بالکل مفت کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 10 پیتھالوجسٹس پر مشتمل ایک کمیٹی بنا ئی ہے جو ملک میں کورونا ٹیسٹ کے حوالہ سے اپنی تجاویز پیش کرے گی، کمیٹی ارکان میں راجہ پرویز اشرف، مشاہد اللہ خان ، شاہدہ اختر علی، بیرسٹر محمد علی سیف اور سینیٹر شبلی فراز شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیسٹ کی تعداد 2000 تک لے کر جانا چاہتے ہیں، پی آر سی مشین کے ذریعے وائرس کی موجودگی کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی نئے ٹیسٹوں کی افادیت کا جائزہ لے گی، عوام کو احتیاط کرنے کی ضرورت ہے، کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کا واحد حل سماجی رابطے میں کمی ہے۔ کورونا وائرس پر 25 رکنی پارلیمانی کمیٹی کا آئندہ اجلاس 9 اپریل دوپہر 12 بجے پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں ہو گا۔ اجلاس میں سینیٹر شیری رحمن، سینیٹر حاصل بزنجو اور خواجہ محمد آصف سمیت بلوچستان کے نمائندوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں