حکومت نے اب کورونا سے کیا نمٹنا؟ آٹا چینی اسکینڈل کھڑا ہوگیا،چیف جسٹس گلزاراحمد

احساس پروگرام کے تحت کروڑوں لوگوں کو پیسے دیے جا رہے، یہ کون لوگ ہیں؟ کیسے معلوم ہوگا کہ پیسے غریبوں تک پہنچ گئے؟ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد کے سماعت کے دوران ریمارکس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 7 اپریل 2020 17:23

حکومت نے اب کورونا سے کیا نمٹنا؟ آٹا چینی اسکینڈل کھڑا ہوگیا،چیف جسٹس گلزاراحمد
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اپریل 2020ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ حکومت نے کورونا اور دوسرے مسائل سے کیا نمٹنا ہے؟ ان کیلئے توآٹے چینی کا اسکینڈل کھڑا ہوگیا ہے، احسجااس پروگرام کے تحت کروڑوں لوگوں کو پیسے دیے جا رہے، یہ کون لوگ ہیں؟ کیسے معلوم ہوگا کہ پیسے غریبوں تک پہنچ گئے؟ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد نے آج کورونا وائرس کے دوران ہسپتالوں کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پرانہوں نے ریمارکس دیے کہ حکومت کیلئے آٹے چینی کا اسکینڈل کھڑا ہوگیا ہے۔ اب حکومت دوسرے بحرانوں اور کورونا سے کیا نمٹے گی؟ جب ملک کے بڑے استحصال کرنے لگیں تو پھر کیا ہوگا؟ موجودہ صورتحال میں احساس پروگرام کے ذریعے کروڑوں مستحق لوگوں کو پیسے دیے جا رہیں۔

(جاری ہے)

لیکن یہ کیسے معلوم ہوگا کہ پیسے واقعی غریبوں تک پہنچ گئے ہیں۔ جن کو پیسے دیے جا رہے ہیں وہ کون ہیں؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا حکومت بی آئی ایس پی کو تبدیل کرکے احساس پروگرام رکھا ہے۔

حکومت کورونا کی صورتحال سے بھی نمٹ رہی ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پوچھا کہ بلوچستان میں ڈاکٹروں کے حوالے سے کیا اطلاعات ہیں ۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ تمام ڈاکٹرز کو چھوڑ دیا گیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ ڈاکٹرز صورتحال پر حکومت کو بلیک میل کرنا چاہتے ہیں تاہم ڈاکٹرز کی اکثریت بہترین فرائض سر انجام دے رہی ہے، اٹارنی جنرل کے مطابق گرفتار ہونے والے ڈاکٹرز کی مستقلی کا معاملہ تھا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کس کی جرات ہے حکومت کو بلیک میل کرے، حکومت قانون سازی کرے پکڑے ان کو۔چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو حکم دیا کہ موجودہ صورتحال میں ڈاکٹرز کو جو چیزیں چاہئیں وہ روزانہ کی بنیاد پر فراہم کریں، جتنی کٹس اور سہولیات دستیاب ہیں وہ فراہم کریں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ مقامی حکومتیں ہوتیں تو لوگوں کی نچلی سطح پر مدد ہوتی، حکومت نے مقامی حکومتوں کو خود غیر موثر کردیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ حکومت کو آٹے اور چینی کا مسئلہ بنا ہوا ہے، حکومت خود اپنے لیے مسائل کھڑے کر رہی ہے، بڑے بڑے لوگ ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت کوکریڈٹ دینا چاہیے کہ آٹا چینی بحران کی انکوائری رپورٹ سامنے لائی۔چیف جسٹس نے کہا کہ کورونا کی وبا سے لڑنے کیلئے ہنگامی قانون سازی کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ کو نئے قانون بنانے چاہئیں۔

عدالت نے حکومت کو تفتان، چمن، طور خم پر فوری طور پر ایک ہزار بستروں پر مشتمل قرنطینہ مراکز بنانے اور انہیں ایک ماہ میں مکمل فعال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ان داخلی راستوں پر کورنٹین سنٹر بنانے میں ناکام رہی، ملک بھر کے ڈاکٹرز کو کورونا وائرس سے حفاظتی کٹس فوری طور فراہم کی جائیں، اگر عدالتی احکامات پر عمل نہ کیا گیا تو توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں