اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ تعیناتی کیس میں وفاقی وزیر علی زیدی اور سیکرٹری میری ٹائم افیئرز سے جواب طلب کرلیا

وفاقی وزیر علی زیدی کس قانون کے تحت کراچی ٹرست پورٹ کے روز مرہ کے معاملات میں مداخلت کررہے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس وفاقی وزیر علی زیدی اور سیکرٹری میری ٹائم افیئرز سے غیرقانونی مداخلت سے متعلق تفصیلی جواب جمع کرائیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت

جمعرات 9 اپریل 2020 13:18

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ تعیناتی کیس میں وفاقی وزیر علی زیدی اور سیکرٹری میری ٹائم افیئرز سے جواب طلب کرلیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2020ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ تعیناتی کیس میں وفاقی وزیر علی زیدی اور سیکرٹری میری ٹائم افیئرز سے جواب طلب کرلیا ۔چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ تعیناتی کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کی ۔ دور ان سماعت وفاقی وزیر علی زیدی کی کراچی پورٹ ٹرسٹ کے معاملات میں مداخلت پر عدالت نے سوال اٹھا دیا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت کی معاونت کی جائے کہ وفاقی وزیر کیسے کے پی ٹی کے معاملات میں مداخلت کرسکتا۔ عدالت نے وفاقی وزیر علی زیدی اور سیکرٹری میری ٹائم افیئرز سے جواب طلب کرلیا ۔ عدالت عمالیہ نے کہاکہ وفاقی وزیر علی زیدی اور سیکرٹری میری ٹائم افیئرز سے غیرقانونی مداخلت سے متعلق تفصیلی جواب جمع کرائیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ یہ سیریس نوعیت کے عدالتی سوال ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا وفاقی وزیر علی زیدی اس معاملے میں مداخلت کرنے کا اختیار تھا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے کہاکہ چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ کی تعیناتی کے دو نوٹیفکیشن ہیں۔طارق کھوکھر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ جنوری دوہزار سترہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق جمیل اختر کو دو سال کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ دوہزار سترہ کا وفاقی حکومت کا فیصلہ کہاں ہی آپ عدالت کو گمراہ کر رہے ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ تعیناتی کے دو نوٹیفکیشن موجود ہیں۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ اس کا مطلب ہے دوسال مدت والا دوسرا نوٹیفکیشن جعلی بنایا گیا۔ دور ان سماعت عدالت نے دو نوٹیفکیشن پیش کرنے پر نمائندہ وزارت میری ٹائم افیئرز کو جھاڑ پلا دی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ وفاقی وزیر علی زیدی کس قانون کے تحت کراچی ٹرست پورٹ کے روز مرہ کے معاملات میں مداخلت کررہے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ وفاقی وزیر علی زیدی کی مداخلت تو ایک الگ سے کیس ہے، عدالت اس معاملے پر آنکھیں نہیں بند کرسکتی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ قانون کے تحت جس شخص کے پاس اختیار نہیں وہ کے پی ٹی کے معاملات میں مداخلت کررہا ہے، وزارت میری ٹائم جو بھی دلائل دیتی ہے وہ غلط ثابت ہورہے ہیں، عدالت کو گمراہ کریں گے تو یہ اچھا نہیں ہوگا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ کیس میں بہت ہی سیریس نوعیت کے سوال اٹھے ہیں۔ نمائندہ وزارت میری ٹائم نے کہا کہ وفاقی وزیر علی زیدی نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے آڈٹ کا حکم دیا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ وفاقی وزیر نے کس قانون کے تحت آڈٹ کا حکم دے دیا چیف جسٹس نے کہاکہ آڈیٹر کو غیر قانونی طور پر تعینات کیا گیا انکی فیس کون ادا کررہا ہی ،یہ ایک الگ سے کیس بن رہا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ یہ تسلیم شدہ حقائق ہے کہ وفاقی کابینہ نے تین سال کے چیئرمین کو تعینات کیا تھا۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ نیب کے کیسز دیکھیں سارے اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق ہیں، عدالت حکومت کو وقت دے رہی ہے وہ اس معاملے کا ازسر نو جائزہ لیکر عدالت کی معاونت کرے،آپ نہیں سمجھ رہے تو دلائل دیں عدالت آج ہی کیس نمٹا دیگی۔

بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کر دی ۔ یاد رہے کہ جمیل اختر نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹائے جانے کو چیلنج کررکھا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں