اپوزیشن کی جانب سے شوگر کمیشن رپورٹ مسترد کرنے سے اسے سند مل گئی ہے، ہماری پارٹی سے جو مستفید ہوا سارا کچا چٹھا عوام کے سامنے رکھ دیا،

آنے والے دنوں میں کارروائی تیز ہو گی، پچھلے پانچ سالوں میں 29 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس

بدھ 27 مئی 2020 17:37

اپوزیشن کی جانب سے شوگر کمیشن رپورٹ مسترد کرنے سے اسے سند مل گئی ہے، ہماری پارٹی سے جو مستفید ہوا سارا کچا چٹھا عوام کے سامنے رکھ دیا،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مئی2020ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے شوگر کمیشن رپورٹ مسترد کرنے سے اسے سند مل گئی ہے، ہماری پارٹی سے جو مستفید ہوا سارا کچا چٹھا عوام کے سامنے رکھ دیا، آنے والے دنوں میں کارروائی تیز ہو گی، پچھلے پانچ سالوں میں 29 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔

بدھ کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو شاید شوگر کمیشن کی رپورٹ انگریزی میں ہونے کی وجہ سے سمجھ نہیں آئی، گزشتہ پانچ سال میں چینی پر 29 ارب روپے سے زائد سبسڈی دی گئی، مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں 26 ارب 60 کروڑ روپے کی سبسڈی دی گئی۔ شاہد خاقان عباسی جب 2017ء میں وزیراعظم تھے اس وقت 20 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔

(جاری ہے)

اس وقت کے وزیر تجارت نے 6 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت مانگی تو انہوں نے 3 لاکھ میٹرک ٹن کی اجازت دی۔ شاہد خاقان عباسی ای سی سی کی صدارت کرتے رہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنماء ٹارزن بن کر کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ (ن) لیگ نے تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کے بغیر سبسڈی دی جو ایک جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو کمیشن کی رپورٹ ملی تو فوراً جاری کر دی۔

اس میں تحریک انصاف کا کوئی رہنما اگر ملوث ہے تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں زیادہ ملز والوں کو پہلے سبسڈی دی گئی، سب سے بڑے مل مالکان اومنی گروپ کو سبسڈی دی گئی۔ صوبائی کابینہ کے بعض ممبران نے بھی سبسڈی کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کمیشن کے سامنے پیش ہوئے لیکن وزیراعلیٰ سندھ پیش نہیں ہوئے اور سفارشی فون کراتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں حکومت کارروائی تیز کرے گی۔ نیب نے شہباز شریف کو جون میں طلب کر رکھا ہے، نیب ایف آئی اے کو لگا کہ وہ بھاگ سکتے ہیں تو وہ کارروائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی کیس میں دستاویزی ثبوت موجود ہیں، جھاڑو پھرنے والی بات درست لگ رہی ہے۔ العریبیہ شوگر مل کا آڈٹ کیا گیا جو اب بھی چل رہا ہے، باقی شوگر ملز کا آڈٹ بھی ضروری ہے، اس شوگر مل میں 25 فیصد حصص سلمان شہباز اور 25 فیصد حمزہ شہباز کے ہیں، اس میں باقی حصص رمضان شوگر ملز کے ہیں اور رمضان شوگر ملز شہباز شریف خاندان کی ملکیت ہے۔

شہباز شریف کہتے ہیں کہ ان کا سلمان شہباز کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں لیکن اس کاروبار سے سارا خاندان مستفید ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف ہمارے وزراء بیان دیتے ہیں تو وہ خود کو آئیسولیٹ کر لیتے ہیں، وہ لندن سے یہاں آ کر قرنطینہ میں چلے گئے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں