سپریم کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد سے متعلق درخواست پر سماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی ،

عملدرآمد روکنے سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کا حکم امتناع خارج

منگل 14 جولائی 2020 17:26

سپریم کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد سے متعلق درخواست پر سماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی ،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جولائی2020ء) سپریم کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد سے متعلق دائر درخواست پر سماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد روکنے سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کا حکم امتناع خارج کرتے ہوئے قر ار دیا ہے کہ حکومت شوگر ملز کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے، سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ حکومت و ادارے شوگر انکوائری کمیشن کی سفارشات اور قانون کے مطابق شوگر ملز کے خلاف کارروائی کریں۔

عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کو شوگر ملز کی جانب سے دائر درخواستوں پر تین ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ سندھ ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میرٹ پر درخواستوں پر فیصلہ کریں۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے حکومت کو شوگر ملز مالکان کے خلاف غیر ضروری اقدامات نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ حکومت عدالتی فیصلوں تک شوگر ملز کے خلاف کوئی حتمی حکم نہیں جاری کر سکتی۔

عدالت عظمیٰ نے شوگر کمیشن رپورٹ پر حکومتی عہدیداران کو بیان بازی سے بھی روک دیا ہے۔ منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان عدالت کے رو برو پیش ہوئے۔ دوران سماعت شوگر ملز مالکان کے وکیل مخدوم علی خان نے مؤقف اپنایا کہ حکومتی وزراء بیان بازی کرکے میڈیا ٹرائل کرتے ہیں جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ بیان بازی سیاسی معاملہ ہے زیادہ مداخلت نہیں کر سکتے۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل آف پاکستان نے عدالت کو بتایا کہ یہ پہلا کمیشن ہے جس میں دو وزراء اعلیٰ پیش ہوئے، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ شفاف کام ہونا چاہئے تاکہ ملوث افراد کیفر کردار تک پہنچ سکیں، تکنیکی معاملات میں عوام کا مفاد پیچھے نہیں رہنے دیں گے۔ دوران سماعت شوگر ملز کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں شوگر ملز مالکان کی انٹرا کورٹ اپیل دائر ہے۔

شوگر کمیشن کی تشکیل سمیت میرٹس پر دلائل سپریم کورٹ میں کیسے دے سکتے ہیں عدالت عظمیٰ سے استدعا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کو درخواستوں پر فیصلہ کرنے دیا جائے، سپریم کورٹ سے حکم امتناع خارج ہوا تو ہائی کورٹس میں کیس متاثر ہوگا جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کو کام سے کیسے روک سکتے ہیں۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت چینی کے بعد پٹرولیم بحران پر بھی کمیشن بنا رہی ہے، سندھ ہائیکورٹ نے جس طرح کارروائی سے روکا وہ خلاف قانون ہے، چاہتے ہیں پیٹرول کمیشن سے پہلے حکم امتناع والا مسئلہ حل ہو۔

دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ شوگر ملز کی ہائیکورٹس میں درخواستیں زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ کیسے فیصلہ کر سکتی ہی شوگر ملز پشاور اور بلوچستان ہائیکورٹ سے بھی رجوع کر سکتی ہیں۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مفاد کا معاملہ ہے چاہتے ہیں سپریم کورٹ مقدمے کا فیصلہ کرے۔ عدالت عظمیٰ نے سندھ ہائیکورٹ کے حکم امتناع پر عملدرآمد روک دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے حکومت کو شوگر ملز کیخلاف کاروائی کی اجازت دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ حکومت کارروائی کر سکتی ہے، تاہم سپریم کورٹ نے حکومت کو شوگر ملز مالکان کے خلاف غیر ضروری اقدامات نہ کرنے کی ہدایت کی اور قرار دیا ہے کہ حکومت عدالتی فیصلوں تک شوگر ملز کے خلاف کوئی حتمی حکم نہیں جاری کر سکتی۔ سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کو شوگر ملز کی جانب سے دائر درخواستوں پر تین ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا ۔ عدالت عظمیٰ نے شوگر کمیشن رپورٹ پر حکومتی عہدیداران کو بیان بازی سے بھی روک دیا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں