شپنگ سیکٹر کے لیے نئی پالیسی مرتب کی گئی ،ہم پاکستان میں ٹرانس شپمنٹ پالیسی لا رہے ہیں ،

پاکستان میں رجسٹرڈ ہونے والی شپنگ کمپنی کے جہازوں پر 2030ء تک کسٹم ڈیوٹی نہیں لی جائے گی ، ان جہازوں کو فرسٹ برتھ کی سہولت فراہم کی جائے گی،غیر ملکی جہازوں پر کارگو فریٹ کی مد میں ہم سالانہ 5ارب ڈالر ادائیگی کر رہے ہیں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شپ فنانسنگ کے لیے لانگ ٹرم فنانس فیسلٹی کی اجازت دیدی ہے، فشریز سیکٹر کی بحالی کے لیے بھرپور اقدامات کررہے ہیں وفاقی وزیر بحری امورعلی زیدی کی مشیر تجارت عبدالرزاق دائود کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 7 اگست 2020 21:38

شپنگ سیکٹر کے لیے نئی پالیسی مرتب کی گئی ،ہم پاکستان میں ٹرانس شپمنٹ پالیسی لا رہے ہیں ،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اگست2020ء) وفاقی وزیر بحری امورعلی زیدی نے کہا ہے کہ جو شپنگ کمپنی پاکستان میں رجسٹرڈ ہوگی اس کے جہازوں پر 2030ء تک کسٹم ڈیوٹی نہیں لی جائے گی اور ان جہازوں کو فرسٹ برتھ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ کئی دہائیوں سے شپنگ سیکٹر کو نظر انداز کیا گیا لیکن جب سے میں نے وزارت کا حلف لیا شپنگ سیکٹر کے لیے نئی پالیسی مرتب کی گئی ۔

نئی شپنگ پالیسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو شپنگ کمپنی رجسٹرڈ ہوگی اور جہاز لے گی ان پر 2030ء تک کسٹم ڈیوٹی ، انکم ٹیکس ، ایکسائز ٹیکس سے استثنیٰ ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی شپنگ انڈسٹری کئی وزارتوں کے ساتھ براہ راست منسلک ہے، غیر ملکی جہازوں پر کارگو فریٹ کی مد میں ہم سالانہ 5ارب ڈالر ادائیگی کر رہے ہیں۔

علی زیدی نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وزارت میری ٹائم افیئر کی درخواست پر لانگ ٹرم فنانس سہولت کے لیے ماہی گیروں کو بھی شامل کیا ہے اور اس حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شپ فنانسنگ کے لیے لانگ ٹرم فنانس فیسلٹی کی اجازت دیدی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی پالیسیوں کی وجہ سے فشریز سیکٹر تباہ ہوگیا لیکن ہم اس کی بحالی کے لیے بھرپور اقدامات کررہے ہیں۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود نے کہا کہ شپنگ سیکٹر کو اسٹریٹجک اہمیت حاصل ہے، نائن الیون واقعہ کے بعد غیر ملکی جہازوں نے اپنے ریٹ بڑھا دیے تھے اور اس دوران بزنس مین انہیں زائد ادائیگیوں پر مجبور ہوگئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں ٹرانس شپمنٹ پالیسی لا رہے ہیںکیونکہ پاکستان میں یہ پالیسی موجود ہی نہیں تھی ، سنگا پور ٹرانس شپمنٹ پالیسی کے تحت بڑے پیمانے پر کاروبار کو وسعت دے رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانس شپمنٹ کے لیے پاکستان میں مواقع موجود ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں