میں نے ممکنہ جوابی ردعمل سے آگاہ ہونے کے باوجود کشمیر کے بارے میں بولنے کا انتخاب کیا،مہاتیر محمد

ہفتہ 8 اگست 2020 18:53

میں نے ممکنہ جوابی ردعمل سے آگاہ ہونے کے باوجود کشمیر کے بارے میں بولنے کا انتخاب کیا،مہاتیر محمد
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اگست2020ء) ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم مہاتیرمحمد نے کہا ہے کہ ممکنہ جوابی رد عمل جاننے کے باوجود میں نے گذشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیریوں کی حمایت میں بات کی تھی جس کے لئے وہ "معافی نہیں" مانگیں گے۔ہفتہ کو پانچ اگست کے حوالے سے بھارتی غیر قانونی اقدام کا ایک سال مکمل ہونے پر اپنے ایک ٹویٹ میں سابق ملائیشین وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے ممکنہ جوابی ردعمل سے آگاہ ہونے کے باوجود کشمیر کے بارے میں بولنے کا انتخاب کیا، میرے خیال میں خاموش رہنا کوئی آپشن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے جو کہا تھا اس کے لئے معذرت نہیں کرونگا۔ڈاکٹر مہاتیر نے یہ ٹویٹ ان حالیہ بھارتی میڈیا رپورثس کے بعد جاری کیا ہے جس میں یہ تاثر دینے کی۔

(جاری ہے)

کوشش کی گئی ہے کہ ملائیشین رہنما کو کشمیری عوام کی حمایت میں ان کے تبصرے سے ملائشیا کی برآمدات پر منفی اثرات پر پچھتاوا ہے لیکن اس کے برعکس مہاتیر محمد نے کہا کہ اگرچہ ان کے ریمارکس سے ملائشین پام آئل کی برآمدات پر اثر پڑا تھا لیکن مجھے خیال نہیں کہ اس طرح کی ناانصافیوں کے خلاف بولنے کے لئے یہ قیمت بہت زیادہ ہے۔

گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد کے باوجود ، ملک پر حملہ اور قبضہ کیا گیا ہے۔اس کارروائی کی وجوہات ہوسکتی ہیں لیکن یہ اقدام پھر بھی غلط ہے۔مہاتیر محمد نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں اس مسلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہندوستان کو اس مسئلے کے حل کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ تمام علامتیں ایک اور صورتحال کی طرف اشارہ کررہی ہیں جس کے تحت ایک طاقتور ملک نے ایک نہتے اور کمزور قوم پر زبردستی اپنی مرضی مسلط کردی۔مہاتیر، جو ایک زمانے میں دنیا کے سب سے طویل خدمتگار منتخب رہنما تھے، مہاتیر محمد نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا ہے کہ گذشتہ سال اقوام متحدہ میں جو کچھ کہا تھا وہ ایک حد تک محدود تھا۔ لیکن اب جب کہ میں وزیر اعظم نہیں رہا تو میں سمجھتا ہوں کہ اب بغیر کسی روک ٹوک کے بات کرسکتا ہوں اور بائیکاٹ اور اس طرح کی دھمکیوں کے بغیر مسئلہ کشمیر پر کھل کر بات کرسکتا ہوں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں