بدعنوانی کی زیادہ شرح والے ممالک میں صحت ، تعلیم اورسماجی بہبود وتحفظ کے شعبے متاثرہورہے ہیں، آئی ایم ایف

کرپشن کی بیخ کنی کیلئے سیاسی عزم اورشفاف اداروں کی تشکیل ضروری، ادارہ جاتی اصلاحات، پیشہ وارانہ سول سروس کی تشکیل، کرپشن کے تدارک کیلئے نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال، ممالک کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینا ضروری ہے فنڈ کے مالیاتی امور کے ڈائریکٹروکٹرگیسپراورڈپٹی ڈائریکٹرپاولو ماورو کا مضمون

جمعرات 13 اگست 2020 12:42

بدعنوانی کی زیادہ شرح والے ممالک میں صحت ، تعلیم اورسماجی بہبود وتحفظ کے شعبے متاثرہورہے ہیں، آئی ایم ایف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اگست2020ء) بین الاقوامی مالیاتی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہاہے کہ بدعنوانی کی زیادہ شرح والے ممالک میں صحت ، تعلیم اورسماجی بہبود وتحفظ کے شعبے متاثرہورہے ہیں۔یہ بات بین الاقوامی مالیاتی فنڈکے مالیاتی امورکے ڈائریکٹروکٹرگیسپراورڈپٹی ڈائریکٹرپاولو ماورو نے اپنے ایک آرٹیکل میں کہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ کرپشن کی وجہ سے حکومتیں عوامی مفاد اوراستفادہ کیلئے موثراورشفاف پالیسیاں بنانے میں ناکام ہوتی ہیں جس کی وجہ سے ان پرط عوام کے اعتماد میں کمی آتی ہے نیز بدعنوانی کی وجہ سے جو پیسہ سڑکوں، تدریسی اداروں اور ہسپتالوں پرخرچ ہونا چاہئیے وہ بدعنوان عناصر کی جیبوں میں چلا جاتا ہے۔انہوں نے اعدادوشمارکے حوالہ سے بتایا ہے کہ جن ممالک میں بدعنوانی کی شرح زیادہ ہے وہاں پر محصولات اکھٹاکرنے کی شرح بھی بہت کم ہوتی ہے کیونکہ ان ممالک میں زیادہ تر پیسہ رشوت اورکک بیکس کی شکل میں استعمال ہوتاہے اس صورت میں مجموعی معیشت کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کی کوششیں ناکام ہوجاتی ہے، بدعنوانی کی زیادہ شرح والے ممالک میں جی ڈی پی کی شرح سے ٹیکس وصولیوں میں 4 فیصد کم ٹیکس اکھٹا ہوتاہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکی کرپشن کی بیخ کنی کیلئے سیاسی عزم اورشفاف اداروں کی تشکیل ضروری ہے اس کے ساتھ ساتھ ادارہ جاتی اصلاحات، پیشہ وارانہ سول سروس کی تشکیل، کرپشن کے تدارک کیلئے نئی ٹیکنالوجیزکااستعمال، اورممالک کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینا ضروری ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں