سپریم کورٹ نے ذہنی مریضوں کی سزائے موت کیس کی سماعت ملتوی کردی

آئینی نکات کے بارے میں آگاہ کریں بتائیں جو بندہ ذہنی معذور ہو کیا اسے پھانسی دی جا سکتی ہے؟عدالت نے معاونت مانگ لی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 21 ستمبر 2020 17:05

سپریم کورٹ نے ذہنی مریضوں کی سزائے موت کیس کی سماعت ملتوی کردی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 ستمبر ۔2020ء) سپریم کورٹ نے ذہنی مریضوں کی سزائے موت روکنے سے متعلق کیس کی سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کردی ہے. عدالت نے مجرم غلام عباس اور کنیزاں بی بی کے طبی معائنے کے لیے ڈاکٹر رضوان تاج کی سربراہی میں خصوصی میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا ہے عدالت نے حکم دیا کہ میڈیکل بورڈ غلام عباس اور کنیزاں بی بی کا طبی معائنہ کر کے 3 ہفتے میں رپورٹ جمع کرائے.

جسٹس منصور علی شاہ نے حکم دیا کہ ایڈووکیٹ حیدر رسول مقامی اور بین الاقوامی آئینی نکات کے بارے میں آگاہ کریں بتائیں جو بندہ ذہنی معذور ہو کیا اسے پھانسی دی جا سکتی ہے؟.

(جاری ہے)

عدالت نے مجرم امداد علی کے وکیل کی دوبارہ طبی معائنہ کرانے کی استدعا مسترد کردی جسٹس منظور احمد ملک نے کہا کہ اگر اس طرح کریں گے تو کمرہ عدالت میں بیٹھے تمام افراد کا طبی معائنہ کرانا پڑے گا ممکن ہے طبی معائنے کے بعد ہم میں سے بھی کوئی ذہنی معذور نکل آئے.

جسٹس منظور احمد ملک کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگے خیال رہے کہ 28 سزائے موت کے خلاف اپیل کی مدت بڑھانے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا. بل قومی اسمبلی میں سید جاوید حسنین نے پیش کیا تھا محرک بل میں کہا گیا ہے کہ قانون میں سزائے موت والے افراد کو اپیل کیلئے 7دن دیے جاتے ہیں جیلوں میں لیگل ایڈوائزر نہ ہونے سے 7دن چکروں میں گزرجاتے ہیں لہذا سزائے موت کے خلاف اپیل کی مدت ایک ماہ کی جائے پارلیمانی سیکرٹری وزارت قانون نے بل کی حمایت کی اسپیکر قومی اسمبلی نے بل کو قانون وانصاف کمیٹی کے حوالے کردیا تھا.                              

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں