ہمیں ایک قوم بننے کیلئے تفرقہ سے بچنا چاہیے، قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی تقاریر میں ہمیشہ تفرقہ بازی سے بچنے کا درس دیا،

علمی اور فروعی اختلافات اپنی جگہ پر تاہم جہالت پر مبنی اختلاف تفرقہ کا باعث بنتا ہے، قوم نے متحد ہو کر کورونا وبا ، دہشت گردی اور انتہاپسندی کو شکست دی ہے، مساجد میں عبادات کا سلسلہ جاری رہا جس سے اللہ کی رحمت اور برکت نازل ہوئی، بی جے پی حکومت کے اقدامات کے باعث بھارت نفرت کے گڑھے میں گر رہا ہے، ہمیں ہم آہنگی اور اشتراک کو فروغ دینا ہے تاکہ کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ دنیا کی سمجھ میں آئے، اقوام متحدہ کو کشمیر اور فلسطین پر اپنا اصولی کردار ادا کرنا چاہیے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا وحدتِ امت کانفرنس سے خطاب

منگل 22 ستمبر 2020 00:06

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 ستمبر2020ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بین المذاہب ہم آہنگی، اتحاد اور مذہبی رواداری پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں ایک قوم بننے کیلئے تفرقہ سے بچنا چاہیے،قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی تقاریر میں ہمیشہ تفرقہ بازی سے بچنے کا درس دیا، قوم نے متحد ہو کر کورونا وبا ، دہشت گردی اور انتہاپسندی کو شکست دی ہے، بھارتی حکومت کے اقدامات کے باعث بھارت نفرت کے گڑھے میں گر رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو وحدتِ امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ قرآنی تعلیمات ہماری رہنمائی کرتی ہیں، مسلمانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ آپس میں تفرقہ نہ ڈالیں، تفرقہ اور نفاق سے مسلمانوں کو نقصان پہنچا، ہمیں الله کی رسی کو مضبوطی سے تھامے اور ایک قوم بننے کیلئے تفرقہ سے بچنا چاہیے، بعض مذہبی رہنما جذبات میں آ کر ایسی باتیں کر جاتے ہیں جن سے نفرتیں بڑھتی ہیں، علمی اور فروعی اختلافات اپنی جگہ پر تاہم جہالت پر مبنی اختلاف تفرقہ کا باعث بنتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ علماکرام عوام کو اسلامی تعلیمات سے متعلق رہنمائی فراہم کرتے ہیں، بیرون ملک سازشوں کے باعث پاکستان میں مساجد اور امام بارگاہوں میں بم دھماکے ہوئے ہیں، فروعی اختلافات کے باوجود عام عوام فرقہ وارانہ جھگڑوں میں نہیں پڑے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ چند دہائیوں میں سازشوں کے ذریعے ایران اور عراق کے درمیان جنگ کرائی جاتی رہی، عالمی طاقتوں نے اپنا اسلحہ فروخت کرنے کیلئے یہ جنگیں کرائیں، ایران عراق جنگ میں 10 سال کے دوران تقریبا لاکھ افراد جانوں سے گئے، آپس کی نااتفاقی و ناچاقی نے عراق اور شام کو تباہ کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی تقاریر میں ہمیشہ تفرقہ بازی سے بچنے کا درس دیا، ایک دوسرے کو کافر قرار دینے کے طرزعمل سے گریز کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف کامیابی سے جنگ لڑی، پاکستان نے متحد ہو کر کورونا وبا کا مقابلہ کیا، حکومت نے احساس پروگرام کے ذریعے غریبوں کی مدد کی، اللہ کو وہی پسند ہے جو دوسروں کی فکر کرے، علماکرام اور مشائخ عظام نے کورونا وبا سے متعلق مساجد کے ذریعے آگاہی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا، مساجد میں عبادات کا سلسلہ جاری رہا جس سے اللہ کی رحمت اور برکت نازل ہوئی، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ امت کی وحدت کا مرکز ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جن میں نفاق نہیں ہوتا، دنیائے اسلام پاکستان کی طرف دیکھتی ہے کہ وہ ہماری قیادت کرے گا، وزیراعظم عمران خان نے اسلام کے خلاف نفرت اور حضور اکرم کی ناموس کے تحفظ کیلئے عالمی سطح پر دوٹوک موقف اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اقلیتوں کے ساتھ مثالی سلوک کا عہد کیا ہے،بی جے پی حکومت کے اقدامات کے باعث بھارت نفرت کے گڑھے میں گر رہا ہے، وہ اپنے لئے گڑھا خود کھود رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ہم آہنگی اور اشتراک کو فروغ دینا ہے تاکہ کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ دنیا کی سمجھ میں آئے، اقوام متحدہ کو کشمیر اور فلسطین پر اپنا اصولی کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا غلبہ اقدار اور اصولوں کی بنیاد پر ہو گا، یہ وہی اصول اور اقدار ہوں گی جس پر مسلمانوں نے اس سے پہلے عمل کیا تھا اور دنیا میں عروج حاصل کیا، علماکرام کے آپس میں اور ریاست کے ساتھ مسلسل روابط سے ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکتا ہے، پاکستان اس مقام پر پہنچ چکا ہے جہاں بہتری اس کا مقدر ہے۔

اس موقع پر مذہبی اٴْمور اور بین المذاہب ہم آہنگی کے وزیر پیر نور الحق قادری نے اپنے خطاب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ملک دشمن عناصر ملک کو بحران کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں تاہم ان کے تمام مذموم عزائم کو ناکام بنا دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہزاروں جانوں کی قربانیوں کے بعد ملک میں امن بحال ہوا ہے اور حکومت کسی کو بھی امن کو نقصان پہنچانے نہیں دے گی۔

وزیر برائے مذہبی امور نے کہا کہ حکومت کسی کو بھی اہل بیت اور صحابہ کرام کی شان میں گستاخی نہیں کرنے دے گی۔ وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا کہ استحکام ِ پاکستان کے لیے اسی جذبے کے تحت کام کرنے کی ضرورت ہے جس کہ تحت قیام پاکستان کے وقت کام کیا تھا۔ امت مسلمہ میں اختلاف صدیوں سے ہے اور یہ رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ اختلافِ امت باعث رحمت ہے، اختلاف اور مخالفت میں فرق ہے، اختلاف خیر کا باعث ہے جبکہ مخالفت شر کا باعث ہے، راحت اور آسانی اختلاف کی وجہ سے جبکہ زحمت اور بربادی مخالفت کی وجہ سے ہیں۔

علمی اور ادبی اختلاف سے فکر اور علم کو فروغ اور پذیرائی ملتی ہے، پاکستانی عوام نے مل کر انتشار کی کوششوں کو ناکام بنایا، سنی شیعہ فسادات پاکستان میں انتشار پیدا کرنے کا دشمن کا آخری حربہ ہیں،دشمن پاکستان کو یمن ، عراق، شام، لیبیا جیسا بنانا چاہتا ہے، فرقہ واریت کے ذریعے مسلم امہ کو تباہ کیا گیا، ہمیں ان کوششوں کو ناکام بنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ تمام گستاخانِ صحابہ، امہات المومنین، اہل بیت اور نازیبا گفتگو کرنے والوں کے خلاف اہل سنت کے لوگوں نے گرفت کی، واقعہ کربلا کے بعد اب بس دو ہی فرقے ہیں۔ فرقہ حسین اور فرقہ یزید۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بڑی قربانیوں کے بعد امن ملا ہے اور اس کو قائم رکھیں گے، وزیراعظم پاکستان نے اس معاملے پر واشگاف اور دوٹوک موقف اپنایا۔

سردار مسعود خان صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مسلمان ممالک خانہ جنگی کا شکار ہیں، حضور اکرمؐ کی تقلید ہی وحدت کا راستہ ہے، کشمیر میں ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے، عورتوں کی عزتیں محفوظ نہیں، محاصرے اور تلاشی کی آڑ میں کشمیری نوجوانوں کو قتل کیا جارہا ہے، بی جے پی اور آر ایس ایس کے نظریہ کے تحت ہندوئوں کو کشمیر میں بسایا جا رہا ہے، اگلے دو سال میں کشمیر کی آبادی کا تنا سب بالکل تبدیل ہو جائے گا، تحریک آزادی میں علما کا خون شامل ہے، ہندوستان نے ایک تہذیبی جنگ کا آغاز کر دیا ہے، ہمیں اس جنگ کے لیے تیا ر ہونا ہوگا۔

کشمیر میں بین المذاہب اور مسالک کی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔بھارتی انٹیلی جنس ادارے را نے واضح اعلان کیا کہ پاکستان میں مذہبی منافرت کو فروغ دیا جائے گا، دیو بندی ، شیعہ ، بریلوی اور اہل حدیث کو لڑانے کیلئے پیسہ مشرق وسطی کے ذریعے پاکستان میں لایا جائے گا، یہ سب دشمن کے منصوبے کا حصہ ہے، ہمیں اس کو ناکام کرنے کیلئے شعوری کوشش کرنا ہوگی، پاکستان میں توہین کرنے والوں کو سزائیں دینے کے ساتھ ساتھ بین المسالک مکالمے کی اشد ضرورت ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ضیاء الله شاہ بخاری نے کہا کہ پاکستان سے محبت ایمان کا حصہ ہے، پاکستان دفاعی اور سیاسی اعتبار سے اہم پوزیشن پر کھڑا ہے۔ پاکستان میں انتشار پھیلانے کیلئے دشمن مختلف حربے آزما رہا ہے اور ہمیں مذہبی بنیادوں پر لڑانا چاہتا ہے، انہوں نے پرزور انداز میں کہا کہ پاکستان کے تمام مکاتبِ فکر بشمول اہل ِ حدیث، دیوبندی، بریلوی اور شیعہ مکتب فکر ایک دوسرے کے ہاتھ میں ،پاکستان کی خاطر ، ہاتھ ڈال کھڑے ہیں، کلمہ طیبہ پڑھنے والا ہر شخص مسلمان ہے، صحابہ کرام، سیدہ فاطم الزھرا ، اہل بیت اور امہات المومنین سمیت تمام شخصیات کا احترام لازم ہے، یہ سب ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ ان شرارتی عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے اور اس سلسلہ میں ہم سب حکومت کے ساتھ ہیں۔ علامہ عارف واحدی نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد محبت، بھائی چارے کا فروغ ہے۔ وہی قومیں سربلندی حاصل کرتی ہیں جن میں اتحاد ہو۔ انتشار، تفرقہ، تنازعات کا شکار قومیں ذلیل وخوار ہوتی ہیں۔ اللہ تعالی نے ہمیں قرآن میں حضور اکرمؐ کی اطاعت کرنے اور آپس میں جھگڑا کرنے سے منع کیا۔

ملک کے موجودہ حالات میں جبکہ کچھ عناصر ملک میں فرقہ واریت کی آگ پھیلانا چاہتے ہیں، اس کانفرنس کا انعقا د ہو رہا ہے۔ پاکستان کی خاطر ہمیں دشمن کا پیغام دینا ہوگا کہ ہم متحد ہیں۔ ہم انتشار کا شکار ہو کر ریاست مدینہ کا خواب حاصل نہیں کر سکتے۔ ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ ان شر پسند عناصر کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے، محرم الحرام سے پہلے کچھ لوگوں نے کشیدگی کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی۔

تمام بزرگانِ دین اور علماء کرام نے اس توہین کے عمل کی پرزور مذمت کی اور اس گستاخِ سے برات کا اظہار کیا۔ ہمارا پیغام محبت ہے اور ہمیں مشترکات پر جمع ہونے کی ضرورت ہے۔ توہینِ صحابہ و اہل ِ بیت و امہات المومنین اسلام کے ساتھ خیانت ہے، ریاست کو چاہیے کہ اگر کسی بھی مسلک یا مذہب کی توہین کی جائے تو اس کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹے۔ مولانا حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ اسلام اور پاکستان دشمن قوتیں پاکستان میں اشتعال کا ماحول پیدا کرنا چاہتی ہیں، ہم توہین کرنے والے افراد سے برات اور قطع تعلقی کا اعلان کرتے ہیں۔ ریاست اصحاب رسول، اہل بیت ، امہات المومنین کی گستاخی کرنے والے کے خلاف سخت ایکشن لے۔بعد میں کانفرنس میں ایک مشترکہ اعلامیہ کی منظوری دی گئی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں