وفاقی حکومت نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالا اب وہ خود ذمہ دار ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ

نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت پر وفاقی حکومت نے پوچھنا یا بتانا بھی گواراہ نہیں کیا،ہمیں نواز شریف کی حاضری چاہئیے،وفاقی حکومت جیسے چاہے یقینی بنائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت کے دوران ریمارکس

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 22 ستمبر 2020 13:46

وفاقی حکومت نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالا اب وہ خود ذمہ دار ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 ستمبر2020ء) سابق وزیراعظم نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ وفاقی حکومت نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالا اب وہ خود ذمہ دار ہے۔جسٹس عامر فاروق نے سماعت کے دوران کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے سابق وزیراعظم کی حاضری یقینی بنائے۔وفاقی حکومت کو نواز شریف کی واپسی کی کوشش کرنی ہو گی۔

نواز شریف کا معاملہ لاہور ہائیکورٹ گیا انہوں نے آرڈر کیا۔نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت پر وفاقی حکومت نے پوچھنا یا بتانا بھی گواراہ نہیں کیا،یہاں لوگوں کی پٹیشنیں 6،6 ماہ تک پڑی رہتی ہیں۔آپ نے ایک سزا یافتہ مجرم کو بغیر پوچھے باہر بھیج دیا۔نواز شریف کو بیرون ملک وفاقی حکومت نے بھیجا۔

(جاری ہے)

ہمیں نواز شریف کی حاضری چاہئیے،وفاقی حکومت جیسے چاہے یقینی بنائے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالتے وقت وزارت قانون سے رائے لی گئی؟۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم نہیں دیا،طریقہ کار طے کیا۔جب وفاقی حکومت نے نام ای سی ایل سے نکالا تو عدالت کو آگاہ کرنا چاہئیے تھا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت حکم دے گی تو نواز شریف کی حوالگی کی کاروائی کریں گے۔

عدالت نےکہا کہ حکومت نے نواز شریف کو جانے کی اجازت دی جو کرنا ہے وہی کرے۔واضح رہے کہ 15 ستمبر کو العزیزیہ ریفرنس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی نظرثانی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ناقابل ضمانت ورانٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔س سے قبل بدھ 9 ستمبر کو احتساب عدالت نمبر 3 کے جج اصغر علی نے جعلی اکاؤنٹس کے توشہ خانہ ریفرنس میں نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا تھا اور دائمی وارنٹ بھی جاری کرتے ہوئے 7 دن کے اندر نیب سے نواز شریف کی جائیداد کی تفصیل طلب کی تھیں۔

خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف اے پی سی کر رہی ہیں جس پر حکمران جماعت کا کہنا ہے کہ مفرور مجرم اے پی سی میں خطاب نہیں کر سکتا ہے ، اگرخطاب کیا تو قانونی چارہ جوئی کی جائے گی، واضح رہے کہ قانونی چارہ جوئی دائمی وارنٹ گرفتاری کی مد میں کی جائے گی۔ خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کی 22 ستمبر اور دیگر تاریخوں پر حاضری یقینی بنانے کا حکم جاری کر رکھا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں اپیلوں پر سماعت کے دوران نواز شریف کی حاضری کیلئے جاری کیے گئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری تعمیل کیلئے سیکرٹری خارجہ کو ارسال کر دئیے ہیں اور دفتر خارجہ کو برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے وارنٹ کی تعمیل کا حکم دیا گیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں