روایتی خارجہ پالیسی کے ہوتے ہوئے عالمی فورمز پر انسانی حقوق سفارتکاری میں کامیابی ممکن نہیں ،شیریں مزاری

بھارت کے ساتھ عالمی سطح پر جواب کیلئے انسانی حقوق ڈپلومیسی ضروری ہے،وزیر اعظم نے عالمی سطح پر ہندو توا پالیسی کو بے نقاب کیا ،کشمیر پر وزیر اعظم کا موقف کلیئر ہے ،اسلامو فوبیا پر موثر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے، خارجہ امور کمیٹی کو بریفنگ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں معصوم کشمیریوں کے قتل میں ملوث ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل ہیڈ برائے جنوبی ایشیا عمر وڑائچ کی بریفنگ

جمعہ 25 ستمبر 2020 14:54

روایتی خارجہ پالیسی کے ہوتے ہوئے عالمی فورمز پر انسانی حقوق سفارتکاری میں کامیابی ممکن نہیں ،شیریں مزاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2020ء) وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہاہے کہ روایتی خارجہ پالیسی کے ہوتے ہوئے عالمی فورمز پر انسانی حقوق سفارتکاری میں کامیابی ممکن نہیں ،بھارت کے ساتھ عالمی سطح پر جواب کیلئے انسانی حقوق ڈپلومیسی ضروری ہے،وزیر اعظم نے عالمی سطح پر ہندو توا پالیسی کو بے نقاب کیا ،کشمیر پر وزیر اعظم کا موقف کلیئر ہے ،اسلامو فوبیا پر موثر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔

جمعہ کو سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کا سینیٹر مشاہد حسین سید کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پاکستان کیلئے انسانی حقوق سفارتکاری میں چیلنجز اور مواقعوں پر وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے بریفنگ دی اور کہاکہ روایتی خارجہ پالیسی کے ہوتے ہوئے عالمی فورمز پر انسانی حقوق سفارتکاری میں کامیابی ممکن نہیں ۔

(جاری ہے)

شیریں مزاری نے کہاکہ بھارت کے ساتھ عالمی سطح پر جواب کیلئے انسانی حقوق ڈپلومیسی ضروری ہے۔

وزیر انسانی حقوق نے کہاکہ انڈسٹریل سیکٹر میں انسانی حقوق پر عملدرآمد کیلئے جامع ایکشن پلان بنا رہے ہیں،وزیر اعظم نے عالمی سطح پر ہندو توا پالیسی کو بے نقاب کیا ،شیریں مزاری نے کہاکہ پانچ اگست کے بھارت کے بیانیے کو عالمی سطح پر شکست ہوئی ،پاکستان کا بیانہ کامیاب رہا ، بھارت مخالف بیانیے کو تقویت پہنچانے کیلئے روایتی سفارتکاری کافی نہیں۔

وزیر انسانی حقوق نے کہاکہ کشمیر میں ادویات اور خوارک کی قلت پہنچانے کے حوالے سے انسانی حقوق کمیشن کو خطوط لکھے ۔ انہوںنے کہاکہ بھارت کی آبادی کے تناسب میں تبدیلی کی کوششوں پر عالمی کو برادری کو خطوط لکھے ،کشمیر میں عورتوں بچوں سے زیادتی کے معاملے کو اقوام متحدہ میں موثر طریقے سے نہیں اٹھایا گیا ۔شیریں مزاری نے کہاکہ وزارت خارجہ انسانی حقوق کی پامالیوں کو موثر طریقے سے اٹھائے ،خارجہ پالیسی کے اسٹریکچرکو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

شیریں مزاری نے کہاکہ روایتی سفارتکاری سے ہٹ کر پالیسی بنانا ہوگی،نئی خارجہ پالیسی میں انسانی حقوق کے نمائندوں ،میڈیا اور دیگر شراکت داروں کو شامل کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ جی ایس پی پلس کے بہت سے ایکشن پر عمل کرنا باقی ہے۔ اجلاس کے دور ان ایمنسٹی انٹرنیشنل ہیڈ برائے جنوبی ایشیا عمر وڑائچ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کا معاملہ کئی بار اٹھایا۔

عمر وڑائچ نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں، ہم نے فلسطین اور روہنگیا میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا۔عمر وڑائچ نے کہاکہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں معصوم کشمیریوں کے قتل میں ملوث ہے۔ انہوںنے کہاکہ بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز کا استعمال کیا، بہت سے کشمیریوں کو نابینا کیا گیا۔

مشاہد حسین سید نے کہاکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے اہم کردار ادا کررہا ہے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ ہم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے کردار کو سراہتے ہیں۔سینیٹر رحمن ملک نے کہاکہ کشمیر کے معاملے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کے کردار سے مطمئن نہیں، 456 دن ہوگئے کشمیر سے کرفیو ختم نہیں ہوا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو اس معاملے پر سیکیورٹی کونسل میں جانا چاہئے، مودی نے الیکشن جیتنے کے لیے پلوامہ کا ڈرامہ رچایا۔

چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ کشمیر اور گلگت بلتستان کے ایشو پر اکتوبر کے پہلے ہفتے میں بات ہوگی، وزیر خارجہ خود کمیٹی کو اس معاملے پر بریفنگ دیں گے۔ شیریں مزاری نے کہاکہ میں انسانی حقوق کونسل میں بڑی مشکل سے گئی، وزارت خارجہ کو سمجھایا کہ یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے مجھے جانا ہوگا۔شیریں مزاری نے کہاکہ اسلامو فوبیا پر موثر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔

شیریں مزاری نے کہاکہ یورپ کہتا ہے ماسک پہن لیں مگر نقاب نہیں کرنا، کشمیر کے معاملے پر سال میں ایک تقریر کافی نہیں۔ شیریں مزاری نے کہاکہ وزیر اعظم نے معاملے کو اقوام متحدہ میں اٹھایا، وزارت خارجہ کو انسانی حقوق پر موثر کردار ادا کرنا ہوگا،ہمیں دفاعی سے نکل کر جارحانہ خارجہ پالیسی پر جانا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر پر وزیر اعظم کا موقف کلیئر ہے۔ انہوںنے کہاکہ وزیر خارجہ نے فارن ایڈوائزری بورڈ میں مجھے شامل نہیں کیا۔ ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ شیری مزاری نے کمیٹی میں ایکڈمک پریزنٹیشن دی ۔ شیریںمزاری نے کہاکہ اکیڈمک نہیں میں نے پالیسی بیان دیا ہے ۔ سیکرٹری خارجہ نے کہاکہ ہم شیریں مزاری کی تجاویز کو مثبت لیتے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں