پلی بارگین ایک ایسی سزا ہے جس میں ملزم نہ صرف اپنے جرم کا اعتراف کرتاہے بلکہ لوٹی ہوئی تمام رقم واپس کردیتاہے جو قومی خزانے میں جمع کرائی جاتی ہے‘ بدعنوانی ان تمام برائیوں کی ماں ہے جو ملک کی ترقی و خوشحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے‘ نیب کا قیام بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر سے لوٹی ہوئی رقم کی وصولی اور قومی خزانے میں جمع کرنے کے لئے کیا گیا تھا‘ نیب نے اپنی " احتساب سب کے لئی" کی پالیسی کے ذریعہ نہ صرف بڑی مچھلیوں کو گرفتار کیا بلکہ اربوں روپے کی لوٹی ہوئی رقم بھی وصولی کی گئی اور قومی خزانے میں جمع کرائی گئی‘ نیب اعلامیہ

پیر 28 ستمبر 2020 00:05

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 ستمبر2020ء) قومی احتساب بیورو(نیب )نے کہاہے کہ پلی بارگین ایک ایسی سزا ہے جس میں ملزم نہ صرف اپنے جرم کا اعتراف کرتاہے بلکہ لوٹی ہوئی تمام رقم واپس کردیتاہے جو قومی خزانے میں جمع کرائی جاتی ہے‘ بدعنوانی ان تمام برائیوں کی ماں ہے جو ملک کی ترقی و خوشحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے‘ نیب کا قیام بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر سے لوٹی ہوئی رقم کی وصولی اور قومی خزانے میں جمع کرنے کے لئے کیا گیا تھا۔

نیب نے اپنی " احتساب سب کے لئی" کی پالیسی کے ذریعہ نہ صرف بڑی مچھلیوں کو گرفتار کیا بلکہ اربوں روپے کی لوٹی ہوئی رقم کی وصولی کی گئی اور لوٹی ہوئی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی گئی۔نیب اعلامیہ کے مطابق نیب نے نہ صرف سب کا احتساب یقینی بنانے کا وعدہ کیا بلکہ اپنی بلا امتیاز احتساب کی پالیسی کو کامیابی کے ساتھ نافذ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے نیب ہیڈ کوارٹرز کے ساتھ ساتھ نیب کے تمام ریجنل بیورزکی کارکردگی کا بھی مستقل طور پر جائزہ لیا جاتاہے۔

نیب کی ادارہ جاتی خامیوں کا جائزہ لے کر افسران کو بہتر کارکردگی کی بہتری کیلئے اصلاحات کی گئی ہیں۔ نیب نے مقدمات کو موئثر انداز میں نمٹانے کیلئے شکایت کی تصدیق ، انکوائریوں،تحقیقات اور ریفرنس دائر کرنے کے عمل کو مکمل کرنے کے لئے دس ماہ کا وقت مقرر کیا تھا۔ نیب نے نئے انویسٹی گیشن افسران اور لا آفیسروں کی تقرری کرکے نیب کے استغاثہ اور آپریشن ڈویڑنوں کو مزید متحرک کیا ہے اور انہیں وائٹ کالر جرائم کے مقدمات سمیت معزز عدالتوں میں بھرپور طریقے سے انکوائری کرنے اور ان کی پیروی کرنے کے لئے جدید خطوط پر تربیت فراہم کی ہے۔

ایک ملزم نیب آرڈیننس کی شق 25-بی کے مطابق پلی بارگین کے لئے درخواست دے سکتا ہے۔ نیب پلی بارگین کے لئے درخواست کاقانون کے مطابق جائزہ لیتاہے۔ شرح سو د اور اس کی لوٹی ہوئی رقم کی بنیاد پر ملزم کے ذمہ واجب الادا رقم کا تعین کیا جاتاہے‘ نیب ملزم کو مکمل واجب الادا رقم سے آگاہ کرتاہے اور اگر ملزم لوٹی ہوئی رقم مارک اپ کے ساتھ واپس کرنے پر راضی ہوجاتا ہے تونیب نے ملزم کی پلی بارگین کی درخواست کے ساتھ کل واجب الادا رقم کے ساتھ متعلقہ احتساب عدالتوں کی حتمی منظوری کے لئے بھیجتاہے۔

متعلقہ احتساب عدالتیں ملزمان کی پلی بارگین کی درخواستوںکی حتمی منظوری دیتی ہیں۔ یہ درست نہیں ہے کہ نیب نے ملزمان کی پلی بارگین کی درخواستوں کو منظور کیا اور لوٹی ہوئی رقم سے کم رقم وصول کی۔ احتساب عدالت میں جس ملزم کی پلی بارگین کو قبول کیا جاتا ہے وہ نہ صرف تحریری طور پر اپنے جرم کا اعتراف کرتا ہے بلکہ لوٹی ہوئی تمام رقم واپس کرنے پر بھی راضی ہوتا ہے۔

لہذا یہ سراسر غلط ہے کہ احتساب عدالت سے درخواست ضمانت کی درخواستوں کی منظوری کے بعد ملزمان کی پلی بارگین کی درخواست کا مطلب مجرم کو آزاد چھوڑنا نہیں ہے‘ پلی بارگین امریکہ ، متحدہ عرب امارات اور دنیا کے دیگر ممالک سمیت تیس سے زیادہ ممالک میں مروجہ ہے۔ درخواست کے معاملے میں ملزم صرف جیل نہیں جاتا ہے بلکہ اسے مجرم پر لاگو متعلقہ قوانین کے تحت دیگر تمام سزائوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

پلی بارگین کرنے والامعاشرے میں عزت اور وقار کھو بیٹھتا ہے۔ پلی بارگین کی درخواست کے بعد سرکاری ملازم کو فورا ملازمت سے برخاست کردیا جاتا ہے‘ وہ اپنی باقی زندگی میں گورنمنٹ سروس کے لئے نااہل ہو جاتا ہے۔ ایک سیاستدان 10 سال کے لئے نااہل ہو جاتا ہے۔ وہ دس سال تک عوامی عہدے پر فائز یا انتخابات نہیں لڑ سکتا تھا۔ کسی کاروبار کے معاملے میں ، پلی بارگین کے بعد ، وہ دس سال تک شیڈول بینک سے حاصل نہیں کرسکتا تھا۔

پلی بارگین سے برآمد کی گئی پوری رقم قومی خزانے میں جمع کردی جاتی ہے اور نیب افسران کو برآمد شدہ رقم کا کوئی رقم / حصہ نہیں ملتا ہے۔ نیب قانون کے مطابق میرٹ شفافیت ، پیشہ ورانہ مہارت پر یقین رکھتا ہے۔موجودہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کے دور میں نیب ایک متحرک ادارہ بن گیا ہے اور اس کی احتساب سب کی پالیسی اور بدعنوانی کے خلاف بلا امتیاز احتساب سے اس کی شہرت اورتشخص میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

نیب کی کامیابیوں کا سہرا جسٹس جاوید اقبال ، چیئرمین نیب اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے جو بدعنوانی کے خاتمے کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔ نیب نے قوم سے اپیل کی کہ وہ پاکستان سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے نیب کے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ پاکستان کو بدعنوانی سے پاک بنایا جاسکے جو ہمارا حتمی مقصد ہے کیونکہ بدعنوانی کی روک تھام سے ملک ترقی کرے گا اور ہر ترقیاتی منصوبے وقت پر مکمل ہونے کے علاوہ ہر شعبہ میں خود کفیل ہوجائیں گے۔ ملک ترقی اور خوشحالی کی طرف گامزن ہوگا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں